كِتَابُ الْكَلامِ كتاب الكلام 389. بَابُ يُقَالُ لِلرَّجُلِ وَالشَّيْءِ وَالْفَرَسِ: هُوَ بَحْرٌ آدمی، گھوڑے یا کسی چیز کو بحر کہنا
سیدنا انس بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ فرماتے ہیں کہ ایک رات اہلِ مدینہ پر خوف و ہراس طاری ہوگیا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے سیدنا ابوطلحہ رضی اللہ عنہ کا گھوڑا مستعار لیا جسے مندوب کہا جاتا تھا، اور اس پر سوار ہو کر آگے گئے۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم واپس آئے تو فرمایا: ”ہم نے کوئی چیز نہیں دیکھی، اور ہم نے اس گھوڑے کو بحر پایا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الهبة، باب من استعار من الناس الفرس: 2627 و مسلم: 2307 و أبوداؤد: 4988 و الترمذي: 1685 و النسائي فى الكبرىٰ: 8770 و ابن ماجه: 2772»
قال الشيخ الألباني: صحيح
|