حدثنا إبراهيم بن موسى قال: اخبرني يحيى بن زكريا بن ابي زائدة، عن زكريا، عن ابي إسحاق، عن محمد بن سعد بن مالك، عن ابيه، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”سباب المسلم فسوق.“حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ مُوسَى قَالَ: أَخْبَرَنِي يَحْيَى بْنُ زَكَرِيَّا بْنِ أَبِي زَائِدَةَ، عَنْ زَكَرِيَّا، عَنْ أَبِي إِسْحَاقَ، عَنْ مُحَمَّدِ بْنِ سَعْدِ بْنِ مَالِكٍ، عَنْ أَبِيهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ.“
سیدنا سعد بن مالک رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مسلمان کو گالی دینا فسق اور گناہ ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه النسائي، كتاب المحاربة، باب قتال المسلم: 4110 و ابن ماجه: 3941»
حدثنا محمد بن سنان، قال: اخبرنا فليح بن سليمان، قال: حدثنا هلال بن علي، عن انس قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا، ولا لعانا، ولا سبابا، كان يقول عند المعتبة: ”ما له ترب جبينه.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا، وَلاَ لَعَّانًا، وَلاَ سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ: ”مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے، نہ لعن طعن کرنے والے تھے، اور نہ گالم گلوچ ہی کرتے تھے، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آتا تو (صرف یہ) فرماتے: ”اسے کیا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6031 - انظر الصحيحة: 282»
حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن زبيد قال: سمعت ابا وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر.“حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ”مسلمان کو گالی دینا گناہ، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب خوف المومن من أن يحبط عمله........: 48، 6044، 7076 و مسلم: 64 و النسائي: 4111 و الترمذي: 1983 و ابن ماجه: 69»
حدثنا ابو معمر، قال: حدثنا عبد الوارث، عن الحسين، عن عبد الله بن بريدة، قال: حدثنا يحيى بن يعمر، ان ابا الاسود الديلي حدثه، انه سمع ابا ذر قال: سمعت النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”لا يرمي رجل رجلا بالفسوق، ولا يرميه بالكفر، إلا ارتدت عليه، إن لم يكن صاحبه كذلك.“حَدَّثَنَا أَبُو مَعْمَرٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَبْدُ الْوَارِثِ، عَنِ الْحُسَيْنِ، عَنْ عَبْدِ اللهِ بْنِ بُرَيْدَةَ، قَالَ: حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ يَعْمَُرَ، أَنَّ أَبَا الأَسْوَدِ الدِّيلِيَّ حَدَّثَهُ، أَنَّهُ سَمِعَ أَبَا ذَرٍّ قَالَ: سَمِعْتُ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”لَا يَرْمِي رَجُلٌ رَجُلاً بِالْفُسُوقِ، وَلَا يَرْمِيهِ بِالْكُفْرِ، إِلَّا ارْتَدَّتْ عَلَيْهِ، إِنْ لَمْ يَكُنْ صَاحِبُهُ كَذَلِكَ.“
سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، وہ کہتے ہیں: میں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جب کوئی آدمی کسی آدمی کو کافر یا فاسق کہتا ہے اور وہ ایسا نہیں ہوتا تو یہ بات خود اس پر لوٹ آتی ہے (اور وہ ایسا ہو جاتا ہے)۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6044 و مسلم: 61 - انظر الصحيحة: 2891»
وبالسند، عن ابي ذر، سمع النبي صلى الله عليه وسلم يقول: ”من ادعى لغير ابيه وهو يعلم فقد كفر، ومن ادعى قوما ليس هو منهم فليتبوا مقعده من النار، ومن دعا رجلا بالكفر، او قال: عدو الله، وليس كذلك إلا حارت عليه.“وَبِالسَّنَدِ، عَنْ أَبِي ذَرٍّ، سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”مَنِ ادَّعَى لِغَيْرِ أَبِيهِ وَهُوَ يَعْلَمُ فَقَدْ كَفَرَ، وَمَنِ ادَّعَى قَوْمًا لَيْسَ هُوَ مِنْهُمْ فَلْيَتَبَوَّأْ مَقْعَدَهُ مِنَ النَّارِ، وَمَنْ دَعَا رَجُلاً بِالْكُفْرِ، أَوْ قَالَ: عَدُوُّ اللهِ، وَلَيْسَ كَذَلِكَ إِلا حَارَتْ عَلَيْهِ.“
اسی سند سے سیدنا ابوذر رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ انہوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا: ”جس نے جانتے بوجھتے اپنے باپ کے علاوہ کسی کو باپ بنایا، اس نے (اللہ کے ساتھ) کفر کیا۔ اسی طرح جس نے کسی قوم میں سے ہونے کا دعویٰ کیا جبکہ وہ ان میں سے نہیں ہے، اسے چاہیے کہ اپنا ٹھکانا آگ بنا لے، اور جس نے کسی آدمی کو کافر کہا یا یوں کہا کہ اے اللہ کے دشمن، حالانکہ وہ ایسانہیں ہے تو اس کا وبال کہنے والے پر پڑتا ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب المناقب، باب: 5، 3508، 6045 و مسلم: 61»
حدثنا عمر، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثنا عدي بن ثابت قال: سمعت سليمان بن صرد، رجلا من اصحاب النبي صلى الله عليه وسلم، قال: استب رجلان عند النبي صلى الله عليه وسلم فغضب احدهما، فاشتد غضبه حتى انتفخ وجهه وتغير، فقال النبي صلى الله عليه وسلم: ”إني لاعلم كلمة لو قالها لذهب عنه الذي يجد“، فانطلق إليه الرجل، فاخبره بقول النبي صلى الله عليه وسلم وقال: تعوذ بالله من الشيطان الرجيم، وقال: اترى بي باسا، امجنون انا؟ اذهب.حَدَّثَنَا عُمَرُ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَدِيُّ بْنُ ثَابِتٍ قَالَ: سَمِعْتُ سُلَيْمَانَ بْنَ صُرَدٍ، رَجُلاً مِنْ أَصْحَابِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: اسْتَبَّ رَجُلاَنِ عِنْدَ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَغَضِبَ أَحَدُهُمَا، فَاشْتَدَّ غَضَبُهُ حَتَّى انْتَفَخَ وَجْهُهُ وَتَغَيَّرَ، فَقَالَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”إِنِّي لَأَعْلَمُ كَلِمَةً لَوْ قَالَهَا لَذَهَبَ عَنْهُ الَّذِي يَجِدُ“، فَانْطَلَقَ إِلَيْهِ الرَّجُلُ، فَأَخْبَرَهُ بِقَوْلِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَقَالَ: تَعَوَّذْ بِاللَّهِ مِنَ الشَّيْطَانِ الرَّجِيمِ، وَقَالَ: أَتَرَى بِي بَأْسًا، أَمَجْنُونٌ أَنَا؟ اذْهَبْ.
سیدنا سلیمان بن صرد رضی اللہ عنہ، جو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ہیں، سے روایت ہے کہ دو آدمی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی موجودگی میں جھگڑ پڑے تو ان میں سے ایک غصے میں آ گیا اور اسے اتنا شدید غصہ آیا کہ اس کے چہرے کی کیفیت بدل گئی اور وہ پھول گیا۔ تب نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”مجھے ایک کلمے کا علم ہے، اگر یہ شخص وہ کلمہ پڑھ لے تو یقیناً اس کا غصہ جاتا رہے گا۔“ چنانچہ ایک آدمی (سیدنا معاذ رضی اللہ عنہ) اس کے پاس گیا اور اسے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی بات بتائی اور کہا کہ مردود شیطان کے شر سے اللہ تعالیٰ کی پناہ طلب کرو۔ اس شخص نے کہا: کیا تم سمجھتے ہو کہ میں بیمار ہوں؟ کیا میں دیوانہ ہوں؟ چلے جاؤ۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6048 ومسلم: 2610 و أبوداؤد: 4781 و النسائي فى الكبريٰ: 10152»
حدثنا خلاد بن يحيى، قال: حدثنا سفيان، عن يزيد بن ابي زياد، عن عمرو بن سلمة، عن عبد الله قال: ما من مسلمين إلا بينهما من الله عز وجل ستر، فإذا قال احدهما لصاحبه كلمة هجر فقد خرق ستر الله، وإذا قال احدهما للآخر: انت كافر، فقد كفر احدهما.حَدَّثَنَا خَلاَّدُ بْنُ يَحْيَى، قَالَ: حَدَّثَنَا سُفْيَانُ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ أَبِي زِيَادٍ، عَنْ عَمْرِو بْنِ سَلَمَةَ، عَنْ عَبْدِ اللهِ قَالَ: مَا مِنْ مُسْلِمَيْنِ إِلاَّ بَيْنَهُمَا مِنَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ سِتْرٌ، فَإِذَا قَالَ أَحَدُهُمَا لِصَاحِبِهِ كَلِمَةَ هَجْرٍ فَقَدْ خَرَقَ سِتْرَ اللهِ، وَإِذَا قَالَ أَحَدُهُمَا لِلْآخَرِ: أَنْتَ كَافِرٌ، فَقَدْ كَفَرَ أَحَدُهُمَا.
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: ہر دو مسلمانوں کے درمیان اللہ کی طرف سے پردہ ہے۔ جب ان میں سے کوئی بدکلامی کرتا ہے تو وہ اللہ تعالیٰ کے پردے کو پھاڑ دیتا ہے۔ اور جب ان میں سے ایک دوسرے کو کہتا ہے کہ تو کافر ہے تو ان میں سے ایک کافر ہو جاتا ہے۔
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه الطبراني فى الكبير: 224/10 و البيهقي فى شعب الإيمان: 5017»