كِتَابُ الْجِهَادِ کتاب: جہاد کے بیان میں 1. بَابُ التَّرْغِيبِ فِي الْجِهَادِ جہاد کی طرف رغبت دلانے کا بیان
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جو شخص اللہ کی راہ میں جہاد کرے اس کی مثال ایسی ہے جیسے کوئی دن بھر روزہ رکھے، رات بھر عبادت کرے، نہ تھکے نماز سے اور نہ روزے سے، یہاں تک کہ لوٹے جہاد سے۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876،، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3100، 3124، 3125، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، 17895، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، 10058، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 1»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اللہ ضامن ہے اُس شخص کا جو جہاد کرے اس کی راہ میں، اور نہ نکلے گھر سے مگر جہاد کی نیت سے، اللہ کے کلام کو سچا جان کر اس بات کا کہ داخل کرے گا اللہ اس کو جنت میں، یا پھیر لائے گا اس کو اس کے گھر میں جہاں سے نکلا ہے ثواب اور غنیمت کے ساتھ۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 36، 237، 2785، 2787، 2797، 2803، 2972، 3123، 5533، 7226، 7227، 7457، 7463، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1876، 1878، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4610، 4621، 4622، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3124، 3126، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 4291، 4315، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1619، 1656، والدارمي فى «مسنده» برقم: 2436، 2450، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2753، 2795، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 6904، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7278، 7422، 7461، 8246، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1069، 1070، 1118، 1119، 1120، 1123، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 2»
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”گھوڑے ایک شخص کے واسطے اجر ہیں، اور ایک شخص کے واسطے درست ہیں، اور ایک شخص کے واسطے گناہ ہیں؛ اجر اس کے واسطے ہیں جو باندھے ان کو جہاد کے واسطے، پھر لمبی کر دے رسی ان کی کسی موضع یا چراگاہ میں، تو جس قدر دور تک اس رسی کے سبب سے چرے اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی، اور اگر وہ کسی نہر پر جا نکلے اور پانی پئے اور مالک کا ارادہ پانی پلانے کا نہ تھا، تب بھی اس کے واسطے نیکیاں لکھی جائیں گی۔ اور درست اس کے واسطے ہے جو تجارت کے واسطے باندھے اور زکوٰۃ ان کی ادا کرے۔ اور گناہ اس کے واسطے ہے جو فخر اور ریا اور مسلمانوں کی دشمنی کے لیے باندھے۔“ اور سوال ہوا آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے گدھوں کے باب میں۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اس مقدمے میں میرے اوپر کچھ نہیں اُترا، مگر یہ آیت جو اکیلی تمام نیکیوں کو شامل ہے: «﴿فَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ خَيْرًا يَرَهُ وَمَنْ يَعْمَلْ مِثْقَالَ ذَرَّةٍ شَرًّا يَرَهُ﴾ [الزلزلة: 8] » ۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 1402، 1403، 1443، 1443 م، 2371، 2378، 2860، 2917، 3646، 4565، 4659، 4962، 4963، 5797، 6957، 7356، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 987، 1021، وابن خزيمة فى «صحيحه» برقم: 2252، 2253، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 3253، 3254، 3258، 3261، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 1439، 1470، 1471، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 3593، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 2234، 2240، 2273، وأبو داود فى «سننه» برقم: 1658، والترمذي فى «جامعه» برقم: 1636، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 1786، 2788، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 7323، 7325، 7380، وأحمد فى «مسنده» برقم: 5873، 7453،، والحميدي فى «مسنده» برقم: 1095، 1096، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 3»
عطاء بن یسار سے روایت ہے کہ فرمایا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے: ”کیا نہ بتاؤں تم کو میں وہ شخص جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے؟ وہ شخص ہے جو اپنے گھوڑے کی لگام پکڑے ہوئے جہاد کرتا ہے اللہ کی راہ میں۔ کیا نہ بتاؤں میں تم کو جو سب سے بڑھ کر درجہ رکھتا ہے بعد اس کے؟ وہ شخص ہے جو ایک گوشے میں بکریوں کے غلہ لے کر نماز پڑھتا ہے اور اللہ کو پوجتا ہے، اس کے ساتھ کسی کو شریک نہیں کرتا۔“
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه الترمذي فى «جامعه» برقم: 1652، والنسائي فى «المجتبيٰ» برقم: 2570، وأحمد فى «مسنده» برقم: 2116، والدارمي برقم: 2395، وله شواهد من حديث أبى هريرة الدوسي، فأما حديث أبى هريرة الدوسي أخرجه مسلم فى «صحيحه» برقم: 1889،، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 3977، وأحمد فى «مسنده» برقم: 9265، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 4»
سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ بیعت کی ہم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے: سننے اور اطاعت کرنے پر آسانی اور سختی میں، خوشی اور غمی میں، اور بیعت کی ہم نے اس بات پر کہ جو مسلمان حکومت کے لائق ہو گا اس سے نہ جھگڑیں گے، اور اس امر پر کہ ہم سچ کہیں گے، یا سچ پر جمے رہیں گے، جہاں ہوں گے اللہ کے کام میں کسی کے برا کہنے سے نہ ڈریں گے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 7055، 7199، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 1709، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 4547، 4562، 4566، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 5572، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 4154، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 7722، 7723، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 2866، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 16647، وأحمد فى «مسنده» برقم: 15893، 23119، والحميدي فى «مسنده» برقم: 393، والدارمي برقم: 2453، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 5»
حضرت زید بن اسلم سے روایت ہے کہ سیدنا ابوعبیدہ بن جراح رضی اللہ عنہ نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کو روم کے لشکروں کا اور اپنے خوف کا حال لکھا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے جواب لکھا کہ: بعد حمد و نعت کے معلوم ہو کہ بندۂ مؤمن پر جب کوئی سختی اُترتی ہے تو اس کے بعد اللہ پاک خوشی دیتا ہے، اور ایک سختی دو آسانیوں پر غالب نہیں ہو سکتی، اور بےشک اللہ تعالیٰ فرماتا ہے اپنی کتاب میں: ”اے ایمان والو! صبر کرو مصیبتوں پر، اور صبر کرو کفار کے مقابلے میں، اور قائم رہو جہاد پر، اور ڈرو اللہ سے، شاید کہ تم نجات پاؤ۔“
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه ابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 19834، 34532، والحاكم فى «مستدركه» برقم: 3195، والبيهقي فى «شعب الايمان» برقم: 10010، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 6»
|