1085 - حدثنا الحميدي قال: ثنا سفيان، قال: ثنا ابو الزناد، قال: اخبرني الاعرج، انه سمع ابا سلمة بن عبد الرحمن، يقول: سمعت ابا هريرة، يقول: صلي بنا رسول الله صلي الله عليه وسلم صلاة الصبح، ثم اقبل علي الناس بوجهه، فقال: «بينا رجل يسوق بقرة إذ اعيا فركبها، فضربها، فقالت إنا لم نخلق لهذا إنما خلقنا لحراثة الارض» ، فقال الناس: بقرة تكلم، فقال رسول الله صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» ، ثم قال:" بينما رجل في غنم له إذ عدا الذئب علي شاة منها، فادركها صاحبها، فاستنقذها، فقال الذئب: فمن لها يوم السبع، يوم لا راعي لها غيري"، فقال الناس: سبحان الله ذئب يتكلم، فقال النبي - صلي الله عليه وسلم: «فإني اومن به انا، وابو بكر، وعمر، وما هما ثم» 1085 - حَدَّثَنَا الْحُمَيْدِيُّ قَالَ: ثنا سُفْيَانُ، قَالَ: ثنا أَبُو الزِّنَادِ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْأَعْرَجُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا سَلَمَةَ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، يَقُولُ: سَمِعْتُ أَبَا هُرَيْرَةَ، يَقُولُ: صَلَّي بِنَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ صَلَاةَ الصُّبْحِ، ثُمَّ أَقْبَلَ عَلَي النَّاسِ بِوَجْهِهِ، فَقَالَ: «بَيْنَا رَجُلٌ يَسُوقُ بَقَرَةً إِذْ أَعْيَا فَرَكِبَهَا، فَضَرَبَهَا، فَقَالَتْ إِنَّا لَمْ نُخْلَقْ لِهَذَا إِنَّمَا خُلِقْنَا لِحِرَاثَةِ الْأَرْضِ» ، فَقَالَ النَّاسُ: بَقَرَةٌ تَكَلَّمُ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ» ، ثُمَّ قَالَ:" بَيْنَمَا رَجُلٌ فِي غَنَمٍ لَهُ إِذْ عَدَا الذِّئْبُ عَلَي شَاةٍ مِنْهَا، فَأَدْرَكَهَا صَاحِبُهَا، فَاسْتَنَقْذَهَا، فَقَالَ الذِّئْبُ: فَمَنْ لَهَا يَوْمَ السَّبُعِ، يَوْمَ لَا رَاعِيَ لَهَا غَيْرِي"، فَقَالَ النَّاسُ: سُبْحَانَ اللَّهِ ذِئْبٌ يَتَكَلَّمُ، فَقَالَ النَّبِيُّ - صَلَّي اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: «فَإِنِّي أُومِنُ بِهِ أَنَا، وَأَبُو بَكْرٍ، وَعُمَرُ، وَمَا هُمَا ثَمَّ»
1085- سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ بیان کرتے ہیں: نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں صبح کی نماز پڑھائی پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم لوگوں کی طرف رخ کرکے بیٹھے اور ارشاد فرمایا: ”ایک مرتبہ ایک شخص ایک گائے کو ہانک کر لے جارہا تھا۔ اسی دوران وہ تھک گیا، تو وہ اس پر سوار ہوگیا اس نے مارا، تو گائے نے کہا: مجھے اس مقصد کے لیے نہیں پیدا کیا گیا ہے، ہمیں تو زمین میں کھیتی باڑی کرنے کے لیے پیدا کیا گیا ہے۔ تو لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! گائے بھی بات کرسکتی ہے“۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”میں اس بات پر ایمان رکھتا ہوں اور ابوبکر اور وعمر بھی (اس بات پر ایمان رکھتے ہیں)“، حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔ پھر نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”ایک مرتبہ ایک شخص کچھ بکریوں میں موجود تھا ان میں سے ایک بکری پر بھیڑیے نے حملہ کیا۔ بکری کا مالک وہاں تک پہنچا اور اس نے اس بھیڑیے سے اسے چھڑالیا، تو وہ بھیڑیا بولا: درندوں کے مخصوص دن میں اس کا کون رکھولا ہوگا؟ جب اس کا چرواہا میرے علاوہ اور کوئی نہیں ہوگا“۔ لوگوں نے کہا: سبحان اللہ! بھیڑیا بھی بات چیت کرتا ہے۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”میں ابوبکر اور عمر اس بات پر ایمان رکھتے ہیں“۔ (راوی کہتے ہیں) حالانکہ یہ دونوں صاحبان اس وقت وہاں موجود نہیں تھے۔
تخریج الحدیث: «إسناده صحيح وأخرجه البخاري فى «صحيحه» برقم: 2324، 3471، 3471، 3663، 3690، ومسلم فى «صحيحه» برقم: 2388، وابن حبان فى «صحيحه» برقم: 6485، 6486، 6903، والنسائي فى «الكبریٰ» برقم: 8057، 8058، 8059، 8060، والترمذي فى «جامعه» برقم: 3677، 3677 م، 3695، 3695 م، وأحمد فى «مسنده» برقم: 7468، 8178، 9085»