Make PDF File
Note: Copy Text and paste to word file

صحيح البخاري
كِتَاب أَحَادِيثِ الْأَنْبِيَاءِ
کتاب: انبیاء علیہم السلام کے بیان میں
17. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَإِلَى ثَمُودَ أَخَاهُمْ صَالِحًا} :
باب: (قوم ثمود اور صالح علیہ السلام کا بیان) اللہ پاک کا (سورۃ الاعراف میں) فرمانا ”ہم نے ثمود کی طرف ان کے بھائی صالح علیہ السلام کو بھیجا“۔
حدیث نمبر: 3379
حَدَّثَنَا إِبْرَاهِيمُ بْنُ الْمُنْذِرِ، حَدَّثَنَا أَنَسُ بْنُ عِيَاضٍ، عَنْ عُبَيْدِ اللَّهِ، عَنْ نَافِعٍ، أَنَّ عَبْدَ اللَّهِ بْنَ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا أَخْبَرَهُ" أَنَّ النَّاسَ نَزَلُوا مَعَ رَسُولِ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَرْضَ ثَمُودَ الْحِجْرَ فَاسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا وَاعْتَجَنُوا بِهِ" فَأَمَرَهُمْ رَسُولُ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ أَنْ يُهَرِيقُوا مَا اسْتَقَوْا مِنْ بِئْرِهَا وَأَنْ يَعْلِفُوا الْإِبِلَ الْعَجِينَ، وَأَمَرَهُمْ أَنْ يَسْتَقُوا مِنَ الْبِئْرِ الَّتِي كَانَتْ تَرِدُهَا النَّاقَةُ، تَابَعَهُ أُسَامَةُ، عَنْ نَافِعٍ.
ہم سے ابراہیم بن المنذر نے بیان کیا ‘ انہوں نے کہا ہم سے انس بن عیاض نے بیان کیا ‘ ان سے عبیداللہ نے ‘ ان سے نافع نے اور اور انہیں عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے خبر دی کہ صحابہ رضوان اللہ علیہم اجمعین نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثمود کی بستی حجر میں پڑاؤ کیا تو وہاں کے کنوؤں کا پانی اپنے برتنوں میں بھر لیا اور آٹا بھی اس پانی سے گوندھ لیا۔ لیکن نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں حکم دیا کہ جو پانی انہوں نے اپنے برتنوں میں بھر لیا ہے اسے انڈیل دیں اور گندھا ہوا آٹا جانوروں کو کھلا دیں۔ اس کے بجائے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں یہ حکم دیا کہ اس کنویں سے پانی لیں جس سے صالح علیہ السلام کی اونٹنی پانی پیا کرتی تھی۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3379 کے فوائد و مسائل
  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3379  
حدیث حاشیہ:

اس حدیث سے معلوم ہوا کہ جن مقامات پر اللہ کا عذاب آیا ہو وہاں کے کنویں سے پانی لینا اور اسے استعمال کرنا مکروہ ہے نیز یہ بھی معلوم ہوتا ہے کہ وہاں ایک سے زیادہ کنویں تھے البتہ ایک کنواں اس عورت کے متعلقین کا تھاجس نے اپنے عاشق قدار کو کہا تھا۔
اس اونٹنی کو مار دیا جائے یہ ہمارے کنویں کا پانی ختم کر دیتی ہے چنانچہ اس خبیث نے اونٹنی کو قتل کر دیا۔
رسول اللہ ﷺ نے صرف اس کنویں سے پانی لینے کی اجازت دی جہاں سےحضرت صالح ؑ کی اونٹنی پانی پیتی تھی۔

کہا جاتا ہے قدار ولد الزنا تھا اور سالف کے بستر پر پیدا ہونے کی وجہ سے اس کی طرف منسوب ہوا۔
واللہ أعلم۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3379   

تخریج الحدیث کے تحت دیگر کتب سے حدیث کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3378  
3378. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب غزوہ تبوک کے موقع پر مقام حجر پر پڑاؤکیا تو مجاہدین کو حکم دیا کہ اس مقام کے کنویں سے پانی نہ پئیں اور نہ پانی بھر کر ہی رکھیں۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ ہم نے اس سے آٹا گوندھ لیا ہے اور مشکیزوں میں پانی بھر لیا ہے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ وہ آٹا پھینک دیں اور پانی بہادیں۔ سبرہ بن معبد اور ابو شموس سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے کھانا پھینک دینے کا حکم دیا اور حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اس کے پانی سے آٹا گوندھا ہے (وہ اسے پھینک دے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3378]
حدیث حاشیہ:
سبرہ کی حدیث کو طبرانی اور ابو نعیم نے اورابو الشموس کی روایت کو طبرانی اور ابن مندہ نے اور ابو ذر کی روایت کو بزار نے وصل کیا ہے۔
چونکہ اس مقام پر خدا کا عذاب نازل ہوا تھا لہٰذآپ نے وہاں کے پانی کو استعمال کرنے سے منع فرمایا‘ ایسا نہ ہوکہ اس سے دل سخت ہوجائیں یا کوئی اور بیماری پیدا ہوجائے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3378   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3378  
3378. حضرت ابن عمر ؓسے روایت ہے کہ رسول اللہ ﷺ نے جب غزوہ تبوک کے موقع پر مقام حجر پر پڑاؤکیا تو مجاہدین کو حکم دیا کہ اس مقام کے کنویں سے پانی نہ پئیں اور نہ پانی بھر کر ہی رکھیں۔ صحابہ کرام ؓ نے عرض کیا کہ ہم نے اس سے آٹا گوندھ لیا ہے اور مشکیزوں میں پانی بھر لیا ہے تو آپ نے انھیں حکم دیا کہ وہ آٹا پھینک دیں اور پانی بہادیں۔ سبرہ بن معبد اور ابو شموس سے منقول ہے کہ نبی ﷺ نے کھانا پھینک دینے کا حکم دیا اور حضرت ابو ذر ؓ سے روایت ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا: جس نے اس کے پانی سے آٹا گوندھا ہے (وہ اسے پھینک دے)۔ [صحيح بخاري، حديث نمبر:3378]
حدیث حاشیہ:
رسول اللہ ﷺ نے مقام حجر کنویں کا پانی پینے سے اس لیے منع کیا کہ وہ منحوس مقام تھا اور وہاں ایک قوم پر عذاب نازل ہوا تھا کہیں ایسا نہ ہو کہ اس پانی کی وجہ سے لوگ سنگدلی کا شکار ہو جائیں یا جسمانی طور پر کسی بیماری میں مبتلا ہو جائیں۔
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3378