ومن خص اخاه بالدعاء دون نفسه وقال ابو موسى: قال النبي صلى الله عليه وسلم: اللهم اغفر لعبيد ابي عامر اللهم اغفر لعبد الله بن قيس ذنبه.وَمَنْ خَصَّ أَخَاهُ بِالدُّعَاءِ دُونَ نَفْسِهِ وَقَالَ أَبُو مُوسَى: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعُبَيْدٍ أَبِي عَامِرٍ اللَّهُمَّ اغْفِرْ لِعَبْدِ اللَّهِ بْنِ قَيْسٍ ذَنْبَهُ.
”اور ان کے لیے دعا کیجئے۔“ اور جس نے اپنے آپ کو چھوڑ کر اپنے بھائی کے لیے دعا کی اس کی فضیلت کا بیان۔ اور ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”اے اللہ! عبیدہ ابوعامر کی مغفرت کر، اے اللہ! عبداللہ بن قیس کے گناہ معاف کر۔“
(مرفوع) حدثنا مسدد، حدثنا يحيى، عن يزيد بن ابي عبيد مولى سلمة، حدثنا سلمة بن الاكوع، قال: خرجنا مع النبي صلى الله عليه وسلم إلى خيبر، قال رجل من القوم: ايا عامر، لو اسمعتنا من هنيهاتك، فنزل يحدو بهم يذكر تالله لولا الله ما اهتدينا وذكر شعرا غير هذا ولكني لم احفظه، قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من هذا السائق"، قالوا: عامر بن الاكوع، قال:" يرحمه الله"، وقال رجل من القوم: يا رسول الله، لولا متعتنا به، فلما صاف القوم قاتلوهم، فاصيب عامر بقائمة سيف نفسه فمات، فلما امسوا اوقدوا نارا كثيرة، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" ما هذه النار على اي شيء توقدون؟"، قالوا: على حمر إنسية، فقال:" اهريقوا ما فيها وكسروها"، قال رجل: يا رسول الله، الا نهريق ما فيها ونغسلها قال:" او ذاك".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، حَدَّثَنَا يَحْيَى، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي عُبَيْدٍ مَوْلَى سَلَمَةَ، حَدَّثَنَا سَلَمَةُ بْنُ الْأَكْوَعِ، قَالَ: خَرَجْنَا مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ إِلَى خَيْبَرَ، قَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: أَيَا عَامِرُ، لَوْ أَسْمَعْتَنَا مِنْ هُنَيْهَاتِكَ، فَنَزَلَ يَحْدُو بِهِمْ يُذَكِّرُ تَاللَّهِ لَوْلَا اللَّهُ مَا اهْتَدَيْنَا وَذَكَرَ شِعْرًا غَيْرَ هَذَا وَلَكِنِّي لَمْ أَحْفَظْهُ، قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ هَذَا السَّائِقُ"، قَالُوا: عَامِرُ بْنُ الْأَكْوَعِ، قَالَ:" يَرْحَمُهُ اللَّهُ"، وَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الْقَوْمِ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، لَوْلَا مَتَّعْتَنَا بِهِ، فَلَمَّا صَافَّ الْقَوْمَ قَاتَلُوهُمْ، فَأُصِيبَ عَامِرٌ بِقَائِمَةِ سَيْفِ نَفْسِهِ فَمَاتَ، فَلَمَّا أَمْسَوْا أَوْقَدُوا نَارًا كَثِيرَةً، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَا هَذِهِ النَّارُ عَلَى أَيِّ شَيْءٍ تُوقِدُونَ؟"، قَالُوا: عَلَى حُمُرٍ إِنْسِيَّةٍ، فَقَالَ:" أَهْرِيقُوا مَا فِيهَا وَكَسِّرُوهَا"، قَالَ رَجُلٌ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، أَلَا نُهَرِيقُ مَا فِيهَا وَنَغْسِلُهَا قَالَ:" أَوْ ذَاكَ".
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے یحییٰ بن سعید قطان نے بیان کیا، ان سے مسلم کے مولیٰ یزید بن ابی عبیدہ نے اور ان سے سلمہ بن الاکوع رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ خیبر گئے (راستہ میں) مسلمانوں میں سے کسی شخص نے کہا عامر! اپنی حدی سناؤ۔ وہ حدی پڑھنے لگے اور کہنے لگے۔ اللہ کی قسم! اگر اللہ نہ ہوتا تو ہم ہدایت نہ پاتے“ اس کے علاوہ دوسرے اشعار بھی انہوں نے پڑھے مجھے وہ یاد نہیں ہیں۔ (اونٹ حدی سن کر تیز چلنے لگے تو) رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ سواریوں کو کون ہنکا رہا ہے، لوگوں نے کہا کہ عامر بن اکوع ہیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ اس پر رحم کرے۔ مسلمانوں میں سے ایک شخص نے عرض کیا: یا رسول اللہ! کاش ابھی آپ ان سے ہمیں اور فائدہ اٹھانے دیتے۔ پھر جب صف بندی ہوئی تو مسلمانوں نے کافروں سے جنگ کی اور عامر رضی اللہ عنہ کی تلوار چھوٹی تھی جو خود ان کے پاؤں پر لگ گئی اور ان کی موت ہو گئی۔ شام ہوئی تو لوگوں نے جگہ جگہ آگ جلائی۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت فرمایا کہ یہ آگ کیسی ہے، اسے کیوں جلایا گیا ہے؟ صحابہ نے کہا کہ پالتو گدھوں (کا گوشت پکانے) کے لیے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جو کچھ ہانڈیوں میں گوشت ہے اسے پھینک دو اور ہانڈیوں کو توڑ دو۔ ایک صحابی نے عرض کیا کہ یا رسول اللہ! اجازت ہو تو ایسا کیوں نہ کر لیں کہ ہانڈیوں میں جو کچھ ہے اسے پھینک دیں اور ہانڈیوں کو دھو لیں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اچھا یہی کر لو۔
Narrated Salama bin Al-Akwa`: We went out with the Prophet to Khaibar. A man among the people said, "O 'Amir! Will you please recite to us some of your poetic verses?" So 'Amir got down and started chanting among them, saying, "By Allah! Had it not been for Allah, we would not have been guided." 'Amir also said other poetic verses which I do not remember. Allah's Apostle said, "Who is this (camel) driver?" The people said, "He is 'Amir bin Al-Akwa`," He said, "May Allah bestow His Mercy on him." A man from the People said, "O Allah's Apostle! Would that you let us enjoy his company longer." When the people (Muslims) lined up, the battle started, and 'Amir was struck with his own sword (by chance) by himself and died. In the evening, the people made a large number of fires (for cooking meals). Allah's Apostle said, "What is this fire? What are you making the fire for?" They said, "For cooking the meat of donkeys." He said, "Throw away what is in the pots and break the pots!" A man said, "O Allah's Prophet! May we throw away what is in them and wash them?" He said, "Never mind, you may do so." (See Hadith No. 509, Vol. 5).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 343
(مرفوع) حدثنا مسلم، حدثنا شعبة، عن عمرو هو ابن مرة، سمعت ابن ابي اوفى رضي الله عنهما، كان النبي صلى الله عليه وسلم، إذا اتاه رجل بصدقة قال:" اللهم صل على آل فلان، فاتاه ابي، فقال: اللهم صل على آل ابي اوفى".(مرفوع) حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ عَمْرٍو هُوَ ابْنُ مُرَّةَ، سَمِعْتُ ابْنَ أَبِي أَوْفَى رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِذَا أَتَاهُ رَجُلٌ بِصَدَقَةٍ قَالَ:" اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ فُلَانٍ، فَأَتَاهُ أَبِي، فَقَالَ: اللَّهُمَّ صَلِّ عَلَى آلِ أَبِي أَوْفَى".
ہم سے مسلم بن ابراہیم نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے عمرو بن مرہ نے، کہا میں نے عبداللہ بن ابی اوفی رضی اللہ عنہما سے سنا کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں اگر کوئی شخص صدقہ لاتا تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم فرماتے کہ اے اللہ! فلاں کی آل اولاد پر اپنی رحمتیں نازل فرما۔ میرے والد صدقہ لائے تو نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اے اللہ! ابی اوفی کی آل اولاد پر رحمتیں نازل فرما۔
Narrated Ibn Abi `Aufa: Whenever a man brought his alms to the Prophet, the Prophet would say, "O Allah! Bestow Your Blessing upon the family of so-and-so." When my father came to him (with his alms), he said, "O Allah! Bestow Your Blessings upon the family of Abi `Aufa."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 344
(مرفوع) حدثنا علي بن عبد الله، حدثنا سفيان، عن إسماعيل، عن قيس، قال: سمعت جريرا، قال: قال لي رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الا تريحني من ذي الخلصة"، وهو نصب كانوا يعبدونه يسمى: الكعبة اليمانية، قلت: يا رسول الله، إني رجل لا اثبت على الخيل، فصك في صدري، فقال:" اللهم ثبته، واجعله هاديا مهديا"، قال: فخرجت في خمسين فارسا من احمس من قومي، وربما قال سفيان: فانطلقت في عصبة من قومي فاتيتها فاحرقتها، ثم اتيت النبي صلى الله عليه وسلم، فقلت: يا رسول الله، والله ما اتيتك حتى تركتها مثل الجمل الاجرب، فدعا لاحمس، وخيلها.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ، حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ إِسْمَاعِيلَ، عَنْ قَيْسٍ، قَالَ: سَمِعْتُ جَرِيرًا، قَالَ: قَالَ لِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلَا تُرِيحُنِي مِنْ ذِي الْخَلَصَةِ"، وَهُوَ نُصُبٌ كَانُوا يَعْبُدُونَهُ يُسَمَّى: الْكَعْبَةَ الْيَمَانِيَةَ، قُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، إِنِّي رَجُلٌ لَا أَثْبُتُ عَلَى الْخَيْلِ، فَصَكَّ فِي صَدْرِي، فَقَالَ:" اللَّهُمَّ ثَبِّتْهُ، وَاجْعَلْهُ هَادِيًا مَهْدِيًّا"، قَالَ: فَخَرَجْتُ فِي خَمْسِينَ فَارِسًا مِنْ أَحْمَسَ مِنْ قَوْمِي، وَرُبَّمَا قَالَ سُفْيَانُ: فَانْطَلَقْتُ فِي عُصْبَةٍ مِنْ قَوْمِي فَأَتَيْتُهَا فَأَحْرَقْتُهَا، ثُمَّ أَتَيْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، وَاللَّهِ مَا أَتَيْتُكَ حَتَّى تَرَكْتُهَا مِثْلَ الْجَمَلِ الْأَجْرَبِ، فَدَعَا لِأَحْمَسَ، وَخَيْلِهَا.
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے سفیان بن عیینہ نے بیان کیا، ان سے اسماعیل بن ابی خالد نے، ان سے قیس نے کہ میں نے جریر بن عبداللہ بجلی سے سنا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ کوئی ایسا مرد مجاہد ہے جو مجھ کو ذی الخلصہ بت سے آرام پہنچائے وہ ایک بت تھا جس کو جاہلیت میں لوگ پوجا کرتے تھے اور اس کو کعبہ کہا کرتے تھے۔ میں نے کہا: یا رسول اللہ! اس خدمت کے لیے میں تیار ہوں لیکن میں گھوڑے پر ٹھیک جم کر بیٹھ نہیں سکتا ہوں آپ نے میرے سینہ پر ہاتھ مبارک پھیر کر دعا فرمائی کہ اے اللہ! اسے ثابت قدمی عطا فرما اور اس کو ہدایت کرنے والا اور نور ہدایت پانے والا بنا۔ جریر نے کہا کہ پھر میں اپنی قوم احمس کے پچاس آدمی لے کر نکلا اور ابی سفیان نے یوں نقل کیا کہ میں اپنی قوم کی ایک جماعت لے کر نکلا اور میں وہاں گیا اور اسے جلا دیا پھر میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آیا اور میں نے کہا: اے اللہ کے رسول! اللہ کی قسم! میں آپ کے پاس نہیں آیا جب تک میں نے اسے جلے ہوئے خارش زدہ اونٹ کی طرح سیاہ نہ کر دیا۔ پس آپ نے قبیلہ احمس اور اس کے گھوڑوں کے لیے دعا فرمائی۔
Narrated Jarir: Allah's Apostle said to me. "Will you relieve me from Dhi-al-Khalasa? " Dhi-al-Khalasa was an idol which the people used to worship and it was called Al-Ka`ba al Yamaniyya. I said, "O Allah's Apostle I am a man who can't sit firm on horses." So he stroked my chest (with his hand) and said, "O Allah! Make him firm and make him a guiding and well-guided man." So I went out with fifty (men) from my tribe of Ahrnas. (The sub-narrator, Sufyan, quoting Jarir, perhaps said, "I went out with a group of men from my nation.") and came to Dhi-al-Khalasa and burnt it, and then came to the Prophet and said, "O Allah's Apostle! I have not come to you till I left it like a camel with a skin disease." The Prophet then invoked good upon Ahmas and their cavalry (fighters).
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 345
(مرفوع) حدثنا سعيد بن الربيع، حدثنا شعبة، عن قتادة، قال: سمعت انسا، قال: قالت ام سليم للنبي صلى الله عليه وسلم: انس خادمك، قال:" اللهم اكثر ماله وولده، وبارك له فيما اعطيته".(مرفوع) حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ الرَّبِيعِ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، قَالَ: سَمِعْتُ أَنَسًا، قَالَ: قَالَتْ أُمُّ سُلَيْمٍ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَنَسٌ خَادِمُكَ، قَالَ:" اللَّهُمَّ أَكْثِرْ مَالَهُ وَوَلَدَهُ، وَبَارِكْ لَهُ فِيمَا أَعْطَيْتَهُ".
ہم سے سعید بن ربیع نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ نے بیان کیا، ان سے قتادہ نے کہا کہ میں نے انس رضی اللہ عنہ سے سنا، کہا کہ ام سلیم رضی اللہ عنہا نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ انس آپ کا خادم ہے اس کے حق میں دعا فرمائیے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے دعا فرمائی «اللهم أكثر ماله وولده، وبارك له فيما أعطيته»”یا اللہ! اس کے مال و اولاد کو زیادہ کر اور جو کچھ تو نے اسے دیا ہے، اس میں اسے برکت عطا فرمائیو۔“
Narrated Anas: Um Sulaim said to the Prophet "Anas is your servant." The Prophet said, "O Allah! increase his wealth and offspring, and bless (for him) what ever you give him."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 346
(مرفوع) حدثنا عثمان بن ابي شيبة، حدثنا عبدة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة رضي الله عنها، قالت: سمع النبي صلى الله عليه وسلم رجلا يقرا في المسجد، فقال:" رحمه الله لقد اذكرني كذا وكذا آية اسقطتها في سورة كذا وكذا".(مرفوع) حَدَّثَنَا عُثْمَانُ بْنُ أَبِي شَيْبَةَ، حَدَّثَنَا عَبْدَةُ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهَا، قَالَتْ: سَمِعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ رَجُلًا يَقْرَأُ فِي الْمَسْجِدِ، فَقَالَ:" رَحِمَهُ اللَّهُ لَقَدْ أَذْكَرَنِي كَذَا وَكَذَا آيَةً أَسْقَطْتُهَا فِي سُورَةِ كَذَا وَكَذَا".
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، کہا ہم سے عبدہ بن سلیمان نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک صحابی کو مسجد میں قرآن پڑھتے سنا تو فرمایا اللہ اس پر رحم فرمائے اس نے مجھے فلاں فلاں آیتیں یاد دلا دیں جو میں فلاں فلاں سورتوں سے بھول گیا تھا۔
Narrated `Aisha: The Prophet heard a man reciting (the Qur'an) in the mosque. He said," May Allah bestow His Mercy on him, as he made me remember such and-such Verse which I had missed in such-and-such Sura."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 347
(مرفوع) حدثنا حفص بن عمر، حدثنا شعبة، اخبرني سليمان، عن ابي وائل، عن عبد الله، قال: قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسما، فقال رجل: إن هذه لقسمة ما اريد بها وجه الله، فاخبرت النبي صلى الله عليه وسلم، فغضب حتى رايت الغضب في وجهه، وقال:" يرحم الله موسى لقد اوذي باكثر من هذا فصبر".(مرفوع) حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، أَخْبَرَنِي سُلَيْمَانُ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ، قَالَ: قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَسْمًا، فَقَالَ رَجُلٌ: إِنَّ هَذِهِ لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهُ اللَّهِ، فَأَخْبَرْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَغَضِبَ حَتَّى رَأَيْتُ الْغَضَبَ فِي وَجْهِهِ، وَقَالَ:" يَرْحَمُ اللَّهُ مُوسَى لَقَدْ أُوذِيَ بِأَكْثَرَ مِنْ هَذَا فَصَبَرَ".
ہم سے حفص بن عمر نے بیان کیا، کہا ہم سے شعبہ بن حجاج نے، کہا مجھ کو سلیمان بن مہران نے خبر دی، انہیں ابووائل نے اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی چیز تقسیم فرمائی تو ایک شخص بولا کہ یہ ایسی تقسیم ہے کہ اس سے اللہ کی رضا مقصود نہیں ہے۔ میں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کو اس کی خبر دی تو آپ اس پر غصہ ہوئے اور میں نے خفگی کے آثار آپ کے چہرہ مبارک پر دیکھے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ موسیٰ علیہ السلام پر رحم فرمائے، انہیں اس سے بھی زیادہ تکلیف دی گئی لیکن انہوں نے صبر کیا۔
Narrated `Abdullah: The Prophet divided something (among the Muslims) and distributed the shares (of the booty). A man said, "This division has not been made to please Allah." When I informed the Prophet about it, he became so furious that I noticed the signs of anger on his face and he then said, "May Allah bestow His Mercy on Moses, for he was hurt with more than this, yet he remained patient."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 8, Book 75, Number 348