حدثنا اسود بن عامر ، وإبراهيم بن ابي العباس ، قالا: حدثنا شريك ، عن سماك ، عن محمد بن حاطب ، قال: دنوت إلى قدر لنا، فاحترقت يدي قال إبراهيم: او قال: فورمت، قال: فذهبت بي امي إلى رجل، " فجعل يتكلم بكلام لا ادري ما هو، وجعل ينفث" ، فسالت امي في خلافة عثمان: من الرجل؟ فقالت: رسول الله صلى الله عليه وسلم.حَدَّثَنَا أَسْوَدُ بْنُ عَامِرٍ ، وَإِبْرَاهِيمُ بْنُ أَبِي الْعَبَّاسِ ، قَالاَ: حَدَّثَنَا شَرِيكٌ ، عَنْ سِمَاكٍ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ حَاطِبٍ ، قَالَ: دَنَوْتُ إِلَى قِدْرٍ لَنَا، فَاحْتَرَقَتْ يَدِي قَالَ إِبْرَاهِيمُ: أَوْ قَالَ: فَوَرِمَتْ، قَالَ: فَذَهَبَتْ بِي أُمِّي إِلَى رَجُلٍ، " فَجَعَلَ يَتَكَلَّمُ بِكَلَامٍ لَا أَدْرِي مَا هُوَ، وَجَعَلَ يَنْفُثُ" ، فَسَأَلْتُ أُمِّي فِي خِلَافَةِ عُثْمَانَ: مَنْ الرَّجُلُ؟ فَقَالَتْ: رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ.
حضرت محمد بن حاطب رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ میں پاؤں کے بل چلتا ہوا ہانڈی کے پاس پہنچ گیا وہ ابل رہی تھی میں نے اس میں ہاتھ ڈالا تو وہ سوج گیا یا جل گیا میری والدہ مجھے ایک شخص کے پاس لے گئیں جو مقام بطحاء میں تھا اس نے کچھ پڑھا اور میرے ہاتھ پر تھتکار دیا حضرت عثمان غنی رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں میں نے اپنی والدہ سے پوچھا کہ وہ آدمی کون تھا؟ انہوں نے بتایا کہ وہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم تھے۔