صحيح البخاري کل احادیث 7563 :حدیث نمبر
کتاب صحيح البخاري تفصیلات

صحيح البخاري
کتاب: اس بیان میں کہ مخلوق کی پیدائش کیونکر شروع ہوئی
The Book of The Beginning of Creation
14. بَابُ قَوْلِ اللَّهِ تَعَالَى: {وَبَثَّ فِيهَا مِنْ كُلِّ دَابَّةٍ} :
14. باب: اللہ تعالیٰ کا (سورۃ البقرہ میں) ارشاد ”اور ہم نے زمین پر ہر طرح کے جانور پھیلا دئیے“۔
(14) Chapter. The Statement of Allah: "...And the moving (living) creatures of all kinds that He (Allah) has scattered therein...” (V.2:164).
حدیث نمبر: 3298
Save to word مکررات اعراب English
(مرفوع) قال عبد الله: فبينا انا اطارد حية لاقتلها فناداني ابو لبابة لا تقتلها، فقلت: إن رسول الله صلى الله عليه وسلم قد امر بقتل الحيات، قال: إنه نهى بعد ذلك عن ذوات البيوت وهي العوامر.(مرفوع) قَالَ عَبْدُ اللَّهِ: فَبَيْنَا أَنَا أُطَارِدُ حَيَّةً لِأَقْتُلَهَا فَنَادَانِي أَبُو لُبَابَةَ لَا تَقْتُلْهَا، فَقُلْتُ: إِنَّ رَسُولَ اللَّهِ صَلَّى اللَّهُ عَلَيْهِ وَسَلَّمَ قَدْ أَمَرَ بِقَتْلِ الْحَيَّاتِ، قَالَ: إِنَّهُ نَهَى بَعْدَ ذَلِكَ عَنْ ذَوَاتِ الْبُيُوتِ وَهِيَ الْعَوَامِرُ.
عبداللہ بن عمر رضی اللہ عنہما نے کہا کہ ایک مرتبہ میں ایک سانپ کو مارنے کی کوشش کر رہا تھا کہ مجھ سے ابولبابہ رضی اللہ عنہ نے پکار کر کہا کہ اسے نہ مارو، میں نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے تو سانپوں کے مارنے کا حکم دیا تھا۔ انہوں نے بتایا کہ بعد میں پھر آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے گھروں میں رہنے والے سانپوں کو جو جِن ہوتے ہیں دفعتاً مار ڈالنے سے منع فرمایا۔

تخریج الحدیث: «أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة»

(`Abdullah bin `Umar further added): Once while I was chasing a snake in order, to kill it, Abu Lubaba called me saying: "Don't kill it," I said. "Allah's Apostle ordered us to kill snakes." He said, "But later on he prohibited the killing of snakes living in the houses." (Az-Zuhri said. "Such snakes are called Al-Awamir.")
USC-MSA web (English) Reference: Volume 4, Book 54, Number 518


حكم: أحاديث صحيح البخاريّ كلّها صحيحة


https://islamicurdubooks.com/ 2005-2024 islamicurdubooks@gmail.com No Copyright Notice.
Please feel free to download and use them as you would like.
Acknowledgement / a link to https://islamicurdubooks.com will be appreciated.