حدثنا عبد الله بن صالح قال: حدثني الليث قال: حدثني يونس، عن ابن شهاب قال: اخبرني حميد بن عبد الرحمن، ان امه ام كلثوم ابنة عقبة بن ابي معيط اخبرته، انها سمعت رسول الله صلى الله عليه وسلم يقول: ”ليس الكذاب الذي يصلح بين الناس، فيقول خيرا، او ينمي خيرا“، قالت: ولم اسمعه يرخص في شيء مما يقول الناس من الكذب إلا في ثلاث: الإصلاح بين الناس، وحديث الرجل امراته، وحديث المراة زوجها.حَدَّثَنَا عَبْدُ اللهِ بْنُ صَالِحٍ قَالَ: حَدَّثَنِي اللَّيْثُ قَالَ: حَدَّثَنِي يُونُسُ، عَنِ ابْنِ شِهَابٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي حُمَيْدُ بْنُ عَبْدِ الرَّحْمَنِ، أَنَّ أُمَّهَ أُمَّ كُلْثُومِ ابْنَةَ عُقْبَةَ بْنِ أَبِي مُعَيْطٍ أَخْبَرَتْهُ، أَنَّهَا سَمِعَتْ رَسُولَ اللهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَقُولُ: ”لَيْسَ الْكَذَّابُ الَّذِي يُصْلِحُ بَيْنَ النَّاسِ، فَيَقُولُ خَيْرًا، أَوْ يَنْمِي خَيْرًا“، قَالَتْ: وَلَمْ أَسْمَعْهُ يُرَخِّصُ فِي شَيْءٍ مِمَّا يَقُولُ النَّاسُ مِنَ الْكَذِبِ إِلاَّ فِي ثَلاَثٍ: الإِصْلاَحِ بَيْنَ النَّاسِ، وَحَدِيثِ الرَّجُلِ امْرَأَتَهُ، وَحَدِيثِ الْمَرْأَةِ زَوْجَهَا.
سیدہ ام کلثوم بنت عقبہ بن ابی معیط رضی اللہ عنہا بیان کرتی ہیں کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے ہوئے سنا: ”وہ شخص جھوٹا نہیں ہے جو لوگوں کے درمیان صلح کرواتا ہے، تو وہ اچھی بات کرتا ہے یا اچھی بات پھیلاتا ہے۔“ وہ فرماتی ہیں: میں نے تین مواقع کے علاوہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے جھوٹ بولنے کی اجازت نہیں سنی: لوگوں کے درمیان صلح کرانے کے لیے، خاوند کا بیوی کے ساتھ، اور بیوی کا خاوند سے۔
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه البخاري، كتاب الصلح، باب ليس الكاذب الذى يصلح بين الناس: 2692 و مسلم: 2605 و أبوداؤد: 4921 و الترمذي: 1938 - انظر الصحيحة: 545»