وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد ، انه قال:" كان عبادة بن الصامت يؤم قوما فخرج يوما إلى الصبح، فاقام المؤذن صلاة الصبح فاسكته عبادة حتى اوتر ثم صلى بهم الصبح" وَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ ، أَنَّهُ قَالَ:" كَانَ عُبَادَةُ بْنُ الصَّامِتِ يَؤُمُّ قَوْمًا فَخَرَجَ يَوْمًا إِلَى الصُّبْحِ، فَأَقَامَ الْمُؤَذِّنُ صَلَاةَ الصُّبْحِ فَأَسْكَتَهُ عُبَادَةُ حَتَّى أَوْتَرَ ثُمَّ صَلَّى بِهِمُ الصُّبْحَ"
حضرت یحییٰ بن سعید سے روایت ہے کہ سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ ایک قوم کی امامت کرتے تھے، تو ایک روز صبح کی نماز کے لیے نکلے اور مؤذن نے تکبیر کہی، پس سیدنا عبادہ بن صامت رضی اللہ تعالیٰ عنہ نے مؤذن کو خاموش کیا یہاں تک کہ وتر پڑھا، پھر صبح کی نماز پڑھائی۔
تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه البيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 4604 شیخ سلیم ہلالی نے کہا ہے کہ اس کی سند منقطع ہونے کی وجہ سے ضعیف ہے اور شیخ احمد علی سلیمان نے اسے ضعیف کہا ہے۔، شركة الحروف نمبر: 261، فواد عبدالباقي نمبر: 7 - كِتَابُ صَلَاةِ اللَّيْلِ-ح: 26»