الادب المفرد
كِتَابُ الْمَجَالِسِ
كتاب المجالس
544. بَابُ مَجَالِسِ الصُّعُدَاتِ
”چوپالوں یا تھڑوں“ پر بیٹھنے کا بیان
حدیث نمبر: 1150
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عُبَيْدِ اللهِ، قَالَ: حَدَّثَنَا الدَّرَاوَرْدِيُّ، عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ، عَنْ عَطَاءِ بْنِ يَسَارٍ، عَنْ أَبِي سَعِيدٍ الْخُدْرِيِّ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: إِيَّاكُمْ وَالْجُلُوسَ فِي الطُّرُقَاتِ، قَالُوا: يَا رَسُولَ اللهِ، مَا لَنَا بُدٌّ مِنْ مَجَالِسِنَا نَتَحَدَّثُ فِيهَا، فَقَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: أَمَّا إِذْ أَبَيْتُمْ، فَأَعْطُوا الطَّرِيقَ حَقَّهُ، قَالُوا: وَمَا حَقُّ الطَّرِيقِ يَا رَسُولَ اللهِ؟ قَالَ: غَضُّ الْبَصَرِ، وَكَفُّ الأَذَى، وَالأَمْرُ بِالْمَعْرُوفِ، وَالنَّهْيُ عَنِ الْمُنْكَرِ.
سیدنا ابوسعید خدری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”راستوں پر بیٹھنے سے بچو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! ہمارا ان مجلسوں میں بیٹھنے کے سوا کوئی چارہ کار نہیں۔ ہم وہاں بیٹھ کر باتیں کرتے ہیں۔ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اچھا اگر تمہارا اصرار ہے تو پھر راستے کا حق ادا کرو۔“ انہوں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! راستے کا کیا حق ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”نظر کو بچا کر رکھنا، تکلیف دہ چیز راستے سے ہٹا دینا، نیکی کا حکم دینا اور برائی سے روکنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المظالم: 2465 و مسلم: 2121 و أبوداؤد: 4815»
قال الشيخ الألباني: صحيح
الادب المفرد کی حدیث نمبر 1150 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1150
فوائد ومسائل:
عربوں میں رواج تھا کہ وہ گھروں کے سامنے کھلی جگہ پر گلیوں میں بیٹھ کر گپ شپ کرتے تھے کیونکہ گھروں میں خواتین ہوتی تھیں۔ یہ بیٹھکیں راستوں کے اوپر ہوتیں جس سے گزرنے والی خواتین کے لیے بھی مشکل پیدا ہوتی۔ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ان چوراہوں پر بیٹھنے سے منع کیا تو صحابہ کرام نے اپنی مجبوری ظاہر کی کہ گھروں میں ہمارے پاس انتظام نہیں ہے اس لیے ہمیں اس کی اجازت مرحمت فرمائیں تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مذکورہ آداب کے ساتھ وہاں مجلسیں جمانے کی اجازت دے دی۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1150