صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
14. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ} :
14. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے“۔
(14) Chapter. The Statement of Allah: "...And the moving (living) creatures of all kinds that He (Allah) has scattered therein...” (V.2:164).
حدیث نمبر: 3299
Save to word مکررات اعراب English
اور عبدالرزاق نے بھی اس حدیث کو معمر سے روایت کیا، اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے دیکھا یا میرے چچا زید بن خطاب نے اور معمر کے ساتھ اس حدیث کو یونس اور ابن عیینہ اور اسحاق کلبی اور زبیدہ نے بھی زہری سے روایت کیا اور صالح اور سالم سے، انہوں نے ابن ابی حفصہ اور ابن مجمع نے بھی زہری سے انہوں نے ابن عمر رضی اللہ عنہما سے اس میں یوں ہے کہ مجھ کو ابولبابہ اور زید بن خطاب (دونوں) نے دیکھا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

Narrated Ibn 'Umar (ra): Abu Lubaba and Zaid bin Khattab saw me.
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 518


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة

صحیح بخاری کی حدیث نمبر 3299 کے فوائد و مسائل
  مولانا داود راز رحمه الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري: 3299  
حدیث حاشیہ:
عبدالرزاق کی روایت کو امام مسلم اور امام احمد اورطبرانی نے، اور یونس کی روایت کو مسلم نے اور ابن عیینہ کی روایت کو امام احمد نے وصل کیا، اسحاق کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، صالح کی روایت کو امام مسلم نے وصل کیا ہے۔
ابن ابی حفصہ کی روایت ان کے نسخہ میں موصول ہے، ابن مجمع کی روایت کو بغوی اور ابن السکن نے وصل کیا ہے۔
گھریلو سانپوں کے بارے میں مسلم کی روایت ہے کہ آپ نے ان کے لیے یہ ارشاد فرمایا کہ تین دن تک ان کو ڈراؤ کہ ہمارے گھر سے چلے جاؤ، اگر پھر بھی وہ نہ نکلیں تو ان کو مارڈالو، سانپوں میں کالاناگ سب سے بدتر ہے۔
اس کے زہر سے آدمی دم بھر میں مرجاتا ہے۔
کہتے ہیں سانپ کی عمر ہزار سال ہوتی ہے۔
ہر سال میں ایک دفعہ کینچلی بدلتاہے۔
   صحیح بخاری شرح از مولانا داود راز، حدیث/صفحہ نمبر: 3299   

  الشيخ حافط عبدالستار الحماد حفظ الله، فوائد و مسائل، تحت الحديث صحيح بخاري:3299  
حدیث حاشیہ:

ذو طفيتين سے مراد وه سانپ ہے جس کے سرپردہ دونقطے سیاہ اور سفید ہوں یا اس کی پشت پردوخطوط ہوں۔
اور ابتسر وہ سانپ جس کی دم چھوٹی گویا کٹی ہوتی ہے۔
یہ دونوں شرارتی سانپ ہیں۔
ان کی آنکھوں میں اس قدر تیز زہر ہوتا ہے کہ حاملہ عورت سے ان کی نگاہیں دوچار ہوتے ہی اس کا حمل گرجاتاہے۔
اور جب ان کی آنکھیں کسی انسان کی آنکھوں سے مل جائیں تو انسان اندھا ہوجاتا ہے۔

(ذَوَاتِ الْبُيُوتِ)
وہ سفید سانپ ہیں جو گھروں میں رہتے ہیں۔
وہ کسی کوتکلیف نہیں پہنچاتے۔
انھیں "عوامر" بھی کہا جاتا ہے۔

سانپوں میں ایک کالاناگ ہوتا ہے۔
اس کے کانٹے سے انسان دم بھر میں مرجاتا ہے۔
گھر میں رہنے والے سانپوں کے متعلق رسول اللہ ﷺنے فرمایا:
تین دن تک انھیں خبردار کرو، یعنی ان سے کہو کہ گھر سے چلے جاؤ۔
اس مدت کے بعد اگر وہ ظاہر ہوں تو انھیں قتل کردو کیونکہ وہ شیطان ہیں۔
(صحیح مسلم، السلام، حدیث: 5839(2236)
جنگلات کے سانپوں کو خبردار کرنے کی ضرورت نہیں کیونکہ رسول اللہ ﷺ کا ارشاد ہے:
پانچ خبیث جانور ہیں انھیں حل وحرم میں جہاں پاؤ قتل کردو۔
ان میں سانپ بھی ہے۔
(صحیح مسلم، الحج، حدیث: 2861(1198)
   هداية القاري شرح صحيح بخاري، اردو، حدیث/صفحہ نمبر: 3299   


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.