حدثنا محمد بن عبد العزيز، قال: حدثنا اسد بن موسى، قال: حدثنا معاوية بن صالح قال: حدثني ابو الزاهرية قال: حدثني كثير بن مرة قال: دخلت المسجد يوم الجمعة، فوجدت عوف بن مالك الاشجعي جالسا في حلقة مادا رجليه بين يديه، فلما رآني قبض رجليه، ثم قال لي: تدري لاي شيء مددت رجلي؟ ليجيء رجل صالح فيجلس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَوَجَدْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الأَشْجَعِيَّ جَالِسًا فِي حَلْقَةٍ مَادًّا رِجْلَيْهِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَآنِي قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ لِي: تَدْرِي لأَيِّ شَيْءٍ مَدَدْتُ رِجْلَيَّ؟ لَيَجِيءَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَيَجْلِسَ.
کثیر بن مرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ ایک حلقہ میں تشریف فرما ہیں، اور انہوں نے اپنے پاؤں سامنے پھیلائے ہوئے ہیں۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو پاؤں اکٹھے کر لیے، پھر مجھ سے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے پاؤں کیوں پھیلائے ہوئے تھے؟ اس لیے کہ کوئی نیک آدمی آ کر بیٹھ جائے۔