(حديث مرفوع) حدثنا عفان ، حدثنا يزيد يعني ابن إبراهيم وهو التستري , انبانا محمد ، قال:" نبئت ان جنازة مرت على الحسن بن علي ، وابن عباس رضي الله عنهما، فقام الحسن، وقعد ابن عباس رضي الله عنهما، فقال الحسن لابن عباس: الم تر إلى النبي صلى الله عليه وسلم مرت به جنازة فقام؟ فقال ابن عباس: بلى، وقد جلس، فلم ينكر الحسن ما قال ابن عباس رضي الله عنهما".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا عَفَّانُ ، حَدَّثَنَا يَزِيدُ يَعْنِي ابْنَ إِبْرَاهِيمَ وَهُوَ التُّسْتَرِيُّ , أَنْبَأَنَا مُحَمَّدٌ ، قَالَ:" نُبِّئْتُ أَنَّ جِنَازَةً مَرَّتْ عَلَى الْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ ، وَابْنِ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَامَ الْحَسَنُ، وَقَعَدَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، فَقَالَ الْحَسَنُ لِابْنِ عَبَّاسٍ: أَلَمْ تَرَ إِلَى النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَرَّتْ بِهِ جِنَازَةٌ فَقَامَ؟ فَقَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ: بَلَى، وَقَدْ جَلَسَ، فَلَمْ يُنْكِرْ الْحَسَنُ مَا قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا".
محمد کہتے ہیں کہ مجھے معلوم ہوا ہے کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما کے سامنے سے ایک جنازہ گذرا، سیدنا حسن رضی اللہ عنہ کھڑے ہوگئے اور سیدنا ابن عباس رضی اللہ عنہما بیٹھے رہے، سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کیا آپ نے نہیں دیکھا کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس سے ایک جنازہ گذرا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم کھڑے ہوگئے تھے؟ انہوں نے کہا: کیوں نہیں، لیکن بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم بیٹھے رہنے لگے تھے، اس پر سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے کوئی نکیر نہ فرمائی۔
حكم دارالسلام: حسن لغيره، وهذا إسناد ضعيف، لجهالة الراوي الذى أبهمه محمد بن سيرين.