دو آدمیوں یا زیادہ کو ایک قبر میں دفن کرنے کا بیان اور رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے وعدے کا بعد آپ کی وفات کے ابوبکر رضی اللہ عنہ کی وفا کرنے کا بیان
حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الرحمن بن ابي صعصعة، انه بلغه، ان عمرو بن الجموح، وعبد الله بن عمرو الانصاريين، ثم السلميين، كانا قد حفر السيل قبرهما، وكان قبرهما مما يلي السيل، وكانا في قبر واحد وهما ممن استشهد يوم احد، فحفر عنهما ليغيرا من مكانهما، فوجدا لم يتغيرا كانهما ماتا بالامس، وكان احدهما قد جرح، فوضع يده على جرحه فدفن وهو كذلك، فاميطت يده عن جرحه، ثم ارسلت، فرجعت كما كانت وكان بين احد وبين يوم حفر عنهما ست واربعون سنة" .حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ أَبِي صَعْصَعَةَ، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَمْرَو بْنَ الْجَمُوحِ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَمْرٍو الْأَنْصَارِيَّيْنِ، ثُمَّ السَّلَمِيَّيْنِ، كَانَا قَدْ حَفَرَ السَّيْلُ قَبْرَهُمَا، وَكَانَ قَبْرُهُمَا مِمَّا يَلِي السَّيْلَ، وَكَانَا فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ وَهُمَا مِمَّنْ اسْتُشْهِدَ يَوْمَ أُحُدٍ، فَحُفِرَ عَنْهُمَا لِيُغَيَّرَا مِنْ مَكَانِهِمَا، فَوُجِدَا لَمْ يَتَغَيَّرَا كَأَنَّهُمَا مَاتَا بِالْأَمْسِ، وَكَانَ أَحَدُهُمَا قَدْ جُرِحَ، فَوَضَعَ يَدَهُ عَلَى جُرْحِهِ فَدُفِنَ وَهُوَ كَذَلِكَ، فَأُمِيطَتْ يَدُهُ عَنْ جُرْحِهِ، ثُمَّ أُرْسِلَتْ، فَرَجَعَتْ كَمَا كَانَتْ وَكَانَ بَيْنَ أُحُدٍ وَبَيْنَ يَوْمَ حُفِرَ عَنْهُمَا سِتٌّ وَأَرْبَعُونَ سَنَةً" .
حضرت عبدالرحمٰن بن ابی صعصعہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمرو بن جموح رضی اللہ عنہ اور سیدنا عبداللہ بن عمرو انصاری سلمی رضی اللہ عنہ جو شہید ہوئے تھے جنگِ اُحد میں، ان کی قبر کو پانی کے بہاؤ نے اکھیڑ دیا تھا، اور قبر ان کی بہاؤ کے نزدیک تھی، اور دونوں ایک ہی قبر میں تھے، تو قبر کھودی گئی تاکہ لاشیں ان کی نکال کر اور جگہ دفن کریں، دیکھا تو ان کی لاشیں ویسی ہی ہیں جیسے وہ شہید ہوئے تھے، گویا کل مرے ہیں، ان میں سے ایک شخص کو جب زخم لگا تھا تو اس نے ہاتھ اپنے زخم پر رکھ لیا تھا، جب ان کو دفن کرنے لگے تو ہاتھ وہاں سے ہٹایا مگر ہاتھ پھر وہیں آ لگا، جب ان کی لاشیں کھودیں تو جنگِ اُحد کو چھیالیس برس گزر چکے تھے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع ضعيف، انفرد به المصنف من هذا الطريق، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 49»
قال مالك: لما باس ان يدفن الرجلان والثلاثة في قبر واحد من ضرورة، ويجعل الاكبر مما يلي القبلة قَالَ مَالِك: لَما بَأْسَ أَنْ يُدْفَنَ الرَّجُلانِ وَالثَّلاثَةُ فِي قَبْرٍ وَاحِدٍ مِنْ ضَرُورَةٍ، وَيُجْعَلَ الْأَكْبَرُ مِمَّا يَلِي الْقِبْلَةَ
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر دو یا تین آدمی ایک قبر میں دفن کئے جائیں ضرورت کے سبب تو کچھ قباحت نہیں ہے، مگر جو سب میں بڑا ہو اس کو قبلہ کے نزدیک رکھیں۔
حدثني، عن حدثني، عن مالك، عن ربيعة بن ابي عبد الرحمن ، انه قال: قدم على ابي بكر الصديق مال من البحرين، فقال: " من كان له عند رسول الله صلى الله عليه وسلم واي او عدة، فلياتني" فجاءه جابر بن عبد الله، فحفن له ثلاث حفنات حَدَّثَنِي، عَنْ حَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ ، أَنَّهُ قَالَ: قَدِمَ عَلَى أَبِي بَكْرٍ الصِّدِّيقِ مَالٌ مِنْ الْبَحْرَيْنِ، فَقَالَ: " مَنْ كَانَ لَهُ عِنْدَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأْيٌ أَوْ عِدَةٌ، فَلْيَأْتِنِي" فَجَاءَهُ جَابِرُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، فَحَفَنَ لَهُ ثَلاثَ حَفَنَاتٍ
حضرت ربیعہ بن ابی عبدالرحمٰن سے روایت ہے کہ سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ کے پاس روپیہ آیا بحرین سے، آپ نے منادی کرائی کہ جس سے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کچھ دینے کا وعدہ کیا ہو وہ ہمارے پاس آئے۔ سیدنا جابر بن عبداللہ انصاری رضی اللہ عنہ آئے تو سیدنا ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے ان کو تین لپ بھر کر دیئے۔
تخریج الحدیث: «مرفوع صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2296، 2683، 3137،4383، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2314، وأحمد فى «مسنده» برقم: 14352، فواد عبدالباقي نمبر: 21 - كِتَابُ الْجِهَادِ-ح: 50»