(حديث مرفوع) حدثنا يحيى بن سعيد ، عن شعبة ، حدثني بريد بن ابي مريم ، عن ابي الحوراء السعدي ، قال: قلت للحسن بن علي : ما تذكر من رسول الله صلى الله عليه وسلم؟ قال: اذكر اني اخذت تمرة من تمر الصدقة، فالقيتها في فمي، فانتزعها رسول الله صلى الله عليه وسلم بلعابها، فالقاها في التمر، فقال له رجل: ما عليك لو اكل هذه التمرة؟ قال:" إنا لا ناكل الصدقة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال وكان يقول:" دع ما يريبك إلى ما لا يريبك، فإن الصدق طمانينة، وإن الكذب ريبة". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قال: وكان يعلمنا هذا الدعاء:" اللهم اهدني فيمن هديت، وعافني فيمن عافيت، وتولني فيمن توليت، وبارك لي فيما اعطيت، وقني شر ما قضيت، إنه لا يذل من واليت"، وربما قال:" تباركت ربنا وتعاليت".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ ، عَنْ شُعْبَةَ ، حَدَّثَنِي بُرَيْدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ ، عَنْ أَبِي الْحَوْرَاءِ السَّعْدِيِّ ، قَالَ: قُلْتُ لِلْحَسَنِ بْنِ عَلِيٍّ : مَا تَذْكُرُ مِنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ؟ قَالَ: أَذْكُرُ أَنِّي أَخَذْتُ تَمْرَةً مِنْ تَمْرِ الصَّدَقَةِ، فَأَلْقَيْتُهَا فِي فَمِِيَّ، فَانْتَزَعَهَا رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ بِلُعَابِهَا، فَأَلْقَاهَا فِي التَّمْرِ، فَقَالَ لَهُ رَجُلٌ: مَا عَلَيْكَ لَوْ أَكَلَ هَذِهِ التَّمْرَةَ؟ قَالَ:" إِنَّا لَا نَأْكُلُ الصَّدَقَةَ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ وَكَانَ يَقُولُ:" دَعْ مَا يَرِيبُكَ إِلَى مَا لَا يَرِيبُكَ، فَإِنَّ الصِّدْقَ طُمَأْنِينَةٌ، وَإِنَّ الْكَذِبَ رِيبَةٌ". (حديث موقوف) (حديث مرفوع) قَالَ: وَكَانَ يُعَلِّمُنَا هَذَا الدُّعَاءَ:" اللَّهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ، وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ، وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ، وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ، وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ، إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ"، وَرُبَّمَا قَالَ:" تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ".
ابوالحوراء سعدی کہتے ہیں کہ میں نے سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ آپ کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی کچھ باتیں بھی یاد ہیں؟ انہوں نے فرمایا کہ مجھے اتنا یاد ہے کہ ایک مرتبہ میں نے صدقہ کی ایک کھجور اٹھا کر اپنے منہ میں ڈال لی تھی، نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے تھوک سمیت اسے باہر نکال لیا اور اسے دوسری کھجوروں میں ڈال دیا، ایک آدمی کہنے لگا کہ اگر یہ ایک کھجور کھا لیتے تو کیا ہو جاتا؟ آپ انہیں کھا لینے دیتے؟ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”ہم صدقہ کا مال نہیں کھاتے۔“ نیز نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ ”شک والی چیز کو چھوڑ کر بےشبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔“ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا بھی سکھایا کرتے تھے کہ «اَللّٰهُمَّ اهْدِنِي فِيمَنْ هَدَيْتَ وَعَافِنِي فِيمَنْ عَافَيْتَ وَتَوَلَّنِي فِيمَنْ تَوَلَّيْتَ وَبَارِكْ لِي فِيمَا أَعْطَيْتَ وَقِنِي شَرَّ مَا قَضَيْتَ إِنَّهُ لَا يَذِلُّ مَنْ وَالَيْتَ وَرُبَّمَا قَالَ تَبَارَكْتَ رَبَّنَا وَتَعَالَيْتَ»”اے اللہ! جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما، اور اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، جس کا تو دوست ہو جائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا، اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔“ نبی صلی اللہ علیہ وسلم یہ بھی فرمایا کرتے تھے کہ شک والی چیز کو چھوڑ کر بےشبہ چیزوں کو اختیار کیا کرو، سچائی میں اطمینان ہے اور جھوٹ میں شک ہے۔ اسی طرح نبی صلی اللہ علیہ وسلم ہمیں یہ دعا بھی سکھایا کرتے تھے کہ اے اللہ، جن لوگوں کو آپ نے ہدایت عطاء فرمائی ان میں مجھے بھی شامل فرما، جنہیں عافیت عطاء فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما، جن کی سرپرستی فرمائی، ان میں مجھے بھی شامل فرما اور اپنی عطاء کردہ نعمتوں کو میرے لئے مبارک فرما اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما اور اپنے فیصلوں کے شر سے میری حفاظت فرما، جس کا تو دوست ہوجائے اسے کوئی ذلیل نہیں کر سکتا اور اے ہمارے رب! تو بڑا بابرکت اور برتر ہے۔