حدثنا موسى بن إسماعيل، قال: حدثنا ابو عوانة، عن مغيرة، عن إبراهيم قال: كان اصحابنا يرخصون لنا في اللعب كلها، غير الكلاب. قال ابو عبد الله: يعني للصبيان.حَدَّثَنَا مُوسَى بْنُ إِسْمَاعِيلَ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ إِبْرَاهِيمَ قَالَ: كَانَ أَصْحَابُنَا يُرَخِّصُونَ لَنَا فِي اللُّعَبِ كُلِّهَا، غَيْرِ الْكِلاَبِ. قَالَ أَبُو عَبْدِ اللهِ: يَعْنِي لِلصِّبْيَانِ.
ابراہیم نخعی رحمہ اللہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا کہ ہمارے اصحاب ہمیں کتوں کے علاوہ ہر کھیل کی اجازت دیتے تھے۔ ابوعبداللہ امام بخاری رحمہ اللہ فرماتے ہیں: یعنی بچوں کو۔
حدثنا موسى، قال: حدثنا عبد العزيز قال: حدثني شيخ من اهل الخير يكنى ابا عقبة قال: مررت مع ابن عمر مرة بالطريق، فمر بغلمة من الحبش، فرآهم يلعبون، فاخرج درهمين فاعطاهم.حَدَّثَنَا مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ قَالَ: حَدَّثَنِي شَيْخٌ مِنْ أَهْلِ الْخَيْرِ يُكَنَّى أَبَا عُقْبَةَ قَالَ: مَرَرْتُ مَعَ ابْنِ عُمَرَ مَرَّةً بِالطَّرِيقِ، فَمَرَّ بِغِلْمَةٍ مِنَ الْحَبَشِ، فَرَآهُمْ يَلْعَبُونَ، فَأَخْرَجَ دِرْهَمَيْنِ فَأَعْطَاهُمْ.
عبدالعزيز رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ مجھے ایک نیک صالح بزرگ، جنہیں ابوعقبہ کہا جاتا تھا، نے بتایا کہ میں ایک دفعہ سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما کے ساتھ ایک راستے سے گزرا۔ چنانچہ وہ حبشی بچوں کے پاس سے گزرے جو کھیل رہے تھے۔ انہوں نے دو درہم نکالے اور انہیں دے دیے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف الإسناد موقوفًا: أخرجه المصنف فى التاريخ الكبير: 62/9»
حدثنا عبد الله قال: اخبرني عبد العزيز بن ابي سلمة، عن هشام، عن ابيه، عن عائشة، ان النبي صلى الله عليه وسلم كان يسرب إلي صواحبي يلعبن باللعب، البنات الصغار.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ قَالَ: أَخْبَرَنِي عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ أَبِي سَلَمَةَ، عَنْ هِشَامٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ عَائِشَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ كَانَ يُسَرِّبُ إِلَيَّ صَوَاحِبِي يَلْعَبْنَ بِاللَّعِبِ، الْبَنَاتِ الصِّغَارِ.
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم میرے پاس میری سہیلیوں کو بھیجتے جو میرے ساتھ گڑیوں والا کھیل کھیلتی تھیں۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6130 و مسلم: 2440»