قال ابن عباس الثعبان الحية الذكر منها يقال الحيات اجناس الجان والافاعي والاساود. {آخذ بناصيتها} في ملكه وسلطانه يقال: {صافات} بسط اجنحتهن. {يقبضن} يضربن باجنحتهن.قَالَ ابْنُ عَبَّاسٍ الثُّعْبَانُ الْحَيَّةُ الذَّكَرُ مِنْهَا يُقَالُ الْحَيَّاتُ أَجْنَاسٌ الْجَانُّ وَالأَفَاعِي وَالأَسَاوِدُ. {آخِذٌ بِنَاصِيَتِهَا} فِي مِلْكِهِ وَسُلْطَانِهِ يُقَالُ: {صَافَّاتٍ} بُسُطٌ أَجْنِحَتَهُنَّ. {يَقْبِضْنَ} يَضْرِبْنَ بِأَجْنِحَتِهِنَّ.
ابن عباس رضی اللہ عنہما نے کہا کہ (قرآن مجید میں) لفظ «ثعبان» نر سانپ کے لیے آیا ہے بعض نے کہا، سانپوں کی کئی قسمیں ہوتی ہے۔ «جان» جو سفید باریک ہو، «أفاعي»، زہر دار سانپ اور «أساود.» کالا ناگ (وغیرہ) سورۃ ھود میں «آخذ بناصيتها.» سے مراد یہ ہے کہ ہر جانور کی پیشانی تھامے ہوئے ہے۔ یعنی ہر جانور اس کی ملک اور اس کی حکومت میں ہے۔ لفظ «صافات» جو سورۃ الملک میں ہے، اس کے معنی اپنے پر پھیلائے ہوئے اور اسی سورۃ میں لفظ «يقبضن» بمعنی اپنے بازوؤں کو سمیٹے ہوئے کے ہیں۔
(مرفوع) حدثنا عبد الله بن محمد، حدثنا هشام بن يوسف، حدثنا معمر، عن الزهري، عن سالم، عن ابن عمر رضي الله عنهما، انه سمع النبي صلى الله عليه وسلم يخطب على المنبر، يقول:" اقتلوا الحيات واقتلوا ذا الطفيتين والابتر فإنهما يطمسان البصر ويستسقطان الحبل.(مرفوع) حَدَّثَنَا عَبْدُ اللَّهِ بْنُ مُحَمَّدٍ، حَدَّثَنَا هِشَامُ بْنُ يُوسُفَ، حَدَّثَنَا مَعْمَرٌ، عَنْ الزُّهْرِيِّ، عَنْ سَالِمٍ، عَنْ ابْنِ عُمَرَ رَضِيَ اللَّهُ عَنْهُمَا، أَنَّه سَمِعَ النَّبِيَّ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ يَخْطُبُ عَلَى الْمِنْبَرِ، يَقُولُ:" اقْتُلُوا الْحَيَّاتِ وَاقْتُلُوا ذَا الطُّفْيَتَيْنِ وَالْأَبْتَرَ فَإِنَّهُمَا يَطْمِسَانِ الْبَصَرَ وَيَسْتَسْقِطَانِ الْحَبَلَ.
ہم سے عبداللہ بن محمد نے بیان کیا، انہوں نے کہا ہم سے ہشام بن یوسف نے بیان کیا، ان سے معمر نے بیان کیا، ان سے زہری نے بیان کیا، ان سے سالم نے بیان کیا اور ان سے عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہ انہوں نے نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم منبر پر خطبہ دیتے ہوئے فرما رہے تھے کہ سانپوں کو مار ڈالا کرو (خصوصاً) ان کو جن کے سروں پر دو نقطے ہوتے ہیں اور دم بریدہ سانپ کو بھی، کیونکہ دونوں آنکھ کی روشنی تک ختم کر دیتے ہیں اور حمل تک گرا دیتے ہیں۔
Narrated Ibn `Umar: That he heard the Prophet delivering a sermon on the pulpit saying, "Kill snakes and kill Dhu-at- Tufyatain (i.e. a snake with two white lines on its back) and ALBATROSS (i.e. a snake with short or mutilated tail) for they destroy the sight of one's eyes and bring about abortion."
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 518