كِتَابُ الْجِهَادِ کتاب: جہاد کے بیان میں 5. بَابُ الْعَمَلِ فِيمَنْ أَعْطَى شَيْئًا فِي سَبِيلِ اللّٰهِ جو شخص اللہ کی راہ میں کچھ دے اس کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما جہاد کے واسطے کوئی چیز دیتے تو فرماتے: جب پہنچ جائے تو وادیٔ قریٰ میں تو وہ چیز تیری ہے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9668، 9669، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2359، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34187، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 13»
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ حضرت سعید بن مسیّب کہتے تھے: جب کسی شخص کو جہاد کے واسطے کوئی چیز دی جائے، اور وہ دار الجہاد میں پہنچ جائے تو وہ چیز اس کی ہو گئی۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 9671، 9672، وسعيد بن منصور فى «سننه» برقم: 2357، 2358، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 34188، 34189، 34190، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 14»
امام مالک رحمہ اللہ سے سوال ہوا کہ ایک شخص نے نذر کی جہاد کی، جب تیار ہوا تو اس کے ماں باپ نے منع کیا یا صرف ماں یا باپ نے؟ جواب دیا کہ میرے نزدیک والدین کی نافرمانی نہ کرے اور جہاد کو سالِ آئندہ پر رکھے، اور جو سامان جہاد کا تیار کیا تھا اس کو رکھ چھوڑے، اگر اس کے خراب ہونے کا خوف ہو تو بیچ کر اس کی قیمت رکھ چھوڑے، تاکہ سالِ آئندہ اسی قیمت سے پھر سامان خرید کرے، البتہ اگر وہ شخص غنی ہو ایسا کہ جب نکلے سامان خرید کر سکے تو اس کو اختیار ہے، اس سامان کو جو چاہے ویسا کرے۔
تخریج الحدیث: «فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 14»
|