مسنَد اَهلِ البَیتِ رِضوَان اللَّهِ عَلَیهِم اَجمَعِینَ 19. حَدِیث الحسَینِ بنِ عَلِیّ رَضِیَ اللَّه تَعَالَى عَنه
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”سائل کا حق ہوتا ہے، اگرچہ وہ گھوڑے پر ہی سوار ہو۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، لجهالة يعلى بن أبي يحيي.
ربیعہ بن شیبان کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کوئی بات یاد ہے؟ انہوں نے فرمایا کہ ایک مرتبہ میں اس بالاخانے پر چڑھ گیا جہاں صدقہ کے اموال پڑے تھے، میں نے ایک کھجور پکڑ کر اسے اپنے منہ میں چبانا شروع کر دیا، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اسے نکال دو، کیونکہ ہمارے لئے صدقہ حلال نہیں ہے۔“
حكم دارالسلام: إسناده صحيح.
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بیکار کاموں میں کم از کم گفتگو کرے اور انہیں چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: حديث حسن لشواهده، وهذا إسناد ضعيف لانقطاعه، شعيب بن خالد لم يدرك الحسين بن علي.
محمد بن علی کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ ایک جنازہ گذرا، لوگ کھڑے ہو گئے لیکن سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ کھڑے نہ ہوئے، اور فرمانے لگے کہ نبی صلی اللہ علیہ تو اس لئے کھڑے ہوئے تھے کہ اس یہودی کی بدبو سے - جس کا جنازہ گذر رہا تھا - تنگ آگئے تھے۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف لانقطاعه، فإن محمد بن على لم يدرك حسيناً ولا ابن عباس.
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”جس مسلمان مرد یا عورت کو کوئی مصیبت پہنچے - خواہ اسے گذرے ہوئے کتنا ہی لمبا عرصہ ہوچکا ہو - اور جب بھی اسے وہ یاد آئے، اس پر وہ «إِنَّا لِلّٰهِ وَإِنَّا إِلَيْهِ رَاجِعُوْنَ» کہہ لیا کرے تو اللہ تعالیٰ اسے اس پر وہی ثواب عطاء فرمائیں گے جو اس مصیبت پہنچنے کے دن پر عطاء فرمایا تھا۔“
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف جداً ، هشام بن أبى هشام متروك وأمه مجهولة .
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کچھ کلمات سکھائے ہیں جنہیں میں وتر میں پڑھتا ہوں، اس کے بعد راوی نے مکمل حدیث ذکر کی۔
حكم دارالسلام: إسناده ضعيف، شريك بن عبدالله سيء الحفظ. وقد تقدم الحديث برقم: 1721 فى مسند الحسن بن علي، وهو الصواب.
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اصل بخیل وہ شخص ہے جس کے سامنے میرا تذکرہ ہو اور وہ مجھ پر درود نہ پڑھے۔“
حكم دارالسلام: إسناده قوي.
سیدنا امام حسین رضی اللہ عنہ سے مروی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”انسان کے اسلام کی خوبی یہ ہے کہ وہ بیکار کاموں کو چھوڑ دے۔“
حكم دارالسلام: حسن لشواهده، وهذا إسناد ضعيف لضعف عبدالله بن عمر العمري.
|