(حديث مرفوع) حدثنا حماد بن خالد ، قال: حدثنا ابن علاثة ، عن مسلمة الجهني ، قال: سمعته يحدث، عن الفضل بن عباس ، قال: خرجت مع رسول الله صلى الله عليه وسلم يوما فبرح ظبي، فمال في شقه فاحتضنته، فقلت: يا رسول الله تطيرت؟ قال:" إنما الطيرة ما امضاك او ردك".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ خَالِدٍ ، قَالَ: حَدَّثَنَا ابْنُ عُلَاثَةَ ، عَنْ مَسْلَمَةَ الْجُهَنِيِّ ، قَالَ: سَمِعْتُهُ يُحَدِّثُ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: خَرَجْتُ مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَوْمًا فَبَرِحَ ظَبْيٌ، فَمَالَ فِي شِقِّهِ فَاحْتَضَنْتُهُ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ تَطَيَّرْتَ؟ قَالَ:" إِنَّمَا الطِّيَرَةُ مَا أَمْضَاكَ أَوْ رَدَّكَ".
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک دن میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ نکلا، اچانک ہمارے قریب سے ایک ہرن گذر کر ایک سوراخ میں گھس گیا، میں نے اسے پکڑ لیا اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے عرض کیا: یا رسول اللہ! کیا آپ نے شگون لیا ہے؟ فرمایا: ”شگون تو ان چیزوں میں ہوتا ہے جو گذر گئی ہوں۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، ابن علاثة ضعيف ومسلمة الجهني مجهول ثم هو لم يدرك الفضل بن عباس.