اخبرنا النضر، نا شعبة، عن قتادة، عن النضر بن انس، عن بشير بن نهيك، عن ابي هريرة، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم في الرجل يجد ماله عند مفلس بعينه فهو احق به من غيره، والعمرى جائزة، والعبد إذا كان بين اثنين فاعتق احدهما نصيبه ضمن لصاحبه.أَخْبَرَنَا النَّضْرُ، نا شُعْبَةُ، عَنْ قَتَادَةَ، عَنِ النَّضْرِ بْنِ أَنَسٍ، عَنْ بَشِيرِ بْنِ نَهِيكٍ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ فِي الرَّجُلِ يَجِدُ مَالَهُ عِنْدَ مُفْلِسٍ بِعَيْنِهِ فَهُوَ أَحَقُّ بِهِ مِنْ غَيْرِهِ، وَالْعُمْرَى جَائِزَةٌ، وَالْعَبْدُ إِذَا كَانَ بَيْنَ اثْنَيْنِ فَأَعْتَقَ أَحَدُهُمَا نَصِيبَهُ ضُمِنَ لِصَاحِبِهِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس آدمی کے متعلق روایت کیا جو کسی مفلس شخص کے ہاں اپنا مال بالکل اسی طرح پا لیتا ہے تو وہ کسی اور سے اس کا زیادہ حق دار ہے اور عمریٰ جائز ہے، اور جب غلام دو آدمیوں کا مشترک مملوک ہو تو ان میں سے ایک اپنا حصہ اپنے ساتھی (شراکت دار) کے لیے آزاد کر دے۔
تخریج الحدیث: «مسلم، كتاب المساقاة، باب من ادرك ما باعه الخ، رقم: 1559. مسند احمد، رقم: 9309. صحيح ابن حبان، رقم: 5036. سنن ترمذي، رقم: 1262.»