حدثنا عبد العزيز بن عبد الله، قال: حدثنا سليمان بن بلال، عن العلاء، عن ابيه، عن ابي هريرة، ان النبي صلى الله عليه وسلم نهى عن المجالس بالصعدات، فقالوا: يا رسول الله، ليشق علينا الجلوس في بيوتنا؟ قال: ”فإن جلستم فاعطوا المجالس حقها“، قالوا: وما حقها يا رسول الله؟ قال: ”إدلال السائل، ورد السلام، وغض الابصار، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الْعَزِيزِ بْنُ عَبْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ بِلاَلٍ، عَنِ الْعَلاَءِ، عَنْ أَبِيهِ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ نَهَى عَنِ الْمَجَالِسِ بِالصُّعُدَاتِ، فَقَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، لَيَشُقُّ عَلَيْنَا الْجُلُوسُ فِي بُيُوتِنَا؟ قَالَ: ”فَإِنْ جَلَسْتُمْ فَأَعْطُوا الْمَجَالِسَ حَقَّهَا“، قَالُوا: وَمَا حَقُّهَا يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: ”إِدْلاَلُ السَّائِلِ، وَرَدُّ السَّلاَمِ، وَغَضُّ الأَبْصَارِ، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں کے سامنے ”تھڑوں“ پر بیٹھنے سے منع فرمایا تو لوگوں نے کہا: الله کے رسول! گھروں کے اندر بیٹھے رہنا ہمارے لیے باعثِ مشقت ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اگر تمہارا چارہ نہ ہو تو پھر ان مجلسوں کا حق ادا کرو۔“ انہوں نے کہا: اللہ کے رسول! ان کا حق کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستہ پوچھنے والے کی راہنمائی کرنا، سلام کا جواب دینا، نگاہوں کو پست رکھنا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“
حدثنا محمد بن عبيد الله، قال: حدثنا الدراوردي، عن زيد بن اسلم، عن عطاء بن يسار، عن ابي سعيد الخدري رضي الله عنه، ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: إياكم والجلوس في الطرقات، قالوا: يا رسول الله، ما لنا بد من مجالسنا نتحدث فيها، فقال رسول الله صلى الله عليه وسلم: اما إذ ابيتم، فاعطوا الطريق حقه، قالوا: وما حق الطريق يا رسول الله؟ قال: غض البصر، وكف الاذى، والامر بالمعروف، والنهي عن المنكر.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا إِذْ أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم: 2465 و مسلم: 2121 و أبوداؤد: 4815»