وحدثني، عن وحدثني، عن مالك، عن نافع ، ان عبد الله بن عمر " اغمي عليه فذهب عقله فلم يقض الصلاة" . قال مالك: وذلك فيما نرى والله اعلم ان الوقت قد ذهب فاما من افاق في الوقت فإنه يصليوَحَدَّثَنِي، عَنْ وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ نَافِعٍ ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ " أُغْمِيَ عَلَيْهِ فَذَهَبَ عَقْلُهُ فَلَمْ يَقْضِ الصَّلَاةَ" . قَالَ مَالِك: وَذَلِكَ فِيمَا نَرَى وَاللَّهُ أَعْلَمُ أَنَّ الْوَقْتَ قَدْ ذَهَبَ فَأَمَّا مَنْ أَفَاقَ فِي الْوَقْتِ فَإِنَّهُ يُصَلِّي
حضرت نافع سے روایت ہے کہ سیدنا عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما بے ہوش ہوگئے، ان کی عقل جاتی رہی، پھر انہوں نے نماز کی قضا نہ پڑھی۔ امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا کہ ہماری دانست میں وقت نماز کا جاتا رہا ہو گا، کیونکہ جو شخص ہوش میں آجائے اور وقت باقی ہو تو وہ نماز پڑھ لے۔
تخریج الحدیث: «موقوف صحيح، وأخرجه مالك فى «الموطأ» برقم: 23، والبيهقي فى «سننه الكبير» برقم: 1850، والدارقطني فى «سننه» برقم: 1861، 1862، 1863، وعبد الرزاق فى «مصنفه» برقم: 4152، 4153، 4158، وابن أبى شيبة فى «مصنفه» برقم: 6648، 6649، 6662، شركة الحروف نمبر: 21، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 24» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے کہا ہے کہ یہ روایت صحیح ہے۔