حدثنا سليمان بن حرب، قال: حدثنا شعبة، عن زبيد قال: سمعت ابا وائل، عن عبد الله، عن النبي صلى الله عليه وسلم: ”سباب المسلم فسوق، وقتاله كفر.“حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ بْنُ حَرْبٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا شُعْبَةُ، عَنْ زُبَيْدٍ قَالَ: سَمِعْتُ أَبَا وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”سِبَابُ الْمُسْلِمِ فُسُوقٌ، وَقِتَالُهُ كُفْرٌ.“
سیدنا عبداللہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مروی ہے: ”مسلمان کو گالی دینا گناہ، اور اس سے لڑائی کرنا کفر ہے۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الإيمان، باب خوف المومن من أن يحبط عمله........: 48، 6044، 7076 و مسلم: 64 و النسائي: 4111 و الترمذي: 1983 و ابن ماجه: 69»
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 431
فوائد ومسائل: (۱)مسلمان کو گالی دینا گناہ ہے اور اگر اس کی عزت کو اچھالا جائے تو اس کی شدت اور بڑھ جاتی ہے۔ ایک حدیث میں اسے سب سے بڑا سود کہا گیا ہے جبکہ سود کے کم ترین درجے کا گناہ اپنی ماں سے منہ کالا کرنے کے مترادف ہے۔ (۲) مسلمان سے قتال کو اگر کوئی شخص حلال سمجھے تو واقعی کافر ہے، تاہم اگر دونوں اپنے آپ کو سچا سمجھتے ہوں تو الگ بات ہے۔ یا پھر کفر سے مبالغہ مراد ہے کہ مسلمان سے لڑائی سے گریز کرنا چاہیے کیونکہ یہ کفر کا سبب بھی بن سکتی ہے۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 431