Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
230. بَابُ عِيَادَةِ الْمُغْمَى عَلَيْهِ
بے ہوش آدمی کی عیادت کرنا
حدیث نمبر: 511
حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنِ ابْنِ الْمُنْكَدِرِ، سَمِعَ جَابِرَ بْنَ عَبْدِ اللَّهِ، يَقُولُ: مَرِضْتُ مَرَضًا، فَأَتَانِي النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَعُودُنِي وَابوبَكْرٍ، وَهُمَا مَاشِيَانِ، فَوَجَدَانِي أُغْمِيَ عَلَيَّ، فَتَوَضَّأَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ ثُمَّ صَبَّ وَضُوءَهُ عَلَيَّ، فَأَفَقْتُ فَإِذَا النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَقُلْتُ: يَا رَسُولَ اللَّهِ، كَيْفَ أَصْنَعُ فِي مَالِي؟ كَيْفَ أَقْضِي فِي مَالِي؟ فَلَمْ يُجِبْنِي بِشَيْءٍ حَتَّى نَزَلَتْ آيَةُ الْمِيرَاثِ.
سیدنا جابر بن عبداللہ رضی اللہ عنہما کہتے ہیں کہ میں ایک دفعہ بیمار ہوا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم اور سیدنا ابوبکر رضی اللہ عنہ میری عیادت کے لیے تشریف لائے۔ وہ دونوں پیدل تھے۔ دونوں حضرات نے مجھے بے ہوشی کی حالت میں پایا۔ نبی اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے وضو فرمایا، پھر اپنے وضو کا بچا ہوا پانی مجھ پر ڈالا تو مجھے افاقہ ہو گیا۔ میں نے دیکھا تو نبی صلی اللہ علیہ وسلم موجود تھے۔ میں نے عرض کیا: اللہ کے رسول! میں اپنے مال کے بارے میں کیا کروں؟ اور کیسے فیصلہ کروں؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے کوئی جواب نہ دیا یہاں تک کہ آیت میراث نازل ہوئی۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المرضى، باب عيادة المغمى عليه: 5651 و مسلم: 1616 و أبوداؤد: 2886 و النسائي فى الكبرىٰ: 6287 و فى الصغرىٰ مختصرًا: 1381 و الترمذي: 2097 و ابن ماجه: 2728»

قال الشيخ الألباني: صحيح

الادب المفرد کی حدیث نمبر 511 کے فوائد و مسائل
  الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 511  
فوائد ومسائل:
(۱)اس سے معلوم ہوا کہ بے ہوش آدمی کی تیمار داری جائز ہے، نیز عیادت کرنے والے کو چاہیے کہ وہ از خود ہی دم وغیرہ کر دے۔
(۲) آیات وراثت نازل ہونے سے پہلے مال کے بارے میں وصیت ضروری تھی۔ سیدنا جابر رضی اللہ عنہ نے اس کے بارے میں راہنمائی طلب کی تو اللہ تعالیٰ نے وراثت کے احکام نازل فرمائے اور ہر وارث کا حصہ مقرر کر دیا۔ اب وارث کے لیے وصیت نہیں ہو گی، تاہم دیگر کسی معاملے میں وصیت کی جاسکتی ہے۔ وارث کے لیے وصیت کرنا منسوخ ہے۔ اس کے علاوہ رشتہ داروں کے لیے وصیت ضروری ہے۔ (دیکھیں:احکام الجنائز باب فرائض المریض)
(۳) نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا وضو سے بچا ہوا پانی ڈالنا اور حضرت جابر رضی اللہ عنہ کو ہوش آجانا نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا معجزہ ہے۔
   فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 511