(حديث مرفوع) اخبرنا عيسى ، نا جعفر بن برقان ، عن يزيد بن الاصم ، عن ابي هريرة ، عن رسول الله صلى الله عليه وسلم، قال:" يقبض العلم، وتظهر الفتن، ويكثر الهرج"، فقلنا له: وما الهرج؟ قال:" القتل" . فلما سمع عمر بن الخطاب قوله: يقبض ياثره عن النبي صلى الله عليه وسلم، قال: ليس ذهاب العلم ان ينزع من صدور الرجال، ولكن ذهاب العلم ذهاب العلماء.(حديث مرفوع) أَخْبَرَنَا عِيسَى ، نا جَعْفَرُ بْنُ بُرْقَانَ ، عَنْ يَزِيدَ بْنِ الأَصَمِّ ، عَنْ أَبِي هُرَيْرَةَ ، عَنْ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ:" يُقْبَضُ الْعِلْمُ، وَتَظْهَرُ الْفِتَنُ، وَيَكْثُرُ الْهَرْجُ"، فَقُلْنَا لَهُ: وَمَا الْهَرْجُ؟ قَالَ:" الْقَتْلُ" . فَلَمَّا سَمِعَ عُمَرُ بْنُ الْخَطَابِ قَوْلَهُ: يُقْبَضُ يَأْثِرُهُ عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ، قَالَ: لَيْسَ ذَهَابَ الْعِلْمِ أَنْ يُنْزَعَ مِنْ صُدُورِ الرِّجَالِ، وَلَكِنْ ذَهَابُ الْعِلْمِ ذَهَابُ الْعُلَمَاءِ.
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کیا، آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”علم قبض کر لیا جائے گا، فتنے ظاہر ہوں گے اور ”ہرج“ بہت ہو جائے گا۔ ہم نے آپ سے عرض کیا: ”ہرج“ کیا ہے؟ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”قتل “، جب عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کا فرمان: ”علم قبض کر لیا جائے گا۔ “ سنا، تو فرمایا: ”علم کا چلے جانا، اس سے یہ مراد نہیں کہ اسے لوگوں کے سینوں سے نکال دیا جائے گا، بلکہ علم کا ختم ہو جانا علماء کے ختم ہو جانے کی وجہ سے ہے۔
تخریج الحدیث: «بخاري، كتاب العلم، باب من اجاب الفتيا باشارة الخ، رقم: 85۔ مسلم، كتاب العلم، باب رفع العلم وقبضه الخ، رقم: 157۔ سنن ابوداود، رقم: 4255۔ سنن ابن ماجه، رقم: 4047، مسند احمد: 261/2۔ صحيح ابن حبان، رقم: 6717»