مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
وَمِن مسنَدِ بَنِی هَاشِم
24. مسنَد الفَضلِ بنِ عَبَّاس رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
حدیث نمبر: 1791
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عباد بن عباد ، عن ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من جمع،" فلم يزل يلبي حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبَّادُ بْنُ عَبَّادٍ ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ رِدْيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ،" فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1792
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) قرئ على سفيان , سمعت محمد بن ابي حرملة ، عن كريب ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لبى حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) قُرِئَ عَلَى سُفْيَانَ , سَمِعْتُ مُحَمَّدَ بْنَ أَبِي حَرْمَلَةَ ، عَنْ كُرَيْبٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1793
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، اخبرني عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اردف الفضل بن عباس من جمع، قال عطاء: فاخبرني ابن عباس، ان الفضل اخبره: ان النبي صلى الله عليه وسلم" لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَطَاءٌ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ مِنْ جَمْعٍ، قَالَ عَطَاءٌ: فَأَخْبَرَنِي ابْنُ عَبَّاسٍ، أَنَّ الْفَضْلَ أَخْبَرَهُ: أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1794
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى ، عن ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، اخبرني ابو معبد ، قال: سمعت ابن عباس يخبر، عن الفضل ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم عشية عرفة غداة جمع للناس حين دفعنا:" عليكم السكينة" وهو كاف ناقته، حتى إذا دخل منى حين هبط محسرا، قال:" عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة"، ورسول الله صلى الله عليه وسلم يشير بيده كما يخذف الإنسان، وقال روح , والبرساني : عشية عرفة وغداة جمع، وقالا: حين دفعوا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى ، عَنِ ابْنِ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَخْبَرَنِي أَبُو مَعْبَدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عَبَّاسٍ يُخْبِرُ، عَنِ الْفَضْلِ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَشِيَّةَ عَرَفَةَ غَدَاةَ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعْنَا:" عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ" وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ"، وَرَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ، وَقَالَ رَوْحٌ , وَالبُرْسَانِيُّ : عَشِيَّةَ عَرَفَةَ وَغَدَاةَ جَمْعٍ، وَقَالَا: حِينَ دَفَعُوا.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: اطمینان اور سکون اختیار کرو۔ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جا سکے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1282.
حدیث نمبر: 1795
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يونس بن محمد ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام في الكعبة: فسبح، وكبر، ودعا الله عز وجل واستغفر، ولم، يركع ولم يسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ فِي الْكَعْبَةِ: فَسَبَّحَ، وَكَبَّرَ، وَدَعَا اللَّهَ عَزَّ وَجَلَّ وَاسْتَغْفَرَ، وَلَمْ، يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعا کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1796
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين ويونس ، قالا: حدثنا ليث بن سعد ، عن ابي الزبير ، عن ابي معبد مولى ابن عباس، عن عبد الله بن عباس ، عن الفضل بن عباس , وكان رديف النبي صلى الله عليه وسلم، انه قال في عشية عرفة وغداة جمع للناس حين دفعوا:" عليكم السكينة"، وهو كاف ناقته، حتى إذا دخل محسرا، وهو من منى، قال:" عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة"، وقال: لم يزل رسول الله صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنٌ وَيُونُسُ ، قَالَا: حَدَّثَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، عَنْ أَبِي الزُّبَيْرِ ، عَنْ أَبِي مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَنَّهُ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا:" عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ"، وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مُحْسِّرًا، وَهُوَ مِنْ مِنًى، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ"، وَقَالَ: لَمْ يَزَلْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما - جو کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے - سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: اطمینان اور سکون اختیار کرو۔ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منیٰ میں داخل ہوئے تو فرمایا: ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جا سکے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1282.
حدیث نمبر: 1797
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، قال: قال ابن جريج , اخبرني محمد بن عمر بن علي ، عن عباس بن عبيد الله بن عباس ، عن الفضل بن عباس ، قال:" زار النبي صلى الله عليه وسلم عباسا في بادية لنا، ولنا كليبة وحمارة ترعى، فصلى النبي صلى الله عليه وسلم العصر، وهما بين يديه، فلم تؤخرا ولم تزجرا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، قَالَ: قَالَ ابْنُ جُرَيْجٍ , أَخْبَرَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنْ عَبَّاسِ بْنِ عُبَيْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ:" زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا فِي بَادِيَةٍ لَنَا، وَلَنَا كُلَيْبَةٌ وَحِمَارَةٌ تَرْعَى، فَصَلَّى النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْعَصْرَ، وَهُمَا بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمْ تُؤَخَّرَا وَلَمْ تُزْجَرَا".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے لیکن نہ تو انہیں ہٹایا گیا اور نہ ہی انہیں ڈانٹ کر بھگانے کی کوشش کی گئی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عباس بن عبيد الله مجهول ولم يدرك عمه الفضل.
حدیث نمبر: 1798
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا وهيب ، حدثنا عبد الله بن عثمان بن خثيم ، عن ابي الطفيل ، عن الفضل بن عباس ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من جمع إلى منى،" فلم يزل يلبي، حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا وُهَيْبٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ عُثْمَانَ بْنِ خُثَيْمٍ ، عَنْ أَبِي الطُّفَيْلِ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى،" فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي، حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده قوي، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1799
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا علي بن إسحاق ، اخبرنا عبد الله بن مبارك ، انبانا ليث بن سعد ، حدثنا عبد ربه بن سعيد ، عن عمران بن ابي انس ، عن عبد الله بن نافع ابن العمياء ، عن ربيعة بن الحارث ، عن الفضل بن عباس ، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" الصلاة مثنى مثنى، تشهد في كل ركعتين، وتضرع وتخشع وتمسكن، ثم تقنع يديك يقول: ترفعهما إلى ربك مستقبلا ببطونهما وجهك، تقول: يا رب، يا رب، فمن لم يفعل ذلك"، فقال فيه قولا شديدا.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ إِسْحَاقَ ، أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُبَارَكٍ ، أَنْبَأَنَا لَيْثُ بْنُ سَعْدٍ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ رَبِّهِ بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ عِمْرَانَ بْنِ أَبِي أَنَسٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ نَافِعِ ابْنِ الْعَمْيَاءِ ، عَنْ رَبِيعَةَ بْنِ الْحَارِثِ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" الصَّلَاةُ مَثْنَى مَثْنَى، تَشَهَّدُ فِي كُلِّ رَكْعَتَيْنِ، وَتَضَرَّعُ وَتَخَشَّعُ وَتَمَسْكَنُ، ثُمَّ تُقَنِّعُ يَدَيْكَ يَقُولُ: تَرْفَعُهُمَا إِلَى رَبِّكَ مُسْتَقْبِلًا بِبُطُونِهِمَا وَجْهَكَ، تَقُولُ: يَا رَبِّ، يَا رَبِّ، فَمَنْ لَمْ يَفْعَلْ ذَلِكَ"، فَقَالَ فِيهِ قَوْلًا شَدِيدًا.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: نماز کی دو دو رکعتیں ہوتی ہیں، ہر دو رکعت پر تشہد پڑھو، خشوع و خضوع، عاجزی اور مسکینی ظاہر کرو، اپنے ہاتھوں کو پھیلاؤ، اپنے رب کے سامنے بلند کرو اور ان کے اندرونی حصے کو اپنے چہرے کے سامنے کر کے یا رب، یا رب کہہ کر دعا کرو۔ جو شخص ایسا نہ کرے اس کے متعلق بڑی سخت بات فرمائی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، عبدالله بن نافع مجهول.
حدیث نمبر: 1800
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يزيد بن ابي حكيم العدني ، حدثني الحكم يعني ابن ابان ، قال: سمعت عكرمة ، يقول: قال الفضل بن عباس ," لما افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم وانا معه، فبلغنا الشعب، نزل فتوضا، ثم ركبنا حتى جئنا المزدلفة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَزِيدُ بْنُ أَبِي حَكِيمٍ الْعَدَنِيُّ ، حَدَّثَنِي الْحَكَمُ يَعْنِي ابْنَ أَبَانَ ، قَالَ: سَمِعْتُ عِكْرِمَةَ ، يَقُولُ: قَالَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ," لَمَّا أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَأَنَا مَعَهُ، فَبَلَغْنَا الشِّعْبَ، نَزَلَ فَتَوَضَّأَ، ثُمَّ رَكِبْنَا حَتَّى جِئْنَا الْمُزْدَلِفَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم عرفات سے روانہ ہوئے تو میں ان کے ساتھ تھا، جب ہم لوگ گھاٹی میں پہنچے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اتر کر وضو کیا، ہم پھر سوار ہو گئے یہاں تک کہ مزدلفہ آ پہنچے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1801
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابي , عن ابن إسحاق ، حدثني عبد الله بن ابي نجيح ، عن عطاء بن ابي رباح ، وعن مجاهد بن جبر ، عن عبد الله بن عباس ، حدثني اخي الفضل بن عباس ، وكان معه حين دخلها، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم:" لم يصل في الكعبة، ولكنه لما دخلها وقع ساجدا بين العمودين، ثم جلس يدعو".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا أَبِي , عَنِ ابْنِ إِسْحَاقَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ اللَّهِ بْنُ أَبِي نَجِيحٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، وَعَنْ مُجَاهِدِ بْنِ جَبْرٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنِي أَخِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ، وَكَانَ مَعَهُ حِينَ دَخَلَهَا، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمْ يُصَلِّ فِي الْكَعْبَةِ، وَلَكِنَّهُ لَمَّا دَخَلَهَا وَقَعَ سَاجِدًا بَيْنَ الْعَمُودَيْنِ، ثُمَّ جَلَسَ يَدْعُو".
سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ مجھے میرے بھائی سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتایا کہ جس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ میں داخل ہوئے، وہ ان کے ساتھ تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے وہاں نماز نہیں پڑھی، البتہ وہاں داخل ہو کر آپ صلی اللہ علیہ وسلم دو ستونوں کے درمیان سجدہ ریز ہو گئے اور پھر بیٹھ کر دعا کرنے لگے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1802
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، انبانا ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، قال: اخبرني الفضل بن عباس ," انه كان ردف النبي صلى الله عليه وسلم حين افاض من جمع، قال: فافاض وعليه السكينة، قال: ولبى حتى رمى جمرة العقبة" , وقال مرة: انبانا ابن ابي ليلى، عن عطاء، عن ابن عباس، انبانا الفضل بن عباس، قال: شهدت الإفاضتين مع رسول الله صلى الله عليه وسلم،" فافاض وعليه السكينة وهو كاف بعيره، قال: ولبى حتى رمى جمرة العقبة مرارا".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ," أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ، قَالَ: فَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ، قَالَ: وَلَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ" , وَقَالَ مَرَّةً: أَنْبَأَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى، عَنْ عَطَاءٍ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ، أَنْبَأَنَا الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: شَهِدْتُ الْإِفَاضَتَيْنِ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ،" فَأَفَاضَ وَعَلَيْهِ السَّكِينَةُ وَهُوَ كَافٌّ بَعِيرَهُ، قَالَ: وَلَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ مِرَارًا".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم پرسکون انداز میں واپس ہوئے اور جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1543، م: 1281. وهذا إسناد ضعيف، ابن أبى ليلى سيء الحفظ.
حدیث نمبر: 1803
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبدة بن سليمان ، حدثنا ابن ابي ليلى ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، وكان رديف النبي صلى الله عليه وسلم حين افاض من عرفة، قال:" فراى الناس يوضعون فامر مناديه، فنادى ليس البر بإيضاع الخيل والإبل، فعليكم بالسكينة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدَةُ بْنُ سُلَيْمَانَ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَبِي لَيْلَى ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، وَكَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنْ عَرَفَةَ، قَالَ:" فَرَأَى النَّاسَ يُوضِعُونَ فَأَمَرَ مُنَادِيَهُ، فَنَادَى لَيْسَ الْبِرُّ بِإِيضَاعِ الْخَيْلِ وَالْإِبِلِ، فَعَلَيْكُمْ بِالسَّكِينَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما - جو کہ عرفہ سے واپسی میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے - کہتے ہیں کہ لوگ اپنی سواریوں کو تیزی سے دوڑا رہے تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حکم پر منادی نے یہ اعلان کر دیا کہ گھوڑے اور اونٹ تیز دوڑانا کوئی نیکی نہیں ہے، اس لئے تم اطمینان و سکون اختیار کرو۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف لضعف ابن أبى ليلى، وله طريق آخر يتقوى به.
حدیث نمبر: 1804
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعقوب ، حدثنا ابن اخي ابن شهاب ، عن عمه ، قال: اخبرني ابو بكر بن عبد الرحمن بن الحارث بن هشام ، قال: قالت عائشة , وام سلمة زوجا النبي صلى الله عليه وسلم: قد كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يصبح من اهله جنبا، فيغتسل قبل ان يصلي الفجر، ثم يصوم يومئذ"، قال: فذكرت ذلك لابي هريرة، فقال: لا ادري، اخبرني ذلك الفضل بن عباس رضي الله تعالى عنه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْقُوبُ ، حَدَّثَنَا ابْنُ أَخِي ابْنِ شِهَابٍ ، عَنْ عَمِّهِ ، قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو بَكْرِ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ بْنِ هِشَامٍ ، قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ , وُأُمُّ سَلَمَةَ زَوْجَا النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: قَدْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُصْبِحُ مِنْ أَهْلِهِ جُنُبًا، فَيَغْتَسِلُ قَبْلَ أَنْ يُصَلِّيَ الْفَجْرَ، ثُمَّ يَصُومُ يَوْمَئِذٍ"، قَالَ: فَذَكَرْتُ ذَلِكَ لِأَبِي هُرَيْرَةَ، فَقَالَ: لَا أَدْرِي، أَخْبَرَنِي ذَلِكَ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ تَعَالَى عَنْهُ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا اور سیدہ ام سلمہ رضی اللہ عنہا فرماتی ہیں کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے اہل خانہ سے قربت کے سبب اختیاری طور پر غسل کے ضرورت مند ہوتے تھے، آپ صلی اللہ علیہ وسلم فجر کی نماز سے قبل غسل فرما لیتے اور اس دن کا روزہ رکھ لیتے۔ راوی کہتے ہیں کہ میں نے یہ حدیث سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ذکر کی تو انہوں نے کہا کہ مجھے تو پتہ نہیں، البتہ فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے مجھے یہ روایت سنائی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1805
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حسين بن محمد ، حدثنا جرير ، عن ايوب ، عن الحكم بن عتيبة ، عن ابن عباس ، عن اخيه الفضل ، قال: كنت رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم من جمع إلى منى، فبينا هو يسير إذ عرض له اعرابي مردفا ابنة له جميلة، وكان يسايره، قال: فكنت انظر إليها، فنظر إلي النبي صلى الله عليه وسلم فقلب وجهي عن وجهها، ثم اعدت النظر , فقلب وجهي عن وجهها، حتى فعل ذلك ثلاثا، وانا لا انتهي ," فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُسَيْنُ بْنُ مُحَمَّدٍ ، حَدَّثَنَا جَرِيرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ الْحَكَمِ بْنِ عُتَيْبَةَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنْ أَخِيهِ الْفَضْلِ ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى، فَبَيْنَا هُوَ يَسِيرُ إِذْ عَرَضَ لَهُ أَعْرَابِيٌّ مُرْدِفًا ابْنَةً لَهُ جَمِيلَةً، وَكَانَ يُسَايِرُهُ، قَالَ: فَكُنْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَنَظَرَ إِلَيَّ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَقَلَبَ وَجْهِي عَنْ وَجْهِهَا، ثُمَّ أَعَدْتُ النَّظَرَ , فَقَلَبَ وَجْهِي عَنْ وَجْهِهَا، حَتَّى فَعَلَ ذَلِكَ ثَلَاثًا، وَأَنَا لَا أَنْتَهِي ," فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہو گیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، میں نے دوبارہ اس کی طرف دیکھنا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے پھر میرے چہرے کا رخ بدل دیا، تین مرتبہ اسی طرح ہوا لیکن میں باز نہ آتا تھا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1806
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا حماد ، انبانا قيس ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لبى يوم النحر حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ ، أَنْبَأَنَا قَيْسٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّى يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543 م: 1281.
حدیث نمبر: 1807
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، عن عامر الاحول ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم" كان يلبي حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" كَانَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1808
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا شعبة ، حدثنا علي بن زيد ، قال: سمعت يوسف بن ماهك ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم" فلبى في الحج حتى رمى الجمرة يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَبَّى فِي الْحَجِّ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْر".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، خ: 1543، م: 1281. وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد بن جدعان.
حدیث نمبر: 1809
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هاشم بن القاسم ، حدثنا شعبة ، عن عامر الاحول ، وجابر الجعفي وابن عطاء ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم" فلبى حتى رمى الجمرة يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هَاشِمُ بْنُ الْقَاسِمِ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَامِرٍ الْأَحْوَلِ ، وَجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ وَابْنِ عَطَاءٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح بواسطة عامر الأحول، خ: 1543، م: 1281. وفي هذا الإسناد جابر الجعفي ضعيف وكذا ابن عطاء، وهما متابعان من عامر الأحول.
حدیث نمبر: 1810
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن جابر ، وعامر الاحول ، وابن عطاء , عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان الفضل بن عباس كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم" فكان يلبي يوم النحر حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ جَابِرٍ ، وَعَامِرٍ الْأَحْوَلِ ، وابن عطاء , عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَكَانَ يُلَبِّي يَوْمَ النَّحْرِ حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1811
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا شعبة ، اخبرني مشاش ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، قال: امر رسول الله صلى الله عليه وسلم ضعفة بني هاشم:" امرهم ان يتعجلوا من جمع بليل".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، أَخْبَرَنِي مُشَاشٌ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَمَرَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ضَعَفَةَ بَنِي هَاشِمٍ:" أَمَرَهُمْ أَنْ يَتَعَجَّلُوا مِنْ جَمْعٍ بِلَيْلٍ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ بنو ہاشم کی عورتیں اور بچے مزدلفہ سے رات ہی کو منیٰ جلدی چلے جائیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1812
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا هشيم ، حدثنا يحيى بن ابي إسحاق , عن سليمان بن يسار ، عن عبد الله بن عباس ، او عن الفضل بن عباس ، ان رجلا سال النبي صلى الله عليه وسلم، فقال: يا رسول الله , إن ابي ادركه الإسلام وهو شيخ كبير، لا يثبت على راحلته، افاحج عنه؟ قال:" ارايت لو كان عليه دين فقضيته عنه، اكان يجزيه؟" , قال: نعم، قال:" فاحجج عن ابيك"،.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا هُشَيْمٌ ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ , عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَوْ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنَّ رَجُلًا سَأَلَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَالَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي أَدْرَكَهُ الْإِسْلَامُ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ، لَا يَثْبُتُ عَلَى رَاحِلَتِهِ، أَفَأَحُجُّ عَنْهُ؟ قَالَ:" أَرَأَيْتَ لَوْ كَانَ عَلَيْهِ دَيْنٌ فَقَضَيْتَهُ عَنْهُ، أَكَانَ يُجْزِيهِ؟" , قَالَ: نَعَمْ، قَالَ:" فَاحْجُجْ عَنْ أَبِيكَ"،.
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ ایک آدمی نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ سوال پوچھا کہ میرے والد نے اسلام کا زمانہ پایا ہے، لیکن وہ بہت بوڑھے ہو چکے ہیں، اتنے کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے، کیا میں ان کی طرف سے حج کر سکتا ہوں؟ فرمایا: یہ بتاؤ کہ اگر تمہارے والد پر قرض ہوتا اور تم وہ ادا کرتے تو کیا وہ ادا ہوتا یا نہیں؟ اس نے کہا: جی ہاں! فرمایا: پھر اپنے والد کی طرف سے حج کرو۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، سليمان بن يسار لم يدرك الفضل بن عباس، وهذا منقطع.
حدیث نمبر: 1813
Save to word اعراب
حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، عن يحيى بن ابي إسحاق ، قال: سمعت سليمان بن يسار ، حدثنا الفضل ، قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم، فساله رجل , فقال: إن ابي او امي شيخ كبير لا يستطيع الحج، فذكر الحديث.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ يَحْيَى بْنِ أَبِي إِسْحَاقَ ، قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ يَسَارٍ ، حَدَّثَنَا الْفَضْلُ ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَسَأَلَهُ رَجُلٌ , فَقَالَ: إِنَّ أَبِي أَوْ أُمِّي شَيْخٌ كَبِيرٌ لَا يَسْتَطِيعُ الْحَجَّ، فَذَكَرَ الْحَدِيثَ.
گزشتہ حدیث اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وقول سليمان بن يسار: «حدثنا الفضل» خطأ يقيناً من أحد الرواة ، والصواب إثبات الواسطة بينه وبين الفضل، وهو عبدالله بن عباس.
حدیث نمبر: 1814
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجاج ، حدثني شعبة ، عن الاحول ، وجابر الجعفي ، وابن عطاء , عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم:" فلبى حتى رمى الجمرة يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَجَّاجٌ ، حَدَّثَنِي شُعْبَةُ ، عَنِ الْأَحْوَلِ ، وَجَابِرٍ الْجُعْفِيِّ ، وابن عطاء , عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" فَلَبَّى حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح بواسطة عامر الأحول، خ: 1543، م: 1281. وفي هذا الإسناد جابر الجعفي وابن عطاء ضعيفان ولكنهما توبعا.
حدیث نمبر: 1815
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد ، قال عبد الله، وسمعته انا من عبد الله بن محمد، حدثنا حفص ، عن جعفر ، عن ابيه ، عن علي بن حسين ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم" لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة، فرماها بسبع حصيات، يكبر مع كل حصاة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ ، قَالَ عَبْد اللَّهِ، وَسَمِعْتُهُ أَنَا مِنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا حَفْصٌ ، عَنْ جَعْفَرٍ ، عَنْ أَبِيهِ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ حُسَيْنٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ، فَرَمَاهَا بِسَبْعِ حَصَيَاتٍ، يُكَبِّرُ مَعَ كُلِّ حَصَاةٍ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یوم النحر کو جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ساتھ کنکریاں ماری تھیں اور ہر کنکری کے ساتھ تکبیر کہتے جا رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1816
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يعلى ، ومحمد ابنا عبيد، قالا: حدثنا عبد الملك ، عن عطاء ، عن عبد الله بن عباس ، عن الفضل ، قال: افاض رسول الله صلى الله عليه وسلم من عرفات، واسامة بن زيد ردفه، فجالت به الناقة وهو واقف بعرفات قبل ان يفيض، وهو رافع يديه، لا تجاوزان راسه، فلما افاض، سار على هينته حتى اتى جمعا، ثم افاض من جمع والفضل ردفه، قال الفضل:" ما زال النبي صلى الله عليه وسلم يلبي حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَعْلَى ، وَمُحَمَّدٌ ابْنًا عُبَيْدٍ، قَالَا: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، قَالَ: أَفَاضَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَاتٍ، وَأُسَامَةُ بْنُ زَيْدٍ رِدْفُهُ، فَجَالَتْ بِهِ النَّاقَةُ وَهُوَ وَاقِفٌ بِعَرَفَاتٍ قَبْلَ أَنْ يُفِيضَ، وَهُوَ رَافِعٌ يَدَيْهِ، لَا تُجَاوِزَانِ رَأْسَهُ، فَلَمَّا أَفَاضَ، سَارَ عَلَى هِينَتِهِ حَتَّى أَتَى جَمْعًا، ثُمَّ أَفَاضَ مِنْ جَمْعٍ وَالْفَضْلُ رِدْفُهُ، قَالَ الْفَضْلُ:" مَا زَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے، اونٹنی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو لے کر گھومتی رہی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم روانگی سے قبل عرفات میں اپنے ہاتھوں کو بلند کئے کھڑے ہوئے تھے لیکن ہاتھوں کی بلندی سر سے تجاوز نہیں کرتی تھی، جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم وہاں سے روانہ ہو گئے تو اطمینان اور وقار سے چلتے ہوئے مزدلفہ پہنچے، اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سوار تھے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1817
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، حدثني محمد بن عمر بن علي ، عن الفضل بن عباس ، قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم عباسا ونحن في بادية لنا،" فقام يصلي، قال: اراه قال: العصر، وبين يديه كليبة لنا وحمار يرعى، ليس بينه وبينهما شيء يحول بينه وبينهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا،" فَقَامَ يُصَلِّي، قَالَ: أُرَاهُ قَالَ: الْعَصْرَ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ كُلَيْبَةٌ لَنَا وَحِمَارٌ يَرْعَى، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا شَيْءٌ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے اور ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف فهو معضل، محمد بن عمر بن على لم يدرك الفضل.
حدیث نمبر: 1818
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا معمر ، عن الزهري ، عن سليمان بن يسار ، عن ابن عباس ، حدثني الفضل بن عباس ، قال: اتت امراة من خثعم، فقالت: يا رسول الله , إن ابي ادركته فريضة الله عز وجل في الحج وهو شيخ كبير، لا يستطيع ان يثبت على دابته، قال:" فحجي عن ابيك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا مَعْمَرٌ ، عَنِ الزُّهْرِيِّ ، عَنْ سُلَيْمَانَ بْنِ يَسَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: أَتَتْ امْرَأَةٌ مِنْ خَثْعَمٍ، فَقَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ عَزَّ وَجَلَّ فِي الْحَجِّ وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ، لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَثْبُتَ عَلَى دَابَّتِهِ، قَالَ:" فَحُجِّي عَنْ أَبِيكِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہو چکا ہے، لیکن وہ اتنے بوڑھے ہو چکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی طرف سے تم حج کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1513، م: 1335.
حدیث نمبر: 1819
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا ابن جريج ، اخبرني عمرو ابن دينار ، ان ابن عباس ، كان يخبر، ان الفضل بن عباس اخبره , انه دخل مع النبي صلى الله عليه وسلم البيت، وان النبي صلى الله عليه وسلم" لم يصل في البيت حين دخله، ولكنه لما خرج فنزل ركع ركعتين عند باب البيت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي عَمْرُو ابْنُ دِينَارٍ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ ، كَانَ يُخْبِرُ، أَنَّ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ أَخْبَرَهُ , أَنَّهُ دَخَلَ مَعَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ الْبَيْتَ، وَأَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يُصَلِّ فِي الْبَيْتِ حِينَ دَخَلَهُ، وَلَكِنَّهُ لَمَّا خَرَجَ فَنَزَلَ رَكَعَ رَكْعَتَيْنِ عِنْدَ بَابِ الْبَيْتِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر داخل ہوئے لیکن نماز نہیں پڑھی، البتہ باہر نکل کر باب کعبہ کے سامنے دو رکعتیں پڑھی تھیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1820
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن زكريا يعني ابن ابي زائدة ، حدثني عبد الملك ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم اردف اسامة بن زيد من عرفة حتى جاء جمعا، واردف الفضل بن عباس من جمع حتى جاء منى، قال ابن عباس: واخبرني الفضل بن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم" لم يزل يلبي حتى رمى الجمرة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا يَعْنِي ابْنَ أَبِي زَائِدَةَ ، حَدَّثَنِي عَبْدُ الْمَلِكِ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْدَفَ أُسَامَةَ بْنَ زَيْدٍ مِنْ عَرَفَةَ حَتَّى جَاءَ جَمْعًا، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ بْنَ عَبَّاسٍ مِنْ جَمْعٍ حَتَّى جَاءَ مِنًى، قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: وَأَخْبَرَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جب عرفات سے روانہ ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما بیٹھے ہوئے تھے یہاں تک کہ مزدلفہ پہنچے، اور جب مزدلفہ سے روانہ ہوئے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پیچھے سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سوار تھے یہاں تک کہ منیٰ پہنچے، وہ کہتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1681.
حدیث نمبر: 1821
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج , وابن بكر ،، قالا حدثنا ابن جريج ، اخبرني ابو الزبير ، انه اخبره ابو معبد مولى ابن عباس، عن عبد الله بن عباس عن الفضل بن عباس ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم انه قال في عشية عرفة وغداة جمع للناس حين دفعوا:" عليكم السكينة"، وهو كاف ناقته، حتى إذا دخل منى حين هبط محسرا، قال:" عليكم بحصى الخذف الذي يرمى به الجمرة"، والنبي صلى الله عليه وسلم يشير بيده كما يخذف الإنسان.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ , وابن بكر ،، قَالَا حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ ، أَنَّهُ أخبره أَبُو مَعْبَدٍ مَوْلَى ابْنِ عَبَّاسٍ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبّاسٍ ، عَنْ رَسُولِ الله صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنَّهُ قَالَ فِي عَشِيَّةِ عَرَفَةَ وَغَدَاةِ جَمْعٍ لِلنَّاسِ حِينَ دَفَعُوا:" عَلَيْكُمْ السَّكِينَةَ"، وَهُوَ كَافٌّ نَاقَتَهُ، حَتَّى إِذَا دَخَلَ مِنًى حِينَ هَبَطَ مُحَسِّرًا، قَالَ:" عَلَيْكُمْ بِحَصَى الْخَذْفِ الَّذِي يُرْمَى بِهِ الْجَمْرَةُ"، وَالنَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يُشِيرُ بِيَدِهِ كَمَا يَخْذِفُ الْإِنْسَانُ.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ عرفہ کی رات گذارنے کے بعد جب صبح کے وقت ہم نے وادی مزدلفہ کو چھوڑا ہے تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے لوگوں سے فرمایا: اطمینان اور سکون اختیار کرو۔ اس وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنی سواری کو تیز چلنے سے روک رہے تھے، یہاں تک کہ وادی محسر سے اتر کر جب نبی صلی اللہ علیہ وسلم منی میں داخل ہوئے تو فرمایا: ٹھیکری کی کنکریاں لے لو تاکہ رمی جمرات کی جا سکے، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم اپنے ہاتھ سے اس طرح اشارہ کرنے لگے جس طرح انسان کنکری پھینکتے وقت کرتا ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، م: 1682.
حدیث نمبر: 1822
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا روح ، حدثنا ابن جريج ، قال ابن شهاب ، حدثني سليمان بن يسار ، عن عبد الله بن عباس ، عن الفضل ، ان امراة من خثعم , قالت: يا رسول الله , إن ابي ادركته فريضة الله في الحج، وهو شيخ كبير , لا يستطيع ان يستوي على ظهر بعيره، قال:" فحجي عنه".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا رَوْحٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، قَالَ ابْنُ شِهَابٍ ، حَدَّثَنِي سُلَيْمَانُ بْنُ يَسَارٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنَّ امْرَأَةً مِنْ خَثْعَمٍ , قَالَتْ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , إِنَّ أَبِي أَدْرَكَتْهُ فَرِيضَةُ اللَّهِ فِي الْحَجِّ، وَهُوَ شَيْخٌ كَبِيرٌ , لَا يَسْتَطِيعُ أَنْ يَسْتَوِيَ عَلَى ظَهْرِ بَعِيرِهِ، قَالَ:" فَحُجِّي عَنْهُ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ قبیلہ خثعم کی ایک عورت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آئی اور کہنے لگی: یا رسول اللہ! حج کے معاملے میں میرے والد پر اللہ کا فریضہ عائد ہو چکا ہے لیکن وہ اتنے بوڑھے ہو چکے ہیں کہ سواری پر بھی نہیں بیٹھ سکتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ان کی طرف سے تم حج کر لو۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1853، م: 1335.
حدیث نمبر: 1823
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حجين بن المثنى ، وابو احمد يعني الزبيري ، المعنى، قالا: حدثنا إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، قال ابو احمد: حدثني الفضل بن عباس، قال: كنت رديف النبي صلى الله عليه وسلم حين افاض من المزدلفة، واعرابي يسايره، وردفه ابنة له حسناء، قال الفضل: فجعلت انظر إليها، فتناول رسول الله صلى الله عليه وسلم بوجهي يصرفني عنها،" فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حُجَيْنُ بْنُ الْمُثَنَّى ، وَأَبُو أَحْمَدَ يَعْنِي الزُّبَيْرِيَّ ، الْمَعْنَى، قَالَا: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ أَبُو أَحْمَدَ: حَدَّثَنِي الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ، قَالَ: كُنْتُ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ حِينَ أَفَاضَ مِنَ الْمُزْدَلِفَةِ، وَأَعْرَابِيٌّ يُسَايِرُهُ، وَرِدْفُهُ ابْنَةٌ لَهُ حَسْنَاءُ، قَالَ الْفَضْلُ: فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَتَنَاوَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِوَجْهِي يَصْرِفُنِي عَنْهَا،" فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں مزدلفہ سے منیٰ کی طرف واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہو گیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 1824
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، قال: حدثنا ابن علاثة ، عن مسلمة الجهني ، قال: سمعته يحدث، عن الفضل بن عباس ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فبرح ظبي، فمال في شقه فاحتضنته، فقلت: يا رسول الله تطيرت؟ قال:" إنما الطيرة ما امضاك او ردك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ ، عَنْ مَسْلَمَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَبَرِحَ ظَبْيٌ، فَمَالَ فِي شِقِّهِ فَاحْتَضَنْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَطَيَّرْتَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا الطِّيَرَةُ مَا أَمْضَاكَ أَوْ رَدَّكَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، اچانک ہمارے قریب سے ایک ہرن گذر کر ایک سوراخ میں گھس گیا، میں نے اسے پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے شگون لیا ہے؟ فرمایا: شگون تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو گذر گئی ہوں۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن علاثة ضعيف ومسلمة الجهني مجهول ثم هو لم يدرك الفضل بن عباس.
حدیث نمبر: 1825
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابن جريج ، عن عطاء ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس ، ان النبي صلى الله عليه وسلم" لبى حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، عَنْ عَطَاءٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَبَّى حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1826
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا إسماعيل ، انبانا ابن عون ، عن رجاء بن حيوة ، قال: بنى يعلى بن عقبة في رمضان، فاصبح وهو جنب، فلقي ابا هريرة فساله، فقال: افطر , قال: افلا اصوم هذا اليوم؟ واجزيه من يوم آخر؟ قال: افطر، فاتى مروان فحدثه، فارسل ابا بكر بن عبد الرحمن بن الحارث إلى ام المؤمنين ، فسالها، فقالت" قد كان يصبح فينا جنبا من غير احتلام، ثم يصبح صائما"، فرجع إلى مروان فحدثه، فقال: الق بها ابا هريرة ، فقال: جارى جارى، فقال: اعزم عليك لتلقانه به، قال: فلقيه فحدثه، فقال: إني لم اسمعه من النبي صلى الله عليه وسلم، إنما انبانيه الفضل بن عباس ، قال: فلما كان بعد ذلك لقيت رجاء، فقلت: حديث يعلى من حدثكه؟ قال: إياي حدثه.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا إِسْمَاعِيلُ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ عَوْنٍ ، عَنْ رَجَاءِ بْنِ حَيْوَةَ ، قالَ: بَنَى يَعْلَى بْنُ عُقْبَةَ فِي رَمَضَانَ، فَأَصْبَحَ وَهُوَ جُنُبٌ، فَلَقِيَ أَبَا هُرَيْرَةَ فَسَأَلَهُ، فقال: أفطر , قَالَ: أَفَلَا أَصُومُ هَذَا الْيَوْمَ؟ وَأُجْزِيُهُ مِنْ يَوْمٍ آخَرَ؟ قَالَ: أَفْطِرْ، فَأَتَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَأَرْسَلَ أَبَا بَكْرِ بْنَ عَبْدِ الرَّحْمَنِ بْنِ الْحَارِثِ إِلَى أُمِّ الْمُؤْمِنِينَ ، فَسَأَلَهَا، فَقَالَتْ" قَدْ كَانَ يُصْبِحُ فِينَا جُنُبًا مِنْ غَيْرِ احْتِلَامٍ، ثُمَّ يُصْبِحُ صَائِمًا"، فَرَجَعَ إِلَى مَرْوَانَ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: الْقَ بِهَا أَبَا هُرَيْرَةَ ، فَقَالَ: جَارى جَارى، فَقَالَ: أَعْزِمُ عَلَيْكَ لَتَلْقَانِهِ بِهِ، قَالَ: فَلَقِيَهُ فَحَدَّثَهُ، فَقَالَ: إِنِّي لَمْ أَسْمَعْهُ مِنَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، إِنَّمَا أَنْبَأَنِيهِ الْفَضْلُ بْنُ عَبَّاسٍ ، قَالَ: فَلَمَّا كَانَ بَعْدَ ذَلِكَ لَقِيتُ رَجَاءً، فَقُلْتُ: حَدِيثُ يَعْلَى مَنْ حَدَّثَكَهُ؟ قَالَ: إِيَّايَ حَدَّثَهُ.
یعلی بن عقبہ نے ماہ رمضان میں شادی کی، رات اپنی بیوی کے پاس گذاری، صبح ہوئی تو وہ جنبی تھے، انہوں نے سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے ملاقات کی اور ان سے یہ مسئلہ پوچھا، انہوں نے فرمایا کہ روزہ نہ رکھو، یعلی نے کہا کہ میں آج کا روزہ رکھ کر کسی دوسرے دن کی نیت نہ کر لوں؟ فرمایا: روزہ نہ رکھو۔ پھر یعلی مروان کے پاس آئے اور ان سے یہ واقعہ بیان کیا۔ مروان نے ابوبکر بن عبدالرحمن کو ام المومنین کے پاس یہ مسئلہ دریافت کرنے کے لئے بھیجا، انہوں نے فرمایا کہ بعض اوقات نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی صبح کے وقت جنبی ہوتے تھے اور ایسا ہونا احتلام کی وجہ سے نہیں ہوتا تھا، پھر نبی صلی اللہ علیہ وسلم روزہ بھی رکھ لیتے تھے۔ قاصد نے مروان کے پاس آ کر یہ بات بتا دی، مروان نے یعلی سے کہا کہ جا کر یہ بات سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کو بتانا، یعلی نے کہا کہ وہ میرے پڑوسی ہیں، مروان نے کہا کہ میں تمہیں قسم دیتا ہوں کہ ان سے مل کر انہیں یہ بات ضرور بتانا۔ چنانچہ یعلی نے ان سے ملاقات کی اور انہیں یہ حدیث سنائی، سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ کہنے لگے کہ میں نے وہ بات نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے خود نہیں سنی تھی، بلکہ مجھے وہ بات فضل بن عباس رضی اللہ عنہما نے بتائی تھی، راوی کہتے ہیں کہ بعد میں میری ملاقات رجاء سے ہوئی تو میں نے ان سے پوچھا کہ یعلی کی یہ حدیث آپ سے کس نے بیان کی ہے؟ انہوں نے فرمایا: خود یعلی نے مجھے یہ حدیث سنائی ہے۔

حكم دارالسلام: صحيح.
حدیث نمبر: 1827
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد هو ابن جعفر , وروح ، قالا: حدثنا شعبة ، عن علي بن زيد ، عن يوسف ، عن ابن عباس ، عن الفضل ، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر" فكان يلبي حتى رمى الجمرة"، قال روح: في الحج، قال روح: يعني في حديثه، قال: حدثنا علي بن زيد، قال: سمعت يوسف بن ماهك , كلاهما، قال: ابن ماهك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ هُوَ ابْنُ جَعْفَرٍ , وَرَوْحٌ ، قَالَا: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، عَنْ عَلِيِّ بْنِ زَيْدٍ ، عَنْ يُوسُفَ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ" فَكَانَ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ"، قَالَ رَوْحٌ: فِي الْحَجِّ، قَالَ رَوْحٌ: يَعْنِي فِي حَدِيثِهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: سَمِعْتُ يُوسُفَ بْنَ مَاهَكَ , كِلَاهُمَا، قَالَ: ابْنُ مَاهَكَ.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: صحيح، خ: 1543، م: 1281، وهذا إسناد ضعيف لضعف على بن زيد.
حدیث نمبر: 1828
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا سعيد ، حدثنا كثير بن شنظير ، عن عطاء بن ابي رباح ، عن عبد الله بن عباس ، عن الفضل بن عباس , انه كان ردف النبي صلى الله عليه وسلم يوم النحر، وكانت جارية خلف ابيها فجعلت انظر إليها، فجعل رسول الله صلى الله عليه وسلم يصرف وجهي عنها، فلم يزل من جمع إلى منى رسول الله صلى الله عليه وسلم" يلبي حتى رمى الجمرة يوم النحر".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا سَعِيدٌ ، حَدَّثَنَا كَثِيرُ بْنُ شِنْظِيرٍ ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ أَبِي رَبَاحٍ ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ كَانَ رِدْفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمَ النَّحْرِ، وَكَانَتْ جَارِيَةٌ خَلْفَ أَبِيهَا فَجَعَلْتُ أَنْظُرُ إِلَيْهَا، فَجَعَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَصْرِفُ وَجْهِي عَنْهَا، فَلَمْ يَزَلْ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يُلَبِّي حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ يَوْمَ النَّحْرِ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں دس ذی الحجہ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا ردیف تھا، ابھی آپ صلی اللہ علیہ وسلم چل ہی رہے تھے کہ ایک دیہاتی اپنے پیچھے اپنی ایک خوبصورت بیٹی کو بٹھا کر لے آیا، وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے باتوں میں مشغول ہو گیا اور میں اس لڑکی کو دیکھنے لگا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے دیکھ لیا اور میرے چہرے کا رخ اس طرف سے موڑ دیا، اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک مسلسل تلبیہ پڑھتے رہے۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح.
حدیث نمبر: 1829
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا بهز ، حدثنا همام ، حدثنا قتادة ، حدثني عزرة ، عن الشعبي ، ان الفضل حدثه , انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من عرفة،" فلم ترفع راحلته رجلها عادية حتى بلغ جمعا"، قال: وحدثني الشعبي ، ان اسامة حدثه، انه كان رديف النبي صلى الله عليه وسلم من جمع،" فلم ترفع راحلته رجلها غادية حتى رمى الجمرة.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا بَهْزٌ ، حَدَّثَنَا هَمَّامٌ ، حَدَّثَنَا قَتَادَةُ ، حَدَّثَنِي عَزْرَةُ ، عَنِ الشَّعْبِيِّ ، أَن الْفَضْلَ حَدَّثَهُ , أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ عَرَفَةَ،" فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا عَادِيَةً حَتَّى بَلَغَ جَمْعًا"، قَالَ: وَحَدَّثَنِي الشَّعْبِيُّ ، أَنَّ أُسَامَةَ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مِنْ جَمْعٍ،" فَلَمْ تَرْفَعْ رَاحِلَتُهُ رِجْلَهَا غَادِيَةً حَتَّى رَمَى الْجَمْرَةَ.
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ عرفہ سے روانگی کے وقت وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، آپ کی سواری صبح تک مسلسل چلتی رہی، تا آنکہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم مزدلفہ پہنچ گئے۔ امام شعبی رحمہ اللہ فرماتے ہیں کہ مجھ سے سیدنا اسامہ رضی اللہ عنہ نے بیان کیا ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی کے وقت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ردیف تھے، اور آپ کی سواری مسلسل چلتی رہی یہاں تک کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے جمرہ عقبہ کی رمی کر لی۔

حكم دارالسلام: حديث صحيح، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، الشعبي لم يدرك الفضل بن عباس، وأيضاً لم يدرك أسامة، وإن أدرك أسامة لم يسمع منه.
حدیث نمبر: 1830
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو كامل ، حدثنا حماد يعني ابن سلمة ، عن عمرو بن دينار ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس , ان النبي صلى الله عليه وسلم" قام في الكعبة، فسبح وكبر، ودعا الله، واستغفره، ولم يركع ولم يسجد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو كَامِلٍ ، حَدَّثَنَا حَمَّادٌ يَعْنِي ابْنَ سَلَمَةَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ دِينَارٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" قَامَ فِي الْكَعْبَةِ، فَسَبَّحَ وَكَبَّرَ، وَدَعَا اللَّهَ، وَاسْتَغْفَرَهُ، وَلَمْ يَرْكَعْ وَلَمْ يَسْجُدْ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم خانہ کعبہ کے اندر کھڑے ہوئے اور تسبیح و تکبیر کہی، اللہ سے دعا کی اور استغفار کیا، لیکن رکوع سجدہ نہیں کیا۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1831
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا مروان بن شجاع ، عن خصيف ، عن مجاهد ، عن ابن عباس ، ان رسول الله صلى الله عليه وسلم , اردف اسامة من عرفات إلى جمع، واردف الفضل من جمع إلى منى، فاخبره بان رسول الله صلى الله عليه وسلم" لم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مَرْوَانُ بْنُ شُجَاعٍ ، عَنْ خُصَيْفٍ ، عَنْ مُجَاهِدٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَنّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ , أَرْدَفَ أُسَامَةَ مِنْ عَرَفَاتٍ إِلَى جَمْعٍ، وَأَرْدَفَ الْفَضْلَ مِنْ جَمْعٍ إِلَى مِنًى، فَأَخْبَرَهُ بِأَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" لَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عرفات سے مزدلفہ کی طرف جاتے ہوئے سیدنا اسامہ بن زید رضی اللہ عنہما کو اپنے پیچھے بٹھا رکھا تھا، اور وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: صحيح لغيره، خ: 1543، م: 1281. خصيف وإن كان سيء الحفظ قد توبع.
حدیث نمبر: 1832
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) انبانا كثير بن هشام ، قال: حدثنا فرات ، حدثنا عبد الكريم ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل بن عباس , انه كان رديف رسول الله صلى الله عليه وسلم" فلم يزل يلبي حتى رمى جمرة العقبة".(حديث مرفوع) أَنْبَأَنَا كَثِيرُ بْنُ هِشَامٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا فُرَاتٌ ، حَدَّثَنَا عَبْدُ الْكَرِيمِ ، عَنْ سَعْيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ , أَنَّهُ كَانَ رَدِيفَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" فَلَمْ يَزَلْ يُلَبِّي حَتَّى رَمَى جَمْرَةَ الْعَقَبَةِ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ وہ مزدلفہ سے واپسی پر نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی سواری پر پیچھے سوار تھے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمرہ عقبہ کی رمی تک تلبیہ کہتے رہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح، خ: 1543، م: 1281.
حدیث نمبر: 1833
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد الزبيري محمد بن عبد الله ، حدثنا ابو إسرائيل ، عن فضيل بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، او عن الفضل بن عباس او احدهما، عن صاحبه، قال: قال النبي صلى الله عليه وسلم:" من اراد ان يحج فليتعجل، فإنه قد تضل الضالة ويمرض المريض وتكون الحاجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ الزُّبَيْرِيُّ مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ اللَّهِ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، أَوْ عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ أَوْ أَحَدِهِمَا، عَنْ صَاحِبِهِ، قَالَ: قَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ أَنْ يَحُجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ تَضِلُّ الضَّالَّةُ وَيَمْرَضُ الْمَرِيضُ وَتَكُونُ الْحَاجَةُ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کر لینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہو جاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہو جاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن، وهذا إسناد ضعيف، أبو إسرائيل سيء الحفظ لكنه توبع.
حدیث نمبر: 1834
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا ابو إسرائيل العبسي ، عن فضيل بن عمرو ، عن سعيد بن جبير ، عن ابن عباس ، عن الفضل او احدهما، عن الآخر، قال: قال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" من اراد الحج فليتعجل، فإنه قد يمرض المريض وتضل الضالة وتعرض الحاجة".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا أَبُو إِسْرَائِيلَ الْعَبْسِيُّ ، عَنْ فُضَيْلِ بْنِ عَمْرٍو ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ ، عَنِ ابْنِ عَبَّاسٍ ، عَنِ الْفَضْلِ أَوْ أَحَدِهِمَا، عَنِ الْآخَرِ، قَالَ: قَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" مَنْ أَرَادَ الْحَجَّ فَلْيَتَعَجَّلْ، فَإِنَّهُ قَدْ يَمْرَضُ الْمَرِيضُ وَتَضِلُّ الضَّالَّةُ وَتَعْرِضُ الْحَاجَةُ".
سیدنا فضل رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: جس شخص کا حج کا ارادہ ہو، اسے یہ ارادہ جلد پورا کر لینا چاہیے، کیونکہ بعض اوقات سواری گم ہو جاتی ہے، کبھی کوئی بیمار ہو جاتا ہے اور کبھی کوئی ضرورت آڑے آ جاتی ہے۔

حكم دارالسلام: حديث حسن.

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.