مسند احمد کل احادیث 27647 :حدیث نمبر
مسند احمد
مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ
18. حَدِیث الحَسَنِ بنِ عَلِیِّ بنِ اَبِی طَالِب رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنهمَا
حدیث نمبر: 1718
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، حدثنا يونس بن ابي إسحاق ، عن بريد بن ابي مريم السلولي ، عن ابي الحوراء ، عن الحسن بن علي ، قال: علمني رسول الله صلى الله عليه وسلم، كلمات اقولهن في قنوت الوتر:" اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما اعطيت، وقني شر ما قضيت، فإنك تقضي ولا يقضى عليك، إنه لا يذل من واليت تباركت ربنا وتعاليت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، حَدَّثَنَا يُونُسُ بْنُ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ السَّلُولِيِّ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، قَالَ: عَلَّمَنِي رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، كَلِمَاتٍ أَقُولُهُنَّ فِي قُنُوتِ الْوَتْرِ:" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ".
سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ فرماتے ہیں کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایسے کلمات سکھا دیئے ہیں جو میں وتروں کی دعا قنوت میں پڑھتا ہوں، اور وہ یہ ہیں: «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ فَإِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» اے اللہ! اپنے ہدایت یافتہ بندوں میں مجھے بھی ہدایت عطاء فرما، اپنی بارگاہ سے عافیت ملنے والوں میں مجھے بھی عافیت عطاء فرما، جن لوگوں کی تو سرپرستی فرماتا ہے ان ہی میں میری بھی سرپرستی فرما، اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما، اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، کیونکہ تو فیصلہ کر سکتا ہے تیرے خلاف کوئی فیصلہ نہیں کر سکتا، جس کا تو دوست ہو جائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، تو بڑا بابرکت ہے اے ہمارے رب! اور بڑا برتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده حسن.
حدیث نمبر: 1719
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن ابي إسحاق ، عن هبيرة , خطبنا الحسن بن علي رضي الله عنه، فقال: لقد فارقكم رجل بالامس لم يسبقه الاولون بعلم، ولا يدركه الآخرون، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يبعثه بالراية: جبريل عن يمينه، وميكائيل عن شماله، لا ينصرف حتى يفتح له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ هُبَيْرَةَ , خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَبْعَثُهُ بِالرَّايَةِ: جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ، لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ".
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جا سکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پا سکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، جبرئیل علیہ السلام ان کی دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام ان کی بائیں جانب ہوتے تھے اور وہ فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آتے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك بن عبدالله سيء الحفظ، لكنه توبع.
حدیث نمبر: 1720
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن إسرائيل ، عن ابي إسحاق ، عن عمرو بن حبشي ، قال: خطبنا الحسن بن علي بعد قتل علي رضي الله عنهما، فقال:" لقد فارقكم رجل بالامس ما سبقه الاولون بعلم، ولا ادركه الآخرون، إن كان رسول الله صلى الله عليه وسلم ليبعثه، ويعطيه الراية، فلا ينصرف حتى يفتح له، وما ترك من صفراء ولا بيضاء، إلا سبع مائة درهم من عطائه، كان يرصدها لخادم لاهله".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ إِسْرَائِيلَ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ عَمْرِو بْنِ حُبْشِيٍّ ، قَالَ: خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ بَعْدَ قَتْلِ عَلِيٍّ رَضي الله عَنْهَما، فَقَالَ:" لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ مَا سَبَقَهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا أَدْرَكَهُ الْآخِرُونَ، إِنْ كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَيَبْعَثُهُ، وَيُعْطِيهِ الرَّايَةَ، فَلَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ، وَمَا تَرَكَ مِنْ صَفْرَاءَ وَلَا بَيْضَاءَ، إِلَّا سَبْعَ مِائَةِ دِرْهَمٍ مِنْ عَطَائِهِ، كَانَ يَرْصُدُهَا لِخَادِمٍ لِأَهْلِهِ".
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جاسکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پا سکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، اور وہ فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آتے تھے، اور انہوں نے اپنے ترکے میں کوئی سونا چاندی نہیں چھوڑا، سوائے اپنے وظیفے کے سات سو درہم کے جو انہوں نے اپنے گھر کے خادم کے لئے رکھے ہوئے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن، عمرو بن حبشي مقبول. راجع ما قبله.
حدیث نمبر: 1721
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، انبانا سفيان ، عن ابي إسحاق ، عن بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء ، عن الحسن بن علي " ان رسول الله صلى الله عليه وسلم علمه ان يقول في الوتر" فذكر مثل حديث يونس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، أَنْبَأَنَا سُفْيَانُ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ بُرَيْدِ بْنِ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ " أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ عَلَّمَهُ أَنْ يَقُولَ فِي الْوَتْرِ" فَذَكَرَ مِثْلَ حَدِيثِ يُونُسَ.
حدیث (1718) اس دوسری سند سے بھی مروی ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1722
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، انبانا حماد ، عن الحجاج بن ارطاة ، عن محمد بن علي ، عن الحسن بن علي , انه مر بهم جنازة، فقام القوم ولم يقم، فقال الحسن: ما صنعتم؟ إنما" قام رسول الله صلى الله عليه وسلم تاذيا بريح اليهودي".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، أَنْبَأَنَا حَمَّادٌ ، عَنِ الْحَجَّاجِ بْنِ أَرْطَاةَ ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ عَلِيٍّ ، عَنِ الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ , أَنَّهُ مَرَّ بِهِمْ جَنَازَةٌ، فَقَامَ الْقَوْمُ وَلَمْ يَقُمْ، فَقَالَ الْحَسَنُ: مَا صَنَعْتُمْ؟ إِنَّمَا" قَامَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ تَأَذِّيًا بِرِيحِ الْيَهُودِيِّ".
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک جنازہ گذرا، لوگ کھڑے ہو گئے لیکن سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے، اور فرمانے لگے کہ یہ تم کیا کر رہے ہو؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم تو اس لئے کھڑے ہوتے تھے کہ اس یہودی کی بدبو سے - جس کا جنازہ گذر رہا تھا - تنگ آگئے تھے۔

حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لتدليس الحجاج بن أرطاة ولانقطاعه، فإن محمد بن على لم يدرك الحسن بن علي.
حدیث نمبر: 1723
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء السعدي ، قال: قلت للحسن بن علي : ما تذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اذكر اني اخذت تمرة من تمر الصدقة، فالقيتها في فمي، فانتزعها رسول الله صلى الله عليه وسلم بلعابها، فالقاها في التمر، فقال له رجل: ما عليك لو اكل هذه التمرة؟ قال:" إنا لا ناكل الصدقة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال وكان يقول:" دع ما يريبك إلى ما لا يريبك، فإن الصدق طمانينة، وإن الكذب ريبة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وكان يعلمنا هذا الدعاء:" اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما اعطيت، وقني شر ما قضيت، إنه لا يذل من واليت"، وربما قال:" تباركت ربنا وتعاليت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَذْكُرُ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَيْتُهَا فِي فَمِِيَّ، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا، فَأَلْقَاهَا فِي التَّمْرِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا عَلَيْكَ لَوْ أَكَلَ هَذِهِ التَّمْرَةَ؟ قَالَ:" إِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ وَكَانَ يَقُولُ:" دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَكَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ:" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ"، وَرُبَّمَا قَالَ:" تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ".
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھا لیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھا لینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بےشبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا بھی سکھایا کرتے تھے کہ «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَرُبَّمَا قَالَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» اے اللہ! جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما، اور اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، جس کا تو دوست ہو جائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بےشبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا بھی سکھایا کرتے تھے کہ اے اللہ، جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی ان میں مجھے بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما اور اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، جس کا تو دوست ہوجائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1724
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن بكر ، حدثنا ثابت بن عمارة ، حدثنا ربيعة بن شيبان ، انه قال للحسن بن علي رضي الله عنه: ما تذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: ادخلني غرفة الصدقة، فاخذت منها تمرة، فالقيتها في فمي، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم:" القها فإنها لا تحل لرسول الله صلى الله عليه وسلم، ولا لاحد من اهل بيته صلى الله عليه وسلم".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ بَكْرٍ ، حَدَّثَنَا ثَابِتُ بْنُ عُمَارَةَ ، حَدَّثَنَا رَبِيعَةُ بْنُ شَيْبَانَ ، أَنَّهُ قَالَ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ: مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَدْخَلَنِي غُرْفَةَ الصَّدَقَةِ، فَأَخَذْتُ مِنْهَا تَمْرَةً، فَأَلْقَيْتُهَا فِي فَمِيَّ، فَقَالَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" أَلْقِهَا فَإِنَّهَا لَا تَحِلُّ لِرَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَلَا لِأَحَدٍ مِنْ أَهْلِ بَيْتِهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ".
ربیعہ بن شیبان رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: اسے پھینک دو کہ یہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم اور ان کے اہل بیت کے لئے حلال نہیں ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1725
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا ابو احمد هو الزبيري ، حدثنا العلاء بن صالح ، حدثنا بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء ، قال: كنا عند حسن بن علي ، فسئل ما عقلت من رسول الله صلى الله عليه وسلم، او عن رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: كنت امشي معه، فمر على جرين من تمر الصدقة، فاخذت تمرة، فالقيتها في فمي، فادخل رسول الله صلى الله عليه وسلم اصبعه في في فاخذها بلعابي، فقال بعض القوم: وما عليك لو تركتها؟ قال:" إنا آل محمد لا تحل لنا الصدقة" قال: وعقلت منه الصلوات الخمس.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا أَبُو أَحْمَدَ هُوَ الزُّبَيْرِيُّ ، حَدَّثَنَا الْعَلَاءُ بْنُ صَالِحٍ ، حَدَّثَنَا بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، قَالَ: كُنَّا عِنْدَ حَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، فَسُئِلَ مَا عَقَلْتَ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، أَوْ عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: كُنْتُ أَمْشِي مَعَهُ، فَمَرَّ عَلَى جَرِينٍ مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَخَذْتُ تَمْرَةً، فَأَلْقَيْتُهَا فِي فَمِيَّ، فَأَدْخَلَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أُصْبُعَهُ فِي فِيَّ فَأَخَذَهَا بِلُعَابِي، فَقَالَ بَعْضُ الْقَوْمِ: وَمَا عَلَيْكَ لَوْ تَرَكْتَهَا؟ قَالَ:" إِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ" قَالَ: وَعَقَلْتُ مِنْهُ الصَّلَوَاتِ الْخَمْسَ.
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھا لیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھا لینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم آل محمد صلی اللہ علیہ وسلم کے لئے صدقہ کا مال حلال نہیں ہے۔ نیز میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے پانچ نمازیں یاد رکھی ہیں۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1726
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم وهو التستري , انبانا محمد ، قال:" نبئت ان جنازة مرت على الحسن بن علي ، وابن عباس رضي الله عنهما، فقام الحسن، وقعد ابن عباس رضي الله عنهما، فقال الحسن لابن عباس: الم تر إلى النبي صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فقام؟ فقال ابن عباس: بلى، وقد جلس، فلم ينكر الحسن ما قال ابن عباس رضي الله عنهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ التُّسْتَرِيُّ , أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ:" نُبِّئْتُ أَنَّ جِنَازَةً مَرَّتْ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَقَعَدَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ الْحَسَنُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَلَمْ تَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ فَقَامَ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَلَى، وَقَدْ جَلَسَ، فَلَمْ يُنْكِرْ الْحَسَنُ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
محمد کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیٹھے رہے، سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے، اس پر سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے کوئی نکیر نہ فرمائی۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لجهالة الراوي الذى أبهمه محمد بن سيرين.
حدیث نمبر: 1727
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا محمد بن جعفر ، حدثنا شعبة ، قال: سمعت بريد بن ابي مريم يحدث، عن ابي الحوراء ، قال: قلت للحسن بن علي : ما تذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم اني اخذت تمرة من تمر الصدقة، فجعلتها في في، قال: فنزعها رسول الله صلى الله عليه وسلم بلعابها، فجعلها في التمر، فقيل: يا رسول الله , ما كان عليك من هذه التمرة لهذا الصبي؟ قال:" وإنا آل محمد لا تحل لنا الصدقة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال وكان يقول:" دع ما يريبك إلى ما لا يريبك، فإن الصدق طمانينة، وإن الكذب ريبة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال وكان يعلمنا هذا الدعاء" اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما اعطيت، وقني شر ما قضيت، إنك تقضي ولا يقضى عليك، إنه لا يذل من واليت"، قال شعبة: واظنه قد قال هذه ايضا:" تباركت ربنا وتعاليت"، قال شعبة وقد حدثني من سمع هذا منه، ثم إني سمعته حدث بهذا الحديث مخرجه إلى المهدي بعد موت ابيه، فلم يشك في:" تباركت وتعاليت"، فقلت لشعبة: إنك تشك فيه؟ فقال: ليس فيه شك.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ ، حَدَّثَنَا شُعْبَةُ ، قَالَ: سَمِعْتُ بُرَيْدَ بْنَ أَبِي مَرْيَمَ يُحَدِّثُ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَجَعَلْتُهَا فِي فِيَّ، قَالَ: فَنَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا، فَجَعَلَهَا فِي التَّمْرِ، فَقِيلَ: يَا رَسُولَ اللَّهِ , مَا كَانَ عَلَيْكَ مِنْ هَذِهِ التَّمْرَةِ لِهَذَا الصَّبِيِّ؟ قَالَ:" وَإِنَّا آلَ مُحَمَّدٍ لَا تَحِلُّ لَنَا الصَّدَقَةُ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ وَكَانَ يَقُولُ:" دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ وَكَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ"، قَالَ شُعْبَةُ: وَأَظُنُّهُ قَدْ قَالَ هَذِهِ أَيْضًا:" تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ"، قَالَ شُعْبَةُ وَقَدْ حَدَّثَنِي مَنْ سَمِعَ هَذَا مِنْهُ، ثُمَّ إِنِّي سَمِعْتُهُ حَدَّثَ بِهَذَا الْحَدِيثِ مَخْرَجَهُ إِلَى الْمَهْدِيِّ بَعْدَ مَوْتِ أَبِيهِ، فَلَمْ يَشُكَّ فِي:" تَبَارَكْتَ وَتَعَالَيْتَ"، فَقُلْتُ لِشُعْبَةَ: إِنَّكَ تَشُكُّ فِيهِ؟ فَقَالَ: لَيْسَ فِيهِ شَكٌّ.
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھا لیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھا لینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بےشبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا بھی سکھایا کرتے تھے: «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّكَ تَقْضِي وَلَا يُقْضَى عَلَيْكَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ» اے اللہ! جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی ان میں مجھ بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی ان میں مجھے بھی شامل فرما، اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما، اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، اور جس کا تو دوست ہو جائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔

حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
حدیث نمبر: 1728
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الرزاق ، حدثنا معمر ، عن ايوب ، عن ابن سيرين ، ان ابن عباس , والحسن بن علي :" مرت بهما جنازة، فقام احدهما وجلس الآخر، فقال الذي قام: اما تعلم ان رسول الله صلى الله عليه وسلم قام؟ قال: بلى، وقعد".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّزَّاقِ ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنِ ابْنِ سِيرِينَ ، أَنَّ ابْنَ عَبَّاسٍ , وَالْحَسَنَ بْنَ عَلِيّ :" مَرَّتْ بِهِمَا جِنَازَةٌ، فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَجَلَسَ الْآخَرُ، فَقَالَ الَّذِي قَامَ: أَمَا تَعْلَمُ أَنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَامَ؟ قَالَ: بَلَى، وَقَعَدَ".
محمد بن سیرین رحمہ اللہ کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیٹھے رہے، سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف. فإن محمد بن سيرين لم يسمع من ابن عباس ولا من الحسن بن علي.
حدیث نمبر: 1729
Save to word اعراب
(حديث مرفوع) حدثنا عبد الوهاب الثقفي ، عن ايوب ، عن محمد ، ان الحسن بن علي , وابن عباس :" رايا جنازة، فقام احدهما وقعد الآخر، فقال الذي قام: الم يقم رسول الله صلى الله عليه وسلم، وقال الذي قعد: بلى، وقعد.(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَهَّابِ الثَّقَفِيُّ ، عَنْ أَيُّوبَ ، عَنْ مُحَمَّدٍ ، أَنَّ الْحَسَنَ بْنَ عَلِيٍّ , وَابْنَ عَبَّاسٍ :" رَأَيَا جَنَازَةً، فَقَامَ أَحَدُهُمَا وَقَعَدَ الْآخَرُ، فَقَالَ الَّذِي قَامَ: أَلَمْ يَقُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، وَقَالَ الَّذِي قَعَدَ: بَلَى، وَقَعَدَ.
محمد کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیٹھے رہے، سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے۔

حكم دارالسلام: حسن لغيره.

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.