حدثنا عبد الله بن محمد، قال: حدثنا ابو عامر العقدي، قال: حدثنا زهير عن زيد بن اسلم قال: سمعت ابن عمر يقول: قدم رجلان من المشرق خطيبان على عهد رسول الله صلى الله عليه وسلم، فقاما فتكلما ثم قعدا، وقام ثابت بن قيس، خطيب رسول الله صلى الله عليه وسلم فتكلم، فعجب الناس من كلامهما، فقام رسول الله صلى الله عليه وسلم يخطب فقال: ”يا ايها الناس، قولوا قولكم، فإنما تشقيق الكلام من الشيطان“، ثم قال رسول الله صلى الله عليه وسلم: ”إن من البيان سحرا.“حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَامِرٍ الْعَقَدِيُّ، قَالَ: حَدَّثَنَا زُهَيْرٌ عَنْ زَيْدِ بْنِ أَسْلَمَ قَالَ: سَمِعْتُ ابْنَ عُمَرَ يَقُولُ: قَدِمَ رَجُلاَنِ مِنَ الْمَشْرِقِ خَطِيبَانِ عَلَى عَهْدِ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقَامَا فَتَكَلَّمَا ثُمَّ قَعَدَا، وَقَامَ ثَابِتُ بْنُ قَيْسٍ، خَطِيبُ رَسُولِ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَتَكَلَّمَ، فَعَجِبَ النَّاسُ مِنْ كَلاَمِهِمَا، فَقَامَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ فَقَالَ: ”يَا أَيُّهَا النَّاسُ، قُولُوا قَوْلَكُمْ، فَإِنَّمَا تَشْقِيقُ الْكَلاَمِ مِنَ الشَّيْطَانِ“، ثُمَّ قَالَ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا.“
سیدنا ابن عمر رضی اللہ عنہما سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ دو خطیب آدمی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے دور میں مشرق سے آئے۔ ان دونوں نے کھڑے ہو کر گفتگو کی پھر بیٹھ گئے۔ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کے خطیب سیدنا ثابت بن قیس رضی اللہ عنہ کھڑے ہوئے اور انہوں نے کلام کیا۔ لوگوں کو ان دونوں کی گفتگو سے حیرت ہوئی، اس کے بعد رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ ارشاد فرمایا اور کہا: ”اے لوگو! تم اپنے طریقے پر بات کرو، بات سے بات نکالتے چلے جانا تو صرف شیطان کی طرف سے ہے۔“ پھر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”یقیناً بعض بیان جادو ہوتے ہیں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 5687 و ابن حبان: 5718 و أخرجه مختصرًا البخاري: 5767 و أبوداؤد: 5007 و الترمذي: 2028»
حدثنا سعيد بن ابي مريم، قال: حدثنا محمد بن جعفر قال: اخبرني حميد، انه سمع انسا يقول: خطب رجل عند عمر فاكثر الكلام، فقال عمر: إن كثرة الكلام في الخطب من شقاشق الشيطان.حَدَّثَنَا سَعِيدُ بْنُ أَبِي مَرْيَمَ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ جَعْفَرٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدٌ، أَنَّهُ سَمِعَ أَنَسًا يَقُولُ: خَطَبَ رَجُلٌ عِنْدَ عُمَرَ فَأَكْثَرَ الْكَلاَمَ، فَقَالَ عُمَرُ: إِنَّ كَثْرَةَ الْكَلاَمِ فِي الْخُطَبِ مِنْ شَقَاشِقِ الشَّيْطَانِ.
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک آدمی نے سیدنا عمر رضی اللہ عنہ کے پاس خطبہ دیا اور لمبی چوڑی گفتگو کی تو سیدنا عمر رضی اللہ عنہ نے فرمایا: خطبوں میں بہت زیادہ باتیں شیطانی فضولیات میں سے ہے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه ابن وهب فى الجامع: 322 و ابن أبى الدنيا فى الصمت: 152»
حدثنا احمد بن إسحاق، قال: حدثنا يحيى بن حماد، قال: حدثنا ابو عوانة، عن عاصم بن كليب قال: حدثني سهيل بن ذراع قال: سمعت ابا يزيد او معن بن يزيد ان النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”اجتمعوا في مساجدكم، وكلما اجتمع قوم فليؤذنوني“، فاتانا اول من اتى، فجلس، فتكلم متكلم منا، ثم قال: إن الحمد لله الذي ليس للحمد دونه مقصد، ولا وراءه منفذ. فغضب فقام، فتلاومنا بيننا، فقلنا: اتانا اول من اتى، فذهب إلى مسجد آخر فجلس فيه، فاتيناه فكلمناه، فجاء معنا فقعد في مجلسه او قريبا من مجلسه، ثم قال: ”الحمد لله الذي ما شاء جعل بين يديه، وما شاء جعل خلفه، وإن من البيان سحرا“، ثم امرنا وعلمنا.حَدَّثَنَا أَحْمَدُ بْنُ إِسْحَاقَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَمَّادٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبُو عَوَانَةَ، عَنْ عَاصِمِ بْنِ كُلَيْبٍ قَالَ: حَدَّثَنِي سُهَيْلُ بْنُ ذِرَاعٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا يَزِيدَ أَوْ مَعْنَ بْنَ يَزِيدَ أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”اجْتَمِعُوا فِي مَسَاجِدِكُمْ، وَكُلَّمَا اجْتَمَعَ قَوْمٌ فَلْيُؤْذِنُونِي“، فَأَتَانَا أَوَّلَ مَنْ أَتَى، فَجَلَسَ، فَتَكَلَّمَ مُتَكَلِّمٌ مِنَّا، ثُمَّ قَالَ: إِنَّ الْحَمْدَ لِلَّهِ الَّذِي لَيْسَ لِلْحَمْدِ دُونَهُ مَقْصَدٌ، وَلاَ وَرَاءَهُ مَنْفَذٌ. فَغَضِبَ فَقَامَ، فَتَلاَوَمْنَا بَيْنَنَا، فَقُلْنَا: أَتَانَا أَوَّلَ مَنْ أَتَى، فَذَهَبَ إِلَى مَسْجِدٍ آخَرَ فَجَلَسَ فِيهِ، فَأَتَيْنَاهُ فَكَلَّمْنَاهُ، فَجَاءَ مَعَنَا فَقَعَدَ فِي مَجْلِسِهِ أَوْ قَرِيبًا مِنْ مَجْلِسِهِ، ثُمَّ قَالَ: ”الْحَمْدُ لِلَّهِ الَّذِي مَا شَاءَ جَعَلَ بَيْنَ يَدَيْهِ، وَمَا شَاءَ جَعَلَ خَلْفَهُ، وَإِنَّ مِنَ الْبَيَانِ سِحْرًا“، ثُمَّ أَمَرَنَا وَعَلَّمَنَا.
سیدنا معن بن یزید رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اپنی مسجدوں میں اکٹھے ہو جاؤ۔ جب ایک قوم اکٹھی ہو جائے تو مجھے اطلاع دینا۔“ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے ہمارے ہاں تشریف لائے اور بیٹھ گئے، چنانچہ ہم میں سے ایک آدمی نے گفتگو کی، پھر کہا: تمام تعریفیں اس اللہ کے لیے ہیں جس کی حمد سے اس کی ذات کے سوا اور کوئی مقصد اور نہ اس کے سوا کوئی بھاگنے کی جگہ ہے۔ اس پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم غصہ ہو کر چلے گئے۔ ہم نے ایک دوسرے کو ملامت کی اور کہا کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سب سے پہلے ہمارے ہاں ہی تشریف لائے تھے (پھر ہمارے خطیب کی بات سن کر اٹھ کر چلے گئے) چنانچہ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کسی دوسرے کی مسجد میں چلے گئے، اور وہاں بیٹھ گئے۔ ہم آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بات کی۔ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے ساتھ آئے اور اپنی پہلی نشست یا اس کے قریب بیٹھ گئے، پھر فرمایا: ”ہر قسم کی تعریف اس ذات کے لیے ہے جس نے جو چاہا، جب چاہا بنایا اور جو چاہا بعد میں موجود فرمایا۔ بلاشبہ کئی بیان جادو ہوتے ہیں۔“ پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں حکم دیا اور تعلیم دی۔
تخریج الحدیث: «حسن: أخرجه أحمد: 15861 و رواه الطبراني أيضًا فى المعجم الكبير: 442/19، 1074»