حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا مخلد بن زيد، قال: اخبرنا ابن جريج قال: اخبرني ابو الزبير، انه سمع رجلا يسال جابرا عن خادم الرجل، إذا كفاه المشقة والحر، امر النبي صلى الله عليه وسلم ان يدعوه؟ قال: نعم، فإن كره احدكم ان يطعم معه فليطعمه اكلة في يده.حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مَخْلَدُ بْنُ زَيْدٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا ابْنُ جُرَيْجٍ قَالَ: أَخْبَرَنِي أَبُو الزُّبَيْرِ، أَنَّهُ سَمِعَ رَجُلاً يَسْأَلُ جَابِرًا عَنْ خَادِمِ الرَّجُلِ، إِذَا كَفَاهُ الْمَشَقَّةَ وَالْحَرَّ، أَمَرَ النَّبِيُّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يَدْعُوهُ؟ قَالَ: نَعَمْ، فَإِنْ كَرِهَ أَحَدُكُمْ أَنْ يَطْعَمَ مَعَهُ فَلْيُطْعِمْهُ أُكْلَةً فِي يَدِهِ.
حضرت ابوالزبیر رحمہ اللہ سے روایت ہے کہ ایک شخص نے سیدنا جابر رضی اللہ عنہ سے پوچھا کہ جو خادم انسان کو مشقت اور گرمی سے بچائے (اور کھانا تیار کرے) تو کیا نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اسے ساتھ بٹھا کر کھلانے کا حکم دیا ہے؟ انہوں نے فرمایا: ہاں! لیکن اگر تم میں سے کوئی اسے ساتھ بٹھا کر کھلانا ناپسند کرے تو اس کے ہاتھ میں ہی ایک آدھ لقمہ تھما دے۔