Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا} :
باب: (قوم ثمود اور صالح علیہ السلام کا بیان) اللہ پاک کا (سورۃ الاعراف میں) فرمانا ”ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا“۔
حدیث نمبر: 3378
حَدَّثَنَا مُحَمَّدُ بْنُ مِسْكِينٍ أَبُو الْحَسَنِ، حَدَّثَنَا يَحْيَى بْنُ حَسَّانَ بْنِ حَيَّانَ أَبُو زَكَرِيَّاءَ، حَدَّثَنَا سُلَيْمَانُ، عَنْ عَبْدِ اللَّهِ بْنِ دِينَارٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَرَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَن رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ:" لَمَّا نَزَلَ الْحِجْرَ فِي غَزْوَةِ تَبُوكَ أَمَرَهُمْ أَنْ لَا يَشْرَبُوا مِنْ بِئْرِهَا وَلَا يَسْتَقُوا مِنْهَا، فَقَالُوا: قَدْ عَجَنَّا مِنْهَا وَاسْتَقَيْنَا فَأَمَرَهُمْ أَنْ يَطْرَحُوا ذَلِكَ الْعَجِينَ وَيُهَرِيقُوا ذَلِكَ الْمَاءَ"، وَيُرْوَى عَنْ سَبْرَةَ بْنِ مَعْبَدٍ، وَأَبِي الشُّمُوسِ، أَنَّ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَمَرَ بِإِلْقَاءِ الطَّعَامِ، وَقَالَ أَبُو ذَرٍّ، عَنِ النَّبِيِّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ مَنِ اعْتَجَنَ بِمَائِهِ.
ہم سے محمد بن مسکین ابوالحسن نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے یحییٰ بن حسان بن حیان ابوزکریا نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے سلیمان نے بیان کیا ‘ ان سے عبداللہ بن دینار نے اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے بیان کیا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے جب حجر (ثمود کی بستی) میں غزوہ تبوک کے لیے جاتے ہوئے پڑاؤ کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابہ رضی اللہ عنہم کو حکم فرمایا کہ یہاں کے کنوؤں کا پانی نہ پینا اور نہ اپنے برتنوں میں ساتھ لینا۔ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے عرض کیا کہ ہم نے تو اس سے اپنا آٹا بھی گوندھ لیا ہے اور پانی اپنے برتنوں میں بھی رکھ لیا ہے۔ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ گندھا ہوا آٹا پھینک دیا جائے اور ابوذر رضی اللہ عنہ نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کیا ہے کہ جس نے آٹا اس پانی سے گوندھ لیا ہو (وہ اسے پھینک دے)۔

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3378 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3378  
حدیث حاشیہ:
سبرہ کی حدیث کو طبرانی اور ابو نعیم نے اورابو الشموس کی روایت کو طبرانی اور ابن مندہ نے اور ابو ذر کی روایت کو بزار نے وصل کیا ہے۔
چونکہ اس مقام پر خدا کا عذاب نازل ہوا تھا لہٰذآپ نے وہاں کے پانی کو استعمال کرنے سے منع فرمایا‘ ایسا نہ ہوکہ اس سے دل سخت ہوجائیں یا کوئی اور بیماری پیدا ہوجائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3378   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3378  
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر کنویں کا پانی پینے سے اس لیے منع کیا کہ وہ منحوس مقام تھا اور وہاں ایک قوم پر عذاب نازل ہوا تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ اس پانی کی وجہ سے لوگ سنگدلی کا شکار ہو جائیں یا جسمانی طور پر کسی بیماری میں مبتلا ہو جائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3378   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3379  
3379. حضرت عبد اللہ بن عمر ؓسے روایت ہے، انھوں نے بتایا کہ صحابہ کرام ؓ نے رسول اللہ ﷺ کے ہمراہ قوم ثمود کی سر زمین میں مقام حجر پر پڑاؤ کیا۔ انھوں نے وہاں کے کنویں سے پانی بھر لیا اور آٹا گوندھ لیا۔ رسول اللہ ﷺ نے انھیں حکم دیا کہ ان کنوؤں سے جنھوں نے پانی بھرا ہے اسے بہادیں اور گوندھا ہوا آٹا اونٹوں کو کھلادیں اور انھیں حکم دیا کہ اس کنویں سے پانی بھریں جہاں سے اونٹنی پانی پیتی تھی۔ نافع سے روایت کرنے میں اسامہ بن زید نے عبید اللہ کی متابعت کی ہے۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3379]
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن مقامات پر اللہ کا عذاب آیا ہو وہاں کے کنویں سے پانی لینا اور اسے استعمال کرنا مکروہ ہے نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ایک سے زیادہ کنویں تھے البتہ ایک کنواں اس عورت کے متعلقین کا تھاجس نے اپنے عاشق قدار کو کہا تھا۔
اس اونٹنی کو مار دیا جائے یہ ہمارے کنویں کا پانی ختم کر دیتی ہے چنانچہ اس خبیث نے اونٹنی کو قتل کر دیا۔
رسول اللہ ﷺ نے صرف اس کنویں سے پانی لینے کی اجازت دی جہاں سےحضرت صالح ؑ کی اونٹنی پانی پیتی تھی۔

کہا جاتا ہے قدار ولد الزنا تھا اور سالف کے بستر پر پیدا ہونے کی وجہ سے اس کی طرف منسوب ہوا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3379