الادب المفرد کل احادیث 1322 :حدیث نمبر
الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
182. بَابُ الصَّبْرِ عَلَى الأَذَى
تکلیف دہی پر صبر کرنا
حدیث نمبر: 389
Save to word اعراب
حدثنا مسدد، قال‏:‏ حدثنا يحيى بن سعيد، عن سفيان قال‏:‏ حدثني الاعمش، عن سعيد بن جبير، عن ابي عبد الرحمن السلمي، عن ابي موسى، عن النبي صلى الله عليه وسلم قال‏:‏ ”ليس احد، او ليس شيء، اصبر على اذى يسمعه من الله عز وجل، وإنهم ليدعون له ولدا، وإنه ليعافيهم ويرزقهم‏.‏“حَدَّثَنَا مُسَدَّدٌ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ سَعِيدٍ، عَنْ سُفْيَانَ قَالَ‏:‏ حَدَّثَنِي الأَعْمَشُ، عَنْ سَعِيدِ بْنِ جُبَيْرٍ، عَنْ أَبِي عَبْدِ الرَّحْمَنِ السُّلَمِيِّ، عَنْ أَبِي مُوسَى، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ‏:‏ ”لَيْسَ أَحَدٌ، أَوْ لَيْسَ شَيْءٌ، أَصْبَرَ عَلَى أَذًى يَسْمَعُهُ مِنَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، وَإِنَّهُمْ لَيَدَّعُونَ لَهُ وَلَدًا، وَإِنَّهُ لَيُعَافِيهِمْ وَيَرْزُقُهُمْ‏.‏“
سیدنا ابوموسیٰ اشعری رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: کوئی شخص تکلیف دہ بات سن کر اللہ عزوجل سے زیادہ صبر کرنے والا نہیں ہے۔ بلاشبہ وہ (لوگ) اس کے لیے اولاد ہونے کا دعویٰ کرتے ہیں اور وہ اس کے باوجود انہیں عافیت دیتا ہے اور رزق عطا کرتا ہے۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الأدب، باب الصبر فى الأذىٰ............: 6099، 7378 و مسلم: 2804 و النسائي فى الكبرىٰ: 145/7 - انظر الصحيحة: 2249»

قال الشيخ الألباني: صحيح
حدیث نمبر: 390
Save to word اعراب
حدثنا عمر بن حفص، قال‏:‏ حدثنا ابي، قال‏:‏ حدثنا الاعمش قال‏:‏ سمعت شقيقا يقول‏:‏ قال عبد الله‏:‏ قسم النبي صلى الله عليه وسلم قسمة، كبعض ما كان يقسم، فقال رجل من الانصار‏:‏ والله، إنها لقسمة ما اريد بها وجه الله عز وجل، قلت انا‏:‏ لاقولن للنبي صلى الله عليه وسلم، فاتيته، وهو في اصحابه، فساررته، فشق ذلك عليه صلى الله عليه وسلم وتغير وجهه، وغضب، حتى وددت اني لم اكن اخبرته، ثم قال‏:‏ ”قد اوذي موسى باكثر من ذلك فصبر‏.‏“حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ حَفْصٍ، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا أَبِي، قَالَ‏:‏ حَدَّثَنَا الأَعْمَشُ قَالَ‏:‏ سَمِعْتُ شَقِيقًا يَقُولُ‏:‏ قَالَ عَبْدُ اللهِ‏:‏ قَسَمَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قِسْمَةً، كَبَعْضِ مَا كَانَ يَقْسِمُ، فَقَالَ رَجُلٌ مِنَ الأَنْصَارِ‏:‏ وَاللَّهِ، إِنَّهَا لَقِسْمَةٌ مَا أُرِيدَ بِهَا وَجْهَ اللهِ عَزَّ وَجَلَّ، قُلْتُ أَنَا‏:‏ لَأَقُولَنَّ لِلنَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، فَأَتَيْتُهُ، وَهُوَ فِي أَصْحَابِهِ، فَسَارَرْتُهُ، فَشَقَّ ذَلِكَ عَلَيْهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ وَتَغَيَّرَ وَجْهُهُ، وَغَضِبَ، حَتَّى وَدِدْتُ أَنِّي لَمْ أَكُنْ أَخْبَرَتْهُ، ثُمَّ قَالَ‏:‏ ”قَدْ أُوذِيَ مُوسَى بِأَكْثَرَ مِنْ ذَلِكَ فَصَبَرَ‏.‏“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے (غزوہ حنین کے موقع پر) مال تقسیم کیا جس طرح پہلے بھی کرتے تھے (تو اس میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نومسلموں کو ترجیح دی)، ایک انصاری شخص نے کہا: اللہ کی قسم! اس تقسیم سے اللہ کی رضا مقصود نہیں تھی۔ میں نے کہا: میں یہ بات ضرور نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو بتاؤں گا، چنانچہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا اور سرگوشی کے طور پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو بتایا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم اس وقت صحابہ کرام میں تشریف فرما تھے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم پر یہ بات بہت گراں گزری اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کے چہرے کا رنگ بدل گیا، اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم شدید غضب ناک ہوئے یہاں تک کہ میں نے تمنا کی کہ میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو نہ ہی بتاتا (تو بہتر تھا)، پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: یقینا موسیٰ علیہ السلام کو اس سے بھی زیادہ اذیت دی گئی تو انہوں نے صبر کیا۔

تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب أحاديث الأنبياء عليهم السلام: 3150، 3405 و مسلم: 1062 و الترمذي: 3896 - انظر الصحيحة: 3175»

قال الشيخ الألباني: صحيح

https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.