وحدثني، عن مالك، عن عبد الله بن ابي بكر ، عن عبد الله بن واقد ، انه قال:" نهى رسول الله صلى الله عليه وسلم عن اكل لحوم الضحايا بعد ثلاث"، قال عبد الله بن ابي بكر: فذكرت ذلك لعمرة بنت عبد الرحمن ، فقالت: صدق، سمعت عائشة زوج النبي صلى الله عليه وسلم، تقول: دف ناس من اهل البادية حضرة الاضحى، في زمان رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: " ادخروا لثلاث وتصدقوا بما بقي"، قالت: فلما كان بعد ذلك، قيل لرسول الله صلى الله عليه وسلم: لقد كان الناس ينتفعون بضحاياهم ويجملون منها الودك، ويتخذون منها الاسقية، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" وما ذلك؟" او كما قال. قالوا: نهيت عن لحوم الضحايا بعد ثلاث، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" إنما نهيتكم من اجل الدافة التي دفت عليكم فكلوا، وتصدقوا، وادخروا" . يعني بالدافة قوما مساكين قدموا المدينةوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ أَبِي بَكْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ وَاقِدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" نَهَى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَنْ أَكْلِ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ"، قَالَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي بَكْرٍ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِعَمْرَةَ بِنْتِ عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، فَقَالَتْ: صَدَقَ، سَمِعْتُ عَائِشَةَ زَوْجَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، تَقُولُ: دَفَّ نَاسٌ مِنْ أَهْلِ الْبَادِيَةِ حَضْرَةَ الْأَضْحَى، فِي زَمَانِ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: " ادَّخِرُوا لِثَلَاثٍ وَتَصَدَّقُوا بِمَا بَقِيَ"، قَالَتْ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ، قِيلَ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: لَقَدْ كَانَ النَّاسُ يَنْتَفِعُونَ بِضَحَايَاهُمْ وَيَجْمُلُونَ مِنْهَا الْوَدَكَ، وَيَتَّخِذُونَ مِنْهَا الْأَسْقِيَةَ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" وَمَا ذَلِكَ؟" أَوْ كَمَا قَالَ. قَالُوا: نَهَيْتَ عَنْ لُحُومِ الضَّحَايَا بَعْدَ ثَلَاثٍ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" إِنَّمَا نَهَيْتُكُمْ مِنْ أَجْلِ الدَّافَّةِ الَّتِي دَفَّتْ عَلَيْكُمْ فَكُلُوا، وَتَصَدَّقُوا، وَادَّخِرُوا" . يَعْنِي بِالدَّافَّةِ قَوْمًا مَسَاكِينَ قَدِمُوا الْمَدِينَةَ
سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کیا قربانیوں کے گوشت کھانے سے بعد تین دن کے۔ عبداللہ بن ابی بکر نے کہا: میں نے یہ عمرہ بنت عبدالرحمٰن سے بیان کیا، وہ بولیں: سچ کہا سیدنا عبداللہ بن واقد رضی اللہ عنہ نے۔ میں نے سنا سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے کہ کچھ لوگ جنگل کے رہنے والے آئے عید الاضحیٰ میں رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں، تو فرمایا آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”تین دن تک کا گوشت رکھ لو اور باقی اللہ کے لیے دے دو بعد اس کے۔“ لوگوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! قبل اس کے لوگ اپنی قربانیوں سے منفعت اٹھاتے تھے، اور چربی ان کی اٹھا رکھتے تھے، اور کھالوں کی مشکیں بناتے تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کیا مطلب ہے۔“ انہوں نے عرض کیا کہ اب آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے منع کر دیا ہے تین دن سے زیادہ قربانی کے گوشت کو رکھنے کو۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں نے اس واسطے کیا تھا کہ کچھ لوگ مسکین جنگل سے آ گئے تھے، اب قربانی کا گوشت کھاؤ اور صدقہ دو اور رکھ چھوڑو۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 5416، 5423، 5438، 6454، 6455، 6687، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1971، 2970، ابن حبان فى «صحيحه» برقم: 5927، 6371، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 7170، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4436، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4505، 4506، 6603، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2812، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1511، 2356، 2357، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2002، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3159، 3344، 3346، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 10279، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24753، فواد عبدالباقي نمبر: 23 - كِتَابُ الضَّحَايَا-ح: 7»