حدثنا عمر بن حفص، قال: حدثنا ابي، قال: حدثنا الاعمش، قال: حدثنا مسلم، عن مسروق قال: قالت عائشة: صنع النبي صلى الله عليه وسلم شيئا، فرخص فيه، فتنزه عنه قوم، فبلغ ذلك النبي صلى الله عليه وسلم فخطب، فحمد الله، ثم قال: ”ما بال اقوام يتنزهون عن الشيء اصنعه؟ فوالله إني لاعلمهم بالله، واشدهم له خشية.“حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ: حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ، قَالَ: حَدَّثَنَا مُسْلِمٌ، عَنْ مَسْرُوقٍ قَالَ: قَالَتْ عَائِشَةُ: صَنَعَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ شَيْئًا، فَرَخَّصَ فِيهِ، فَتَنَزَّهَ عَنْهُ قَوْمٌ، فَبَلَغَ ذَلِكَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فَخَطَبَ، فَحَمِدَ اللَّهَ، ثُمَّ قَالَ: ”مَا بَالُ أَقْوَامٍ يَتَنَزَّهُونَ عَنِ الشَّيْءِ أَصْنَعُهُ؟ فَوَاللَّهِ إِنِّي لَأَعْلَمُهُمْ بِاللَّهِ، وَأَشَدُّهُمْ لَهُ خَشْيَةً.“
سیدہ عائشہ رضی اللہ عنہا سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے کوئی کام کیا اور لوگوں کو بھی وہ کام کرنے کی رخصت دی تو کچھ لوگوں نے اس سے پرہیز کیا۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو معلوم ہوا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے خطبہ دیا اور اللہ تعالیٰ کی تعریف کے بعد فرمایا: ”ان لوگوں کا کیا حال ہے جو ایسا کام کرنے سے بچتے ہیں جو میں نے کیا ہے۔ اللہ کی قسم! میں اللہ تعالیٰ کے بارے میں ان سے زیادہ علم رکھتا ہوں اور ان سے زیادہ اللہ تعالیٰ سے ڈرنے والا ہوں۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب: 6101 و مسلم: 2356 و النسائي فى الكبرىٰ: 9992»
حدثنا عبد الرحمن بن المبارك، قال: حدثنا حماد بن زيد، عن سلم العلوي، عن انس قال: كان النبي صلى الله عليه وسلم قل ما يواجه الرجل بشيء يكرهه، فدخل عليه يوما رجل، وعليه اثر صفرة، فلما قام قال لاصحابه: ”لو غير، او نزع، هذه الصفرة.“حَدَّثَنَا عَبْدُ الرَّحْمَنِ بْنُ الْمُبَارَكِ، قَالَ: حَدَّثَنَا حَمَّادُ بْنُ زَيْدٍ، عَنْ سَلْمٍ الْعَلَوِيِّ، عَنْ أَنَسٍ قَالَ: كَانَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَلَّ مَا يُوَاجِهُ الرَّجُلَ بِشَيْءٍ يَكْرَهُهُ، فَدَخَلَ عَلَيْهِ يَوْمًا رَجُلٌ، وَعَلَيْهِ أَثَرُ صُفْرَةٍ، فَلَمَّا قَامَ قَالَ لأَصْحَابِهِ: ”لَوْ غَيَّرَ، أَوْ نَزَعَ، هَذِهِ الصُّفْرَةَ.“
سیدنا انس رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم بہت کم ایسے کرتے کہ کسی شخص کو کسی ناجائز کام میں مبتلا دیکھیں تو منہ در منہ ٹوک دیں۔ ایک دن ایک شخص آیا اور اس پر زرد رنگ کے اثرات تھے۔ جب وہ چلا گیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ارشاد فرمایا: ”اگر وہ یہ زرد رنگ (کا کپڑا) بدل لے یا اتار دے تو (بہتر ہے)۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أبوداؤد، كتاب الترجل، باب فى الخلوق للرجال: 4182 و النسائي فى الكبرىٰ: 9993 - انظر الضعيفة: 4255»