(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا ابن جريج ، حدثني محمد بن عمر بن علي ، عن الفضل بن عباس ، قال: زار النبي صلى الله عليه وسلم عباسا ونحن في بادية لنا،" فقام يصلي، قال: اراه قال: العصر، وبين يديه كليبة لنا وحمار يرعى، ليس بينه وبينهما شيء يحول بينه وبينهما.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ ، حَدَّثَنِي مُحَمَّدُ بْنُ عُمَرَ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنِ الْفَضْلِ بْنِ عَبَّاسٍ ، قَالَ: زَارَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَبَّاسًا وَنَحْنُ فِي بَادِيَةٍ لَنَا،" فَقَامَ يُصَلِّي، قَالَ: أُرَاهُ قَالَ: الْعَصْرَ، وَبَيْنَ يَدَيْهِ كُلَيْبَةٌ لَنَا وَحِمَارٌ يَرْعَى، لَيْسَ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا شَيْءٌ يَحُولُ بَيْنَهُ وَبَيْنَهُمَا.
سیدنا فضل بن عباس رضی اللہ عنہما سے مروی ہے کہ ایک مرتبہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمارے کسی دیہات میں سیدنا عباس رضی اللہ عنہ سے ملاقات فرمائی، اس وقت ہمارے پاس ایک مؤنث کتا اور ایک مؤنث گدھا تھا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے عصر کی نماز پڑھی تو وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ہی رہے اور ان کے اور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے درمیان کوئی چیز حائل نہ تھی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف فهو معضل، محمد بن عمر بن على لم يدرك الفضل.