موطا امام مالك رواية يحييٰ کل احادیث 1852 :حدیث نمبر

موطا امام مالك رواية يحييٰ
کتاب: اوقات نماز کے بیان میں
5. بَابُ جَامِعِ الْوُقُوْتِ
5. وقتوں کا بیان
حدیث نمبر: 22
Save to word اعراب
وحدثني، عن مالك، عن يحيى بن سعيد، انه كان يقول:" إن المصلي ليصلي الصلاة وما فاته وقتها، ولما فاته من وقتها اعظم، او افضل من اهله وماله" .وَحَدَّثَنِي، عَنْ مَالِك، عَنْ يَحْيَى بْنِ سَعِيدٍ، أَنَّهُ كَانَ يَقُولُ:" إِنَّ الْمُصَلِّيَ لَيُصَلِّي الصَّلَاةَ وَمَا فَاتَهُ وَقْتُهَا، وَلَمَا فَاتَهُ مِنْ وَقْتِهَا أَعْظَمُ، أَوْ أَفْضَلُ مِنْ أَهْلِهِ وَمَالِهِ" .
حضرت یحیی بن سعید رحمہ اللہ کہتے تھے کہ نمازی کبھی نماز پڑھتا ہے اور وقت جاتا نہیں رہتا، لیکن جس قدر وقت گزر گیا وہ اچھا اور بہتر تھا اس کے گھر بار سے۔

تخریج الحدیث: «مقطوع صحيح، التمهيد لابن عبدالبر: 24/75، 4/342، شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23» شیخ سلیم ہلالی اور شیخ احمد علی سلیمان نے اس روایت کو صحیح قرار دیا ہے۔

موطا امام مالك رواية يحييٰ کی حدیث نمبر 22 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافظ ابو سمیعہ محمود تبسم، فوائد، موطا امام مالک : 22  
فائدہ:
یعنی نماز کو اول وقت میں ادا کر لینا چاہیے، اگرچہ اوقاتِ نماز میں وسعت رکھی گئی ہے لیکن نماز کا ابتدائی وقت زیادہ فضیلت کا حامل ہوتا ہے اور جیسے جیسے وقت گزرتا جاتا ہے فضیلت میں کمی آتی رہتی ہے، لہذا آدمی کو بیوی بچوں اور مال و دولت میں الجھ کر اس عظمت و فضیلت سے محروم نہیں رہنا چاہیے۔ نیز اگر آدی کسی فرض نماز کا وقت شروع ہو جانے کے بعد اس میں تاخیر کا ارادہ کرے تو یہ اندیشہ موجود رہتا ہے کہ کہیں موت یا کوئی دوسرا حادثہ و آفت ادائیگی میں رکاوٹ نہ بن جائے ...
یاد رہے کہ یہ روایت ایک تابعیؒ کا قول ہے، اس مفہوم کی کچھ روایات رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے بھی منقول ہیں جن کی سندوں میں کمزوری ہے، البتہ صحیح ترین روایات سے یہ بات ثابت ہو چکی ہے کہ نمازِ ظہر کو تھوڑا سا مؤخر کر کے خصوصاً گرمیوں میں ذرا ٹھنڈے وقت میں پڑھنا اور نمازِ عشاء کو نصف رات تک جتنا ممکن ہو تاخیر سے پڑھنا افضل اور مستحسن ہے۔
«قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِكُ: مَنْ أَدْرَكَ الْوَقْت وَهُوَ فِى سَفَرٍ، فَأَخَرَ الصَّلاةَ سَاهِياً أو نَاسِياً، حَتَّى قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ، أَنَّهُ إِنْ كَانَ قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ فِي الْوَقْتِ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ المُقِيمِ، وَإِنْ كَانَ قَدْ قَدِمَ وَقَدْ ذَهَبَ الْوَقْتُ، فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ، لأَنَّهُ إِنَّمَا يَقْضِي مِثْلَ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: جس شخص پر کسی نماز کا وقت اس حالت میں آ جائے کہ وہ سفر میں ہو لیکن غفلت سے یا کسی دوسرے کام میں مشغول ہونے کی وجہ سے بھول کر نماز کو موخر کر دے یہاں تک کہ اپنے گھر بار میں پہنچ جائے (حالتِ سفر سے حالتِ اقامت میں آ جائے تو اس کی دو صورتیں ہیں) چنانچہ اگر تو وہ اس نماز کے وقت کے اندر اندر گھر میں آ جائے تو وہ مقیم شخص (جو مسافر نہ ہو) جیسی نماز ادا کرے گا (اُسے چار رکعتی نماز میں قصر اور دو گانہ پڑھنے کی اجازت نہ ہو گی بلکہ پوری چار رکعات فرض نماز ادا کرے گا) اور اگر وہ اس حال میں گھر پہنچا کہ وقت نماز (سفر کے دوران ہی) ختم ہو چکا تھا تو اب وہ چونکہ قضا نماز پڑھے گا اس لیے) اسے چاہے کہ مسافر جیسی نماز پڑھے (یعنی قصر اور دوگانہ کی شکل میں صرف دو رکعات پڑھے) کیونکہ وہ بلاشبہ قضا اُسی چیز کی کرے گا جو (قضا ہوتے وقت) اس پر لازم ہوئی تھی۔
«قَالَ مَالِكٌ فِي مَنْ أَرَادَ سَفَرًا فَأَدْرَكَهُ الْوَقْتُ وَهُوَ فِي أَهْلِهِ، قَالَ: فَإِنَّهُ إِذَا خَرَجَ وَهُوَ فِي الْوَقْتِ، صَلَّى صَلاةَ الْمُسَافِرِ، وَإِذَا خَرَج وَقَدْ ذَهَبَ الوَقْتُ، وَلَمْ يَكُن صَلَّى فى أَهْلِهِ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْحَاضِرِ الأَنَّهُ إِنَّا يَقْضِي عَلَى قَدَرٍ مَا أَوْ جِبَ عَلَيْهِ. قَالَ مَالِكُ: وَهَذَا الأَمرُ هُوَ الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ النَّاسَ وَأَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا .»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: اگر کوئی شخص اپنے اہل و عیال (گھر) میں موجود ہوا اور ارادہ سفر کر لے اور نماز کا وقت ہو جائے۔ فرمایا کہ سفر کے لیے نکلتے وقت نماز وقت ہو گیا تو وہ مسافر کی نماز پڑھے گا اور جب وہ نکلے اور وقت گزر چکا ہو اور اس نے اپنے گھر میں نماز نہ پڑھی ہو تو وہ مقیم کی نماز پڑھے گا، کیونکہ وہ اسی چیز کی قضا دے گا جتنی اسی پر واجب ہے۔
امام مالک رحمہ اللہ نے کہا کہ یہ وہی حکم اور معاملہ ہے جس پر میں نے لوگوں (تابعینؒ اور تبع تابعینؒ) کو اور اپنے شہر (مدینہ منورہ) کے اہل علم حضرات کو (عمل کرتے ہوئے) پایا۔
«وَقَالَ مَالِكٌ: الشَّفَقُ العُمْرَةُ الَّتِي فِي الْمَغْرِبِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ الْحُمْرَةُ، فَقَدْ وَجَبَتْ صَلاةُ الْعِشَاءِ وَخَرَجْتَ مِنْ وَقْتِ الْمَغْرِبِ.»
امام مالک رحمہ اللہ نے فرمایا: (حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی روایت میں مذکور) شفق سے مراد وہ سرخی ہے جو مغرب کی جانب (سورج ڈوبنے کے بعد پھیلی) ہوتی ہے، جب یہ سرخی ختم ہو جائے گی تو نماز عشاء واجب ہو جائے گی اور تم نمازِ مغرب کے وقت سے نکل جاؤ گے۔
   موطا امام مالک از ابو سمیعہ محمود تبسم، حدیث/صفحہ نمبر: 22   

حدیث نمبر: 22B1
Save to word اعراب
قال يحيى: قال مالك: من ادرك الوقت وهو في سفر، فاخر الصلاة ساهيا او ناسيا حتى قدم على اهله، انه إن كان قدم على اهله وهو في الوقت فليصل صلاة المقيم، وإن كان قد قدم وقد ذهب الوقت فليصل صلاة المسافر، لانه إنما يقضي مثل الذي كان عليه.قَالَ يَحْيَى: قَالَ مَالِك: مَنْ أَدْرَكَ الْوَقْتَ وَهُوَ فِي سَفَرٍ، فَأَخَّرَ الصَّلَاةَ سَاهِيًا أَوْ نَاسِيًا حَتَّى قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ، أَنَّهُ إِنْ كَانَ قَدِمَ عَلَى أَهْلِهِ وَهُوَ فِي الْوَقْتِ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْمُقِيمِ، وَإِنْ كَانَ قَدْ قَدِمَ وَقَدْ ذَهَبَ الْوَقْتُ فَلْيُصَلِّ صَلَاةَ الْمُسَافِرِ، لِأَنَّهُ إِنَّمَا يَقْضِي مِثْلَ الَّذِي كَانَ عَلَيْهِ.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: اگر کوئی شخص سفر میں ہو اور نماز کا وقت آ جائے، پھر وہ شخص بھول بھٹک کر نماز میں دیر کرے یہاں تک کہ اپنے گھر بار میں آ جائے، اور وقت باقی ہو تو وہ نماز کو پورا پڑھے مثل مقیم کے، قصر نہ کرے، اور جو وقت گزر گیا ہو تو قصر سے پڑھے، کیونکہ اب تو وہ نماز کو قضا پڑھے گا اور قضا ویسی ہی پڑھی جائے گی جیسے واجب ہوئی تھی۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 22B2
Save to word اعراب
قال مالك: وهذا الامر هو الذي ادركت عليه الناس، واهل العلم ببلدنا.قَالَ مَالِك: وَهَذَا الْأَمْرُ هُوَ الَّذِي أَدْرَكْتُ عَلَيْهِ النَّاسَ، وَأَهْلَ الْعِلْمِ بِبَلَدِنَا.
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: ہم نے اپنے شہر والوں کو اور اپنے شہر کے عالموں کو اسی حکم پر پایا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»

حدیث نمبر: 22B3
Save to word اعراب
وقال مالك: الشفق الحمرة التي في المغرب، فإذا ذهبت الحمرة فقد وجبت صلاة العشاء، وخرجت من وقت المغربوَقَالَ مَالِك: الشَّفَقُ الْحُمْرَةُ الَّتِي فِي الْمَغْرِبِ، فَإِذَا ذَهَبَتِ الْحُمْرَةُ فَقَدْ وَجَبَتْ صَلَاةُ الْعِشَاءِ، وَخَرَجْتَ مِنْ وَقْتِ الْمَغْرِبِ
کہا امام مالک رحمہ اللہ نے: شفق سرخی کو کہتے ہیں جو پچھّم کی جانب ہوتی ہے، تو جب سرخی جاتی رہی نمازِ عشاء کا وقت آ جائے گا اور مغرب کا وقت گزر جائے گا۔

تخریج الحدیث: «شركة الحروف نمبر: 20، فواد عبدالباقي نمبر: 1 - كِتَابُ وُقُوتِ الصَّلَاةِ-ح: 23»


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.