كِتَابُ وُقُوْتِ الصَّلَاةِ کتاب: اوقات نماز کے بیان میں 5. بَابُ جَامِعِ الْوُقُوْتِ وقتوں کا بیان
سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جس شخص کی عصر کی نماز قضا ہو گئی تو گویا لٹ گیا اس کا گھر بار۔“
تخریج الحدیث: «صحيح، وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 552، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 626، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 1469، والنسائي فى «المجتبیٰ» برقم: 477، 478، 479، 511، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 362، 364، 1510، وأبو داود فى «سننه» برقم: 414، والترمذي فى «جامعه» برقم: 175، والدارمي فى «مسنده» برقم: 1266، 1267، وابن ماجه فى «سننه» برقم: 685، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 2126، 2127، 2129، وأحمد فى «مسنده» برقم: 4634، 4711، وأبو يعلى فى «مسنده» برقم: 5447، 5453، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 2074، 2075، 2191، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 3461، 3462، 3463، شركة الحروف نمبر: 18، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 21»
قال يحيى: قال مالك: ويقال لكل شيء وفاء وتطفيف حضرت یحییٰ بن سعید رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ سیدنا عمر بن خطاب رضی اللہ تعالیٰ عنہ عصر کی نماز پڑھ کر لوٹے، ایک شخص سے ملاقات ہوئی جو عصر کی نماز میں نہ تھا، آپ نے پوچھا: کس وجہ سے تم رک گئے جماعت میں آنے سے؟ اس نے کچھ عذر بیان کیا، تب فرمایا آپ نے: «طَفَّفْتَ» ۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: «طَفَّفْتَ» «تَطْفِيْفٔ» سے ہے۔ عرب لوگ کہا کرتے ہیں: «لِكُلِّ شَيْءٍ وَفَاءٌ وَ تَطْفِيْفٌ» ۔ تخریج الحدیث: «موقوف ضعيف، وأخرجه التاريخ الكبير برقم: 429/8، شركة الحروف نمبر: 19، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 22» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا کہ یہ روایت ضعیف ہے، کیونکہ اس میں انقطاع ہے، یحیٰی بن سعید نے حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ کو نہیں پایا۔
حضرت یحیی بن سعید رحمہ اللہ کہتے تھے کہ نمازی کبھی نماز پڑھتا ہے اور وقت جاتا نہیں رہتا، لیکن جس قدر وقت گزر گیا وہ اچھا اور بہتر تھا اس کے گھر بار سے۔
تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، التمهيد لابن عبدالبر: 24/75، 4/342، شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص سفر میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے، پھر وہ شخص بھول بھٹک کر نماز میں دیر کرے یہاں تک کہ اپنے گھر بار میں آ جائے، اور وقت باقی ہو تو وہ نماز کو پورا پڑھے مثل مقیم کے، قصر نہ کرے، اور جو وقت گزر گیا ہو تو قصر سے پڑھے، کیونکہ اب تو وہ نماز کو قضا پڑھے گا اور قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی جیسے واجب ہوئی تھی۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہم نے اپنے شہر والوں کو اور اپنے شہر کے عالموں کو اسی حکم پر پایا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شفق سرخی کو کہتے ہیں جو پچھّم کی جانب ہوتی ہے، تو جب سرخی جاتی رہی نمازِ عشاء کا وقت آ جائے گا اور مغرب کا وقت گزر جائے گا۔
تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»
قال مالك: وذلك فيما نرى والله اعلم ان الوقت قد ذهب فاما من افاق في الوقت فإنه يصلي حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بے ہوش ہوگئے، ان کی عقل جاتی رہی، پھر انہوں نے نماز کی قضا نہ پڑھی۔
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہماری دانست میں وقت نماز کا جاتا رہا ہو گا، کیونکہ جو شخص ہوش میں آجائے اور وقت باقی ہو تو وہ نماز پڑھ لے۔ تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 23، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1850، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1861، 1862، 1863، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4152، 4153، 4158، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6648، 6649، 6662، شركة الحروف نمبر: 21، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 24» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔
|