حدثنا محمد بن سنان، قال: اخبرنا فليح بن سليمان، قال: حدثنا هلال بن علي، عن انس قال: لم يكن رسول الله صلى الله عليه وسلم فاحشا، ولا لعانا، ولا سبابا، كان يقول عند المعتبة: ”ما له ترب جبينه.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سِنَانٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا فُلَيْحُ بْنُ سُلَيْمَانَ، قَالَ: حَدَّثَنَا هِلاَلُ بْنُ عَلِيٍّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: لَمْ يَكُنْ رَسُولُ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَاحِشًا، وَلاَ لَعَّانًا، وَلاَ سَبَّابًا، كَانَ يَقُولُ عِنْدَ الْمَعْتَبَةِ: ”مَا لَهُ تَرِبَ جَبِينُهُ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نہ فحش گو تھے، نہ لعن طعن کرنے والے تھے، اور نہ گالم گلوچ ہی کرتے تھے، بلکہ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو غصہ آتا تو (صرف یہ) فرماتے: ”اسے کیا ہے اس کی پیشانی خاک آلود ہو۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6031 - انظر الصحيحة: 282»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 430
فوائد ومسائل: اہل ایمان کے لیے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ذات میں بہترین نمونہ ہے۔ ارشاد باری تعالیٰ ہے: ﴿لَقَدْ کَانَ لَکُمْ في رَسُوْلِ اللّٰهِ اُسْوَۃٌ حَسَنَةٌ﴾(الآیة) ”یقیناً تمہارے لیے رسول اللہ (صلی اللہ علیہ وسلم)کی زندگی میں بہترین نمونہ ہے۔“ اس لیے لڑائی جھگڑے سے حتی الوسع بچنا چاہیے تاکہ گالی کی نوبت نہ آئے اور اگر کبھی غصہ آجائے تو بھی بدگوئی اور بدکلامی سے بچنا چاہیے۔ اور ”پیشانی خاک آلود ہو۔“ یہ محاورہ ہے جو غصے کے وقت ہلکی سی ڈاٹ کے وقت عرب کہتے تھے، جیسے تیری ماں تمہیں گم کرے اور اللہ تجھے قتل کرے وغیرہ۔ اس سے اصل معنی مقصود نہیں ہوتے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 430