كِتَاب الدَّعَوَاتِ کتاب: دعاؤں کے بیان میں 17. بَابُ الدُّعَاءِ فِي الصَّلاَةِ: باب: نماز میں کون سی دعا پڑھے؟
ہم سے عبداللہ بن یوسف تنیسی نے بیان کیا، کہا ہم کو لیث بن سعد نے خبر دی، کہا کہ مجھ سے یزید بن ابی حبیب نے بیان کیا، ان سے ابوالخیر مرثد بن عبداللہ نے، ان سے عبداللہ بن عمرو بن عاص رضی اللہ عنہما نے اور ان سے ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے کہ انہوں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے کہا کہ مجھے ایسی دعا سکھا دیجئیے جسے میں اپنی نماز میں پڑھا کروں۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ یہ کہا کر «اللهم إني ظلمت نفسي ظلما كثيرا، ولا يغفر الذنوب إلا أنت، فاغفر لي مغفرة من عندك، وارحمني، إنك أنت الغفور الرحيم» ”اے اللہ! میں نے اپنی جان پر بہت ظلم کیا ہے اور گناہوں کو تیرے سوا کوئی معاف نہیں کرتا پس میری مغفرت کر، ایسی مغفرت جو تیرے پاس سے ہو اور مجھ پر رحم کر بلاشبہ تو بڑا مغفرت کرنے ولا، بڑا رحم کرنے والا ہے۔“ اور عمرو بن حارث نے بھی اس حدیث کو یزید سے، انہوں نے ابوالخیر سے، انہوں نے عبداللہ بن عمرو رضی اللہ عنہما سے سنا کہ ابوبکر صدیق رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا آخر تک۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے علی نے بیان کیا، کہا ہم سے مالک بن سعیر نے بیان کیا، ان سے ہشام بن عروہ نے بیان کیا، ان سے ان کے والد نے اور ان سے عائشہ رضی اللہ عنہا نے کہ «ولا تجهر بصلاتك ولا تخافت بها» دعا کے بارے میں نازل ہوئی (کہ نہ بہت زور زور سے اور نہ بالکل آہستہ آہستہ) بلکہ درمیانی راستہ اختیار کرو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے عثمان بن ابی شیبہ نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے جریر بن عبدالحمید نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے منصور بن معتمر نے بیان کیا، ان سے ابووائل نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ نے بیان کیا کہ ہم نماز میں یہ کہا کرتے تھے کہ اللہ پر سلام ہو، فلاں پر سلام ہو۔ پھر نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہم سے ایک دن فرمایا کہ اللہ خود سلام ہے اس لیے جب تم نماز میں بیٹھو تو یہ پڑھا کرو «التحيات لله» ارشاد «الصالحين.» تک اس لیے کہ جب تم یہ کہو گے تو آسمان و زمین میں موجود اللہ تبارک و تعالیٰ کے ہر صالح بندہ کو (یہ سلام) پہنچے گا۔ «أشهد أن لا إله إلا الله، وأشهد أن محمدا عبده ورسوله.» اس کے بعد ثنا میں اختیار ہے جو دعا چاہو پڑھو۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|