كِتَابُ الْجِهَادِ کتاب: جہاد کے بیان میں 3. بَابُ النَّهْيِ عَنْ قَتْلِ النِّسَاءِ وَالْوِلْدَانِ فِي الْغَزْوِ بچوں اور عورتوں کو لڑائی میں مارنے کی ممانعت کا بیان
حضرت عبدالرحمٰن بن کعب سے روایت ہے کہ منع کیا تھا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان لوگوں کو جنہوں نے قتل کیا ابن ابی الحقیق کو، عورتوں اور بچوں کے قتل کرنے سے۔ حضرت ابن کعب نے کہا کہ ایک شخص ان میں سے کہتا تھا کہ ابن ابی الحقیق کی عورت نے چیخ کر ہمارا حال کھول دیا تھا تو تلوار اس پر اُٹھاتا تھا، پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کی ممانعت کو یاد کر کے رُک جاتا تھا، اگر ایسا نہ ہوتا تو ہم اس سے بھی فراغت کرتے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18086، 18168، 18169، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2627، وأحمد فى «مسنده» برقم: 24405، 24407، والطيالسي فى «مسنده» برقم: 1032، والحميدي فى «مسنده» برقم: 898،وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 5382، 9385، 9747، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33787، 38053، وأخرجه الطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5160، 5161، والطبراني فى «الكبير» ، 145، 146، 150، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 8»
حضرت نافع سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے بعض لڑائیوں میں ایک عورت کو قتل کیے ہوئے پایا، تو برا کہا اس کو اور منع کیا عورتوں اور بچوں کے قتل سے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 3014، 3015، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1744،وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 135، 4785، والنسائی فى «الكبریٰ» برقم: 8564، وأبو داود فى «سننه» برقم: 2668، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1569، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2505، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2841، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18163، 18164، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4830، 4837، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33784، والطحاوي فى «شرح معاني الآثار» برقم: 5156، 5157، 5158، 5159، والطبراني فى "الكبير"، 13416، والطبراني فى «الأوسط» برقم: 673، 7939، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 9»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے لشکر بھیجا شام کو، تو چلے پیدل یزید بن ابی سفیان کے ساتھ، اور وہ حاکم تھے ایک چوتھائی لشکر کے۔ تو یزید نے کہا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے: آپ سوار ہو جائیں ورنہ میں نیچے اُترتا ہوں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہ تم نیچے اُترو اور نہ میں سوار ہوں گا، میں ان قدموں کو اللہ کی راہ میں ثواب سمجھتا ہوں۔ پھر کہا یزید سے کہ تم پاؤگے کچھ لوگ ایسے جو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانو کو روک رکھا ہے اللہ کے واسطے۔ سو چھوڑ دے ان کو اپنے کام میں، اور کچھ لوگ ایسے پاؤگے جو بیچ میں سے سر منڈاتے ہیں، تو مار ان کے سر پر تلوار سے، اور میں تجھ کو دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں: عورت کو مت مارنا اور نہ بچوں کو، اور نہ بڈھے پھونس کو، اور نہ کاٹنا پھل دار درخت کو، اور نہ اجاڑنا کسی بستی کو، اور نہ کونچیں کاٹنا کسی بکری اور اونٹ کی مگر کھانے کے واسطے، اور مت جلانا کھجور کے درخت کو اور مت ڈبانا اس کو، اور غنیمت کے مال میں چوری نہ کرنا، اور بزدلی نہ دکھانا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18219، 18220، 18221، 18223، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5416، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4496، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2383، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9375، 9376، 9377، 9378، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33793، 33806، والطبراني فى «الكبير» برقم: 607، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 10»
امام مالک رحمہ اللہ کو پہنچا کہ حضرت عمر بن عبدالعزیز رحمہ اللہ نے لکھا اپنے ایک عامل کو عاملوں میں سے کہ پہنچا ہم کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے جب فوج روانہ کرتے تھے تو کہتے تھے ان سے: ”جہاد کرو اللہ کا نام لے کر اللہ کی راہ میں، تم لڑتے ہو ان لوگوں سے جنہوں نے کفر کیا اللہ کے ساتھ، نہ چوری کرو، نہ اقرار توڑو، نہ ناک کان کاٹو، نہ مارو بچوں اور عورتوں کو، اور کہہ دے یہ امر اپنی فوجوں اور لشکروں سے، اگر اللہ چاہے اور سلام ہے اوپر تیرے۔“
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف مرفوع صحيح، وانظر للحديث مرفوع: أخرجه مسلم 1731، و أبو داود: 2613، و الترمذي: 1408، والنسائی فى «الكبريٰ» برقم: 8586، و ابن ماجه: 2858، وأحمد فى «مسنده» برقم: 23366، والدامي برقم: 2439، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 11»
|