آغار تخلیق کا بیان निर्माण के बारे में مسلمانوں کا بہترین مال بکریاں ہیں جن کو چرانے کے لیے چوٹیوں پر پھرتا رہے۔
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کرتے ہیں کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”بنی اسرائیل میں کچھ لوگ غائب ہو گئے، کوئی نہیں جانتا تھا کہ انھوں نے کیا کیا، ان کی صورتیں مسخ ہو گئیں۔ میں سمجھتا ہوں کہ وہ لوگ چوہا بن گئے، کیونکہ اگر اونٹ کا دودھ چوہے کے سامنے رکھو تو وہ نہیں پیتا (بنی اسرائیل کے دین میں اونٹ حرام تھا) اور جب بکری کا دودھ رکھو تو پی جاتا ہے۔“ پس میں (ابوہریرہ رضی اللہ عنہ) نے یہ حدیث سیدنا کعب رضی اللہ عنہ سے بیان کی تو انھوں نے کہا کہ تم نے یہ حدیث نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنی ہے؟ میں نے کہا ہاں۔ (سیدنا کعب رضی اللہ عنہ نے) مجھ سے باربار یہی پوچھا تو میں نے کہا (کہ اگر رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے نہیں سنی) تو کیا میں توراۃ پڑھتا ہوں؟
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”کفر کی چوٹی پورب (مشرق) کی طرف ہے اور فخر اور بڑائی (تکبر) گھوڑے والوں، اونٹ والوں اور زمینداروں میں ہے، سکون (قلب) اطمینان بکری والوں میں ہے۔“
سیدنا عقبہ بن عمرو ابومسعود رضی اللہ عنہ کہتے ہیں کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے ہاتھ سے یمن کی طرف اشارہ کیا پھر فرمایا کہ (سچا) ایمان یمن میں ہے، سختی اور سخت دلی (بےرحمی) ان لوگوں میں ہے جو اونٹوں کی دمیں پکڑے چلاتے رہتے ہیں، (پھر مشرق کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا کہ) جہاں سے شیطان کی چوٹیاں نمودار ہوں گی یعنی ربیعہ اور مضر کی قوموں میں (سختی اور بےرحمی ہو گی)۔“
سیدنا ابوہریرہ رضی اللہ عنہ سے روایت ہے کہ نبی کریم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا: ”جب تم مرغ کو چیختے (اذان دیتے) ہوئے سنو تو اللہ سے اس کے فضل و کرم کا سوال کرو کیونکہ (اس وقت) مرغ فرشتے کو دیکھتا ہے اور جب گدھے کی آواز سنو تو شیطان سے اللہ کی پناہ مانگو کیونکہ وہ (اس وقت) شیطان کو دیکھتا ہے۔
|