وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، ان ابا بكر الصديق بعث جيوشا إلى الشام، فخرج يمشي مع يزيد بن ابي سفيان، وكان امير ربع من تلك الارباع، فزعموا ان يزيد، قال لابي بكر: إما ان تركب، وإما ان انزل. فقال ابو بكر :" ما انت بنازل وما انا براكب، إني احتسب خطاي هذه في سبيل الله"، ثم قال له: " إنك ستجد قوما زعموا انهم حبسوا انفسهم لله، فذرهم وما زعموا انهم حبسوا انفسهم له، وستجد قوما، فحصوا عن اوساط رءوسهم من الشعر، فاضرب ما فحصوا عنه بالسيف، وإني موصيك بعشر: لا تقتلن امراة، ولا صبيا، ولا كبيرا هرما، ولا تقطعن شجرا مثمرا، ولا تخربن عامرا، ولا تعقرن شاة، ولا بعيرا إلا لماكلة، ولا تحرقن نحلا، ولا تغرقنه، ولا تغلل، ولا تجبن" وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّ أَبَا بَكْرٍ الصِّدِّيقَ بَعَثَ جُيُوشًا إِلَى الشَّامِ، فَخَرَجَ يَمْشِي مَعَ يَزِيدَ بْنِ أَبِي سُفْيَانَ، وَكَانَ أَمِيرَ رُبْعٍ مِنْ تِلْكَ الْأَرْبَاعِ، فَزَعَمُوا أَنَّ يَزِيدَ، قَالَ لِأَبِي بَكْرٍ: إِمَّا أَنْ تَرْكَبَ، وَإِمَّا أَنْ أَنْزِلَ. فَقَالَ أَبُو بَكْرٍ :" مَا أَنْتَ بِنَازِلٍ وَمَا أَنَا بِرَاكِبٍ، إِنِّي أَحْتَسِبُ خُطَايَ هَذِهِ فِي سَبِيلِ اللَّهِ"، ثُمَّ قَالَ لَهُ: " إِنَّكَ سَتَجِدُ قَوْمًا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَسُوا أَنْفُسَهُمْ لِلَّهِ، فَذَرْهُمْ وَمَا زَعَمُوا أَنَّهُمْ حَبَسُوا أَنْفُسَهُمْ لَهُ، وَسَتَجِدُ قَوْمًا، فَحَصُوا عَنْ أَوْسَاطِ رُءُوسِهِمْ مِنَ الشَّعَرِ، فَاضْرِبْ مَا فَحَصُوا عَنْهُ بِالسَّيْفِ، وَإِنِّي مُوصِيكَ بِعَشْرٍ: لَا تَقْتُلَنَّ امْرَأَةً، وَلَا صَبِيًّا، وَلَا كَبِيرًا هَرِمًا، وَلَا تَقْطَعَنَّ شَجَرًا مُثْمِرًا، وَلَا تُخَرِّبَنَّ عَامِرًا، وَلَا تَعْقِرَنَّ شَاةً، وَلَا بَعِيرًا إِلَّا لِمَأْكَلَةٍ، وَلَا تَحْرِقَنَّ نَحْلًا، وَلَا تُغَرِّقَنَّهُ، وَلَا تَغْلُلْ، وَلَا تَجْبُنْ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے لشکر بھیجا شام کو، تو چلے پیدل یزید بن ابی سفیان کے ساتھ، اور وہ حاکم تھے ایک چوتھائی لشکر کے۔ تو یزید نے کہا سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ سے: آپ سوار ہو جائیں ورنہ میں نیچے اُترتا ہوں، سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: نہ تم نیچے اُترو اور نہ میں سوار ہوں گا، میں ان قدموں کو اللہ کی راہ میں ثواب سمجھتا ہوں۔ پھر کہا یزید سے کہ تم پاؤگے کچھ لوگ ایسے جو سمجھتے ہیں کہ انہوں نے اپنی جانو کو روک رکھا ہے اللہ کے واسطے۔ سو چھوڑ دے ان کو اپنے کام میں، اور کچھ لوگ ایسے پاؤگے جو بیچ میں سے سر منڈاتے ہیں، تو مار ان کے سر پر تلوار سے، اور میں تجھ کو دس باتوں کی وصیت کرتا ہوں: عورت کو مت مارنا اور نہ بچوں کو، اور نہ بڈھے پھونس کو، اور نہ کاٹنا پھل دار درخت کو، اور نہ اجاڑنا کسی بستی کو، اور نہ کونچیں کاٹنا کسی بکری اور اونٹ کی مگر کھانے کے واسطے، اور مت جلانا کھجور کے درخت کو اور مت ڈبانا اس کو، اور غنیمت کے مال میں چوری نہ کرنا، اور بزدلی نہ دکھانا۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 18219، 18220، 18221، 18223، والبيهقي فى «معرفة السنن والآثار» برقم: 5416، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 4496، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2383، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9375، 9376، 9377، 9378، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 33793، 33806، والطبراني فى «الكبير» برقم: 607، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 10»