كِتَاب الِاسْتِئْذَانِ کتاب: اجازت لینے کے بیان میں 35. بَابُ مَنِ اتَّكَأَ بَيْنَ يَدَيْ أَصْحَابِهِ: باب: اپنے ساتھیوں کے سامنے ٹیک لگا کر بیٹھنا۔
خباب بن ارت رضی اللہ عنہ نے کہا کہ میں نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا تو آپ ایک چادر پر ٹیک لگائے ہوئے تھے میں نے عرض کیا: آپ اللہ تعالیٰ سے دعا نہیں کرتے! (یہ سن کر) آپ سیدھے ہو بیٹھے۔
ہم سے علی بن عبداللہ مدینی نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے بیان کیا، کہا ہم سے سعید بن ایاس جریری نے بیان کیا، ان سے عبدالرحمٰن بن ابی بکرہ نے اور ان سے ان کے باپ نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ”کیا میں تمہیں سب سے بڑے گناہ کی خبر نہ دوں۔“ صحابہ رضی اللہ عنہم نے عرض کیا کیوں نہیں یا رسول اللہ! نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ کے ساتھ شرک کرنا اور والدین کی نافرمانی کرنا۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
ہم سے مسدد نے بیان کیا، کہا ہم سے بشر بن مفضل نے اسی طرح مثال بیان کیا، (اور یہ بھی بیان کیا کہ) نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم ٹیک لگائے ہوئے تھے پھر آپ سیدھے بیٹھ گئے اور فرمایا ”ہاں اور جھوٹی بات بھی۔“ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم اسے اتنی مرتبہ باربار دہراتے رہے کہ ہم نے کہا، کاش آپ خاموش ہو جاتے۔
تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»
حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة
|