موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر
موطا امام مالك رواية يحييٰ
كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ
کتاب: صلاۃ اللیل کے بیان میں
4. بَابُ الْوِتْرِ بَعْدَ الْفَجْرِ
فجر کے بعد وتر پڑھنے کا بیان
حدیث نمبر: 276
Save to word اعراب
حدثني حدثني يحيى، عن مالك، عن عبد الكريم بن ابي المخارق البصري ، عن سعيد بن جبير ، ان عبد الله بن عباس رقد ثم استيقظ، فقال لخادمه: " انظر ما صنع الناس؟" وهو يومئذ قد ذهب بصره فذهب الخادم ثم رجع، فقال: قد انصرف الناس من الصبح، فقام عبد الله بن عباس فاوتر ثم صلى الصبح حَدَّثَنِي حَدَّثَنِي يَحْيَى، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الْكَرِيمِ بْنِ أَبِي الْمُخَارِقِ الْبَصْرِيِّ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ رَقَدَ ثُمَّ اسْتَيْقَظَ، فَقَالَ لِخَادِمِهِ: " انْظُرْ مَا صَنَعَ النَّاسُ؟" وَهُوَ يَوْمَئِذٍ قَدْ ذَهَبَ بَصَرُهُ فَذَهَبَ الْخَادِمُ ثُمَّ رَجَعَ، فَقَالَ: قَدِ انْصَرَفَ النَّاسُ مِنَ الصُّبْحِ، فَقَامَ عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عَبَّاسٍ فَأَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّى الصُّبْحَ
حضرت سعید بن جبیر سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما سو رہے تھے، پھر وہ جاگے تو اپنے خادم سے کہا: دیکھو! لوگ کیا کر رہے ہیں؟ اور ان دنوں میں سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کی بصارت جاتی رہی تھی، سو خادم گیا پھر آیا اور کہا: لوگ صبح کی نماز پڑھ چکے، تو سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما کھڑے ہوئے اور وتر پڑھی، پھر صبح کی نماز پڑھی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4602، وابن المنذر: 2678، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4592، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6752، شركة الحروف نمبر: 259، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 23»
حدیث نمبر: 277
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، انه بلغه، ان عبد الله بن عباس، وعبادة بن الصامت، والقاسم بن محمد، وعبد الله بن عامر بن ربيعة، قد اوتروا بعد الفجروَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، أَنَّهُ بَلَغَهُ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَبَّاسٍ، وَعُبَادَةَ بْنَ الصَّامِتِ، وَالْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ، وَعَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ، قَدْ أَوْتَرُوا بَعْدَ الْفَجْرِ
امام مالک رحمہ اللہ کو یہ بات پہنچی کہ سیدنا عبداللہ بن عباس رضی اللہ تعالیٰ عنہما اور سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ اور حضرت قاسم بن محمد رحمہ اللہ اور حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رحمہ اللہ نے فجر ہو جانے کے بعد وتر پڑھی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے۔، شركة الحروف نمبر: 259، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 24»
حدیث نمبر: 278
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن هشام بن عروة ، عن ابيه ، ان عبد الله بن مسعود ، قال: " ما ابالي لو اقيمت صلاة الصبح، وانا اوتر" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ هِشَامِ بْنِ عُرْوَةَ ، عَنْ أَبِيهِ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ مَسْعُودٍ ، قَالَ: " مَا أُبَالِي لَوْ أُقِيمَتْ صَلَاةُ الصُّبْحِ، وَأَنَا أُوتِرُ"
حضرت عروہ بیان کرتے ہیں کہ سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے کہا کہ مجھے کچھ ڈر نہیں ہے اگر صبح کی نماز کی تکبیر ہوجائے اور میں وتر پڑھ رہا ہوں۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4603، والطبراني فى "الكبير"، 9414، 9415، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4632، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6751، شركة الحروف نمبر: 260، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 25»
حدیث نمبر: 279
Save to word اعراب
وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال:" كان عبادة بن الصامت يؤم قوما فخرج يوما إلى الصبح، فاقام المؤذن صلاة الصبح فاسكته عبادة حتى اوتر ثم صلى بهم الصبح" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ يَؤُمُّ قَوْمًا فَخَرَجَ يَوْمًا إِلَى الصُّبْحِ، فَأَقَامَ الْمُؤَذِّنُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَأَسْكَتَهُ عُبَادَةُ حَتَّى أَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک قوم کی امامت کرتے تھے، تو ایک روز صبح کی نماز کے لیے نکلے اور مؤذن نے تکبیر کہی، پس سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مؤذن کو خاموش کیا یہاں تک کہ وتر پڑھا، پھر صبح کی نماز پڑھائی۔

تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4604
شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 261، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 26»
حدیث نمبر: 280
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم ، انه قال: سمعت عبد الله بن عامر بن ربيعة يقول: " إني لاوتر وانا اسمع الإقامة او بعد الفجر" . يشك عبد الرحمن اي ذلك قالوَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَنَّهُ قَالَ: سَمِعْتُ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عَامِرِ بْنِ رَبِيعَةَ يَقُولُ: " إِنِّي لَأُوتِرُ وَأَنَا أَسْمَعُ الْإِقَامَةَ أَوْ بَعْدَ الْفَجْرِ" . يَشُكُّ عَبْدُ الرَّحْمَنِ أَيَّ ذَلِكَ قَالَ
حضرت عبدالرحمٰن بن قاسم سے روایت ہے کہ انہوں نے حضرت عبداللہ بن عامر بن ربیعہ رحمہ اللہ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں وتر پڑھتا ہوں اس حالت میں کہ صبح کی تکبیر سن رہا ہوتا ہوں یا فجر کے بعد وتر پڑھتا ہوں۔ حضرت عبدالرحمٰن کو شک ہے کہ انہوں نے کس طرح کہا۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4610، شركة الحروف نمبر: 262، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 27»
حدیث نمبر: 281
Save to word اعراب
وحدثني مالك، عن عبد الرحمن بن القاسم ، انه سمع اباه القاسم بن محمد ، يقول: " إني لاوتر بعد الفجر" . قال مالك: وإنما يوتر بعد الفجر من نام عن الوتر، ولا ينبغي لاحد ان يتعمد ذلك حتى يضع وتره بعد الفجروَحَدَّثَنِي مَالِك، عَنْ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْقَاسِمِ ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَاهُ الْقَاسِمَ بْنَ مُحَمَّدٍ ، يَقُولُ: " إِنِّي لَأُوتِرُ بَعْدَ الْفَجْرِ" . قَالَ مَالِك: وَإِنَّمَا يُوتِرُ بَعْدَ الْفَجْرِ مَنْ نَامَ عَنِ الْوِتْرِ، وَلَا يَنْبَغِي لِأَحَدٍ أَنْ يَتَعَمَّدَ ذَلِكَ حَتَّى يَضَعَ وِتْرَهُ بَعْدَ الْفَجْرِ
حضرت عبدالرحمٰن بن قاسم نے اپنے باپ سے سنا، وہ کہتے تھے کہ میں فجر ہوجانے کے بعد وتر پڑھتا ہوں۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: بعد فجر ہو جانے کے وہ شخص وتر پڑھے جو سو گیا ہو اور وتر نہ پڑھا ہو، لیکن کسی شخص کو یہ بات درست نہیں کہ وہ قصداً وتر بعد فجر ہو جانے کے پڑھے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، وأخرجه عبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 6795، شركة الحروف نمبر: 263، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 28»

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.