الادب المفرد
كِتَابُ
كتاب
82. بَابُ حُسْنِ الْمَلَكَةِ
غلاموں سے اچھا برتاؤ کرنے کا بیان
حدیث نمبر: 156
حَدَّثَنَا حَفْصُ بْنُ عُمَرَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عُمَرُ بْنُ الْفَضْلِ، قَالَ: حَدَّثَنَا نُعَيْمُ بْنُ يَزِيدَ، قَالَ: حَدَّثَنَا عَلِيُّ بْنُ أَبِي طَالِبٍ صَلَوَاتُ اللهِ عَلَيْهِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ لَمَّا ثَقُلَ قَالَ: ”يَا عَلِيُّ، ائْتِنِي بِطَبَقٍ أَكْتُبْ فِيهِ مَا لاَ تَضِلُّ أُمَّتِي بَعْدِي“، فَخَشِيتُ أَنْ يَسْبِقَنِي فَقُلْتُ: إِنِّي لَأَحْفَظُ مِنْ ذِرَاعَيِ الصَّحِيفَةِ، وَكَانَ رَأْسُهُ بَيْنَ ذِرَاعِي وَعَضُدِي، فَجَعَلَ يُوصِي بِالصَّلاَةِ وَالزَّكَاةِ وَمَا مَلَكَتْ أَيْمَانُكُمْ، وَقَالَ كَذَاكَ حَتَّى فَاضَتْ نَفْسُهُ، وَأَمَرَهُ بِشَهَادَةِ أَنْ لَا إِلَهَ إِلاَّ اللَّهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُولُهُ، ”مَنْ شَهِدَ بِهِمَا حُرِّمَ عَلَى النَّارِ.“
سیدنا علی رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی طبیعت جب زیاده ناساز ہو گئی تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”اے علی! میرے پاس کوئی پارچہ لاؤ جس میں وہ بات لکھ دوں جس سے میری امت بھٹکنے سے محفوظ ہو جائے۔“ سیدنا علی رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ میں ڈرا کہ میرے کاغذ لانے سے پہلے آپ صلی اللہ علیہ وسلم الله کو پیارے نہ ہو جائیں، تو میں نے کہا: میں خود ہی یاد کر لوں گا۔ اس وقت آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا سر میرے بازو کے درمیان تھا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نماز، زکاة اور غلاموں سے حسن سلوک کی وصیت فرمائی، اور یہ کہتے کہتے اللہ کو پیارے ہو گئے۔ اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے «لَا إِلٰهَ إِلَّا اللهُ وَأَنَّ مُحَمَّدًا عَبْدُهُ وَرَسُوْلُهُ» کہنے کا حکم دیا اور فرمایا: ”جس نے ان دونوں کی گواہی دی اس پر دوزخ کی آگ حرام ہو گئی۔“
تخریج الحدیث: «ضعيف: أخرجه أحمد: 693 و ابن سعد فى الطبقات: 243/2 و المزي فى تهذيب الكمال: 482/21 - التعليق الرغيب: 237/2»
قال الشيخ الألباني: ضعيف
الادب المفرد کی حدیث نمبر 156 کے فوائد و مسائل
الشيخ الحديث مولانا عثمان منيب حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث ، الادب المفرد: 156
فوائد ومسائل:
یہ روایت سنداً ضعیف ہے اس لیے قابل استدلال نہیں۔ البتہ غلاموں سے حسن سلوک کرنے کا حکم دوسری احادیث صحیحہ سے ثابت ہے۔ اسی طرح شہادتین کی فضیلت بھی دوسری احادیث میں آتی ہے۔
کچھ الفاظ کا فرق ہے۔ غالباً اسی وجہ سے مترجم نے بھی اس کا ترجمہ نہیں کیا اس کی وضاحت ”فضل اللہ الصمد“ میں دیکھیں۔
فضل اللہ الاحد اردو شرح الادب المفرد، حدیث/صفحہ نمبر: 156