حدثنا حفص بن عمر، قال: حدثنا عمر بن الفضل، قال: حدثنا نعيم بن يزيد، قال: حدثنا علي بن ابي طالب صلوات الله عليه، ان النبي صلى الله عليه وسلم لما ثقل قال: ”يا علي، ائتني بطبق اكتب فيه ما لا تضل امتي بعدي“، فخشيت ان يسبقني فقلت: إني لاحفظ من ذراعي الصحيفة، وكان راسه بين ذراعي وعضدي، فجعل يوصي بالصلاة والزكاة وما ملكت ايمانكم، وقال كذاك حتى فاضت نفسه، وامره بشهادة ان لا إله إلا الله وان محمدا عبده ورسوله، ”من شهد بهما حرم على النار.“حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ثَقُلَ قَالَ: ”يَا عَلِيُّ، ائْتِنِي بِطَبَقٍ أَكْتُبْ فِيهِ مَا لاَ تَضِلُّ أُمَّتِي بَعْدِي“، فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقَنِي فَقُلْتُ: إِنِّي لَأَحْفَظُ مِنْ ذِرَاعَيِ الصَّحِيفَةِ، وَكَانَ رَأْسُهُ بَيْنَ ذِرَاعِي وَعَضُدِي، فَجَعَلَ يُوصِي بِالصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ، وَقَالَ كَذَاكَ حَتَّى فَاضَتْ نَفْسُهُ، وَأَمَرَهُ بِشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ”مَنْ شَهِدَ بِهِمَا حُرِّمَ عَلَى النَّارِ.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب زیاده ناساز ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے علی! میرے پاس کوئی پارچہ لاؤ جس میں وہ بات لکھ دوں جس سے میری امت بھٹکنے سے محفوظ ہو جائے۔“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ میرے کاغذ لانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله کو پیارے نہ ہو جائیں، تو میں نے کہا: میں خود ہی یاد کر لوں گا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میرے بازو کے درمیان تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز، زکاة اور غلاموں سے حسن سلوک کی وصیت فرمائی، اور یہ کہتے کہتے اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» کہنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”جس نے ان دونوں کی گواہی دی اس پر دوزخ کی آگ حرام ہو گئی۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 693 و ابن سعد فى الطبقات: 243/2 و المزي فى تهذيب الكمال: 482/21 - التعليق الرغيب: 237/2»
حدثنا محمد بن سابق، قال: حدثنا إسرائيل، عن الاعمش، عن ابي وائل، عن عبد الله عن النبي صلى الله عليه وسلم قال: ”اجيبوا الداعي، ولا تردوا الهدية، ولا تضربوا المسلمين.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَابِقٍ، قَالَ: حَدَّثَنَا إِسْرَائِيلُ، عَنِ الأَعْمَشِ، عَنْ أَبِي وَائِلٍ، عَنْ عَبْدِ اللهِ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَالَ: ”أَجِيبُوا الدَّاعِيَ، وَلاَ تَرُدُّوا الْهَدِيَّةَ، وَلاَ تَضْرِبُوا الْمُسْلِمِينَ.“
سیدنا عبداللہ بن مسعود رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”دعوت دینے والے کی دعوت قبول کرو اور تحفہ واپس نہ کرو، نیز مسلمانوں کو نہ مارو.“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أحمد: 3838 و ابن أبى شيبة: 555/6 و الطبراني فى الكبير: 197/10 و أبويعلى: 5412 و ابن حبان: 5603 - الإرواء: 1616»
حدثنا محمد بن سلام، قال: اخبرنا محمد بن فضيل، عن مغيرة، عن ام موسى، عن علي صلوات الله عليه قال: كان آخر كلام النبي صلى الله عليه وسلم: ”الصلاة، الصلاة، اتقوا الله فيما ملكت ايمانكم.“حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ سَلاَمٍ، قَالَ: أَخْبَرَنَا مُحَمَّدُ بْنُ فُضَيْلٍ، عَنْ مُغِيرَةَ، عَنْ أُمِّ مُوسَى، عَنْ عَلِيٍّ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ قَالَ: كَانَ آخِرُ كَلاَمِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ: ”الصَّلاَةَ، الصَّلاَةَ، اتَّقُوا اللَّهَ فِيمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے، انہوں نے کہا: نبی صلی اللہ علیہ وسلم کا آخری کلام یہ تھا: ”نماز کی پابندی کرنا، نماز کی حفاظت کرنا اور اپنے غلاموں کے بارے میں اللہ سے ڈرنا۔“
تخریج الحدیث: «صحيح: أخرجه أبوداؤد، الأدب، باب فى حق المملوك: 5156 و ابن ماجة: 2698 - صحيح الترغيب: 2285»