حدثنا محمد، قال: اخبرنا عبد الله، قال: حدثنا يحيى بن ايوب قال: حدثني عقيل بن خالد، ان سعيد بن سليمان بن زيد بن ثابت حدثه، عن ابيه، عن جده زيد بن ثابت، ان عمر بن الخطاب جاءه يستاذن عليه يوما، فاذن له وراسه في يد جارية له ترجله، فنزع راسه، فقال له عمر: دعها ترجلك، فقال: يا امير المؤمنين، لو ارسلت إلي جئتك، فقال عمر: إنما الحاجة لي.حَدَّثَنَا مُحَمَّدٌ، قَالَ: أَخْبَرَنَا عَبْدُ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ أَيُّوبَ قَالَ: حَدَّثَنِي عُقَيْلُ بْنُ خَالِدٍ، أَنَّ سَعِيدَ بْنَ سُلَيْمَانَ بْنِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ حَدَّثَهُ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ جَدِّهِ زَيْدِ بْنِ ثَابِتٍ، أَنَّ عُمَرَ بْنَ الْخَطَّابِ جَاءَهُ يَسْتَأْذِنُ عَلَيْهِ يَوْمًا، فَأَذِنَ لَهُ وَرَأْسُهُ فِي يَدِ جَارِيَةٍ لَهُ تُرَجِّلُهُ، فَنَزَعَ رَأْسَهُ، فَقَالَ لَهُ عُمَرُ: دَعْهَا تُرَجِّلُكَ، فَقَالَ: يَا أَمِيرَ الْمُؤْمِنِينَ، لَوْ أَرْسَلْتَ إِلَيَّ جِئْتُكَ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّمَا الْحَاجَةُ لِي.
سیدنا زید بن ثابت رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ ایک دن سیدنا عمر رضی اللہ عنہ ان کے ہاں آئے اور اندر آنے کی اجازت چاہی، اس (یعنی میں) نے اندر آنے کی اجازت دے دی جبکہ اس کا سر ایک لونڈی کے ہاتھ میں تھا جو اسے کنگھی کر رہی تھی۔ اس نے اپنا سر لونڈی سے چھٹرانا چاہا تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: اسے کنگھی کرنے دو۔ اس نے عرض کیا: امیر المومنین! آپ مجھے پیغام بھیج دیتے تو میں حاضر ہو جاتا۔ سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: کام مجھے تھا (اس لیے مجھے ہی آنا چاہیے تھا)۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 521 و ابن أبى الدنيا فى ذم الملاهي: 117 و ابن عساكر فى تاريخ دمشق: 229/29»