حدثنا محمد بن عبد العزيز، قال: حدثنا اسد بن موسى، قال: حدثنا معاوية بن صالح قال: حدثني ابو الزاهرية قال: حدثني كثير بن مرة قال: دخلت المسجد يوم الجمعة، فوجدت عوف بن مالك الاشجعي جالسا في حلقة مادا رجليه بين يديه، فلما رآني قبض رجليه، ثم قال لي: تدري لاي شيء مددت رجلي؟ ليجيء رجل صالح فيجلس.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ عَبْدِ الْعَزِيزِ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَسَدُ بْنُ مُوسَى، قَالَ: حَدَّثَنَا مُعَاوِيَةُ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي أَبُو الزَّاهِرِيَّةِ قَالَ: حَدَّثَنِي كَثِيرُ بْنُ مُرَّةَ قَالَ: دَخَلْتُ الْمَسْجِدَ يَوْمَ الْجُمُعَةِ، فَوَجَدْتُ عَوْفَ بْنَ مَالِكٍ الأَشْجَعِيَّ جَالِسًا فِي حَلْقَةٍ مَادًّا رِجْلَيْهِ بَيْنَ يَدَيْهِ، فَلَمَّا رَآنِي قَبَضَ رِجْلَيْهِ، ثُمَّ قَالَ لِي: تَدْرِي لأَيِّ شَيْءٍ مَدَدْتُ رِجْلَيَّ؟ لَيَجِيءَ رَجُلٌ صَالِحٌ فَيَجْلِسَ.
کثیر بن مرہ رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ میں جمعہ کے روز مسجد میں داخل ہوا تو میں نے دیکھا کہ سیدنا عوف بن مالک اشجعی رضی اللہ عنہ ایک حلقہ میں تشریف فرما ہیں، اور انہوں نے اپنے پاؤں سامنے پھیلائے ہوئے ہیں۔ جب انہوں نے مجھے دیکھا تو پاؤں اکٹھے کر لیے، پھر مجھ سے فرمایا: تمہیں معلوم ہے کہ میں نے پاؤں کیوں پھیلائے ہوئے تھے؟ اس لیے کہ کوئی نیک آدمی آ کر بیٹھ جائے۔
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 1147
فوائد ومسائل: اس سے معلوم ہوا کہ اچھا ہم نشین تلاش کرنا چاہیے اور کسی مجلس میں اس لیے جگہ روکنا کہ کوئی اچھا آدمی بیٹھے تو ایسا کرنا جائز ہے، نیز ایسا معاملہ جس کے بارے میں کسی کے دل میں ملال آنے کا اندیشہ ہو یا وہ اس کوبرا تصور کرسکتا ہو تو اس کی قبل از وقت وضاحت کر دینا مناسب ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 1147