(حديث مرفوع) حدثنا وكيع ، عن شريك ، عن ابي إسحاق ، عن هبيرة , خطبنا الحسن بن علي رضي الله عنه، فقال: لقد فارقكم رجل بالامس لم يسبقه الاولون بعلم، ولا يدركه الآخرون، كان رسول الله صلى الله عليه وسلم" يبعثه بالراية: جبريل عن يمينه، وميكائيل عن شماله، لا ينصرف حتى يفتح له".(حديث مرفوع) حَدَّثَنَا وَكِيعٌ ، عَنْ شَرِيكٍ ، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ ، عَنْ هُبَيْرَةَ , خَطَبَنَا الْحَسَنُ بْنُ عَلِيٍّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، فَقَالَ: لَقَدْ فَارَقَكُمْ رَجُلٌ بِالْأَمْسِ لَمْ يَسْبِقْهُ الْأَوَّلُونَ بِعِلْمٍ، وَلَا يُدْرِكُهُ الْآخِرُونَ، كَانَ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ" يَبْعَثُهُ بِالرَّايَةِ: جِبْرِيلُ عَنْ يَمِينِهِ، وَمِيكَائِيلُ عَنْ شِمَالِهِ، لَا يَنْصَرِفُ حَتَّى يُفْتَحَ لَهُ".
ہبیرہ کہتے ہیں کہ ایک مرتبہ سیدنا امام حسن رضی اللہ عنہ نے ہمارے سامنے خطبہ دیتے ہوئے ارشاد فرمایا: کل تم سے ایک ایسا شخص جدا ہو گیا ہے کہ پہلے لوگ علم میں ان پر سبقت نہ لے جا سکے اور بعد والے ان کی گرد بھی نہ پا سکیں گے، نبی صلی اللہ علیہ وسلم انہیں اپنا جھنڈا دے کر بھیجا کرتے تھے، جبرئیل علیہ السلام ان کی دائیں جانب اور میکائیل علیہ السلام ان کی بائیں جانب ہوتے تھے اور وہ فتح حاصل کئے بغیر واپس نہ آتے تھے۔
حكم دارالسلام: حسن، وهذا إسناد ضعيف، شريك بن عبدالله سيء الحفظ، لكنه توبع.